برداشت کر رہی تھی مگر میں کر کچھ نہی سکتی تھی...
اچانک اس کی گرفت تھوڑی ڈھیلی ہوئی اور مجھے اس کے آگے سے بٹنے کا موقع مل گیا۔ میں
نے ایک دھکا مارا اور جبران سمیت تیسرے بندے کو پرے دھکیل دیا اور الله کر اندها
دهند بهاگ کهڑی ہوئی مگر میں کیا اور میری کیا اوقات....
سامنے جو دو تین آدمی کھڑے تھے انہوں نے
مجھے دبوچ لیا اور مجھے فرش پر رکھے ہوئے ایک گدے پر پھینک
دیا۔ جیسے ہی میں نیچے گری ایک آدمی نے آ کر مجھے اٹھایا اور خود نیچے لیٹ کر مجھے
اپنے اوپر ایسے لٹایا کہ میرا منہ اب کی بار اوپر کی طرف تھا اور نیچے وہ آدمی
تھا.. اس نے اپنا لن میری گانڈ میں داخل کر دیا. میری آنکھوں کے آگے سب تارے چاند
سورج آکر ناچنے لگے۔ اس نے زرا سا بھی توقف نہی کیا اور دهنا دهن میری گانڈ بجانی
شروع کر دی ابھی میں اس افتاد سے سنبھلی نہی تھی کہ جبران کے ساتھ والا لڑکا ایک
بار پھر میرے اوپر آ گیا اور اس نے
اپنا لن پکڑ کر میری پھدی میں پھر سے ڈال دیا۔۔ اب صورت
حال یہ تھی ایک لن میری گانڈ میں تھا اور دوسرا لن میری پھدی میں تھا. پھر ایک
بندے نے اپنا لن میرے منہ میں ڈال دیا۔ میں اس وقت تین تین لن سنبھال رہی تھی میں
ان تینوں بندوں کے درمیان سینڈوچ بنی ہوئی تھی مجھے آج پہلی بار تین لن ایک ساتھ
ملن اب صورت حال یہ تھی ایک لن میری گانڈ میں تھا اور دوسرا لن میری پھدی میں تھا
پھر ایک بندے نے اپنا لن میرے منہ میں ڈال دیا۔ میں اس وقت تين تين لن سنبھال رہی
تھی میں ان تینوں بندوں کے درمیان سینڈوچ بنی ہوئی تھی مجھے آج پہلی بار تین لن ایک
ساتھ ملنے کا مزہ آ رہا تھا.... کبھی ایک بندہ پھدی میں لن ڈالتا اور دوسرا گانڈ میں
ڈالتا اور تیسرا میرے منہ میں ڈال دیتا۔ بندے بار بار بدل رہے تھے اور اس کے ساتھ
ساتھ میریپوزیشن بھی تبدیل ہو رہی تھی کبھی مجھے گھوڑی بنا دیتے کبھی میں اوپر ہوتی
اور کبھی میں نیچے ہوتی۔ اب آہستہ آہستہ میری گانڈ
اور پھدی میں درد کی جگہ مزے نے لے لی ہوئی
تھی میں اب اپنی پھدی اور گانڈ ہلا ہلا کر ان لنوں کو
انجوائے کر رہی تھی پھر میرا جسم اکڑا اور میری پھدی نے پانی چھوڑ دیا. دس یا
پندره منت بعد ایک بندہ میری پھدی میں ہی فارغ ہو گیا۔ پورے بال میں عجيب عجيب
آوازيں آ رہی تهی بر طرف لڑکیوں اور لڑکوں کی یہ اب اووبہ ھائے افف کی آوازیں آ رہیتھیں
اور یہ سب آوازیں مجھے اور زیادہ اکسا رہی تھی کہ اب میں اور لن لوں اپنی پھدی میں
پهروه تینوں بھی فارغ ہوئے کے قریب پہنچے تو انہوں نے اپنے لن میری پھدی اور گانڈ
میں سے باہرنکالے اور میرے منہ کے سامنے کر کے اپنی اپنی مٹھ لگانے لگ گئے۔۔۔ میں
بھی اپنے مموں کو آپس میں ملا کر ان کا پانی نکلنے کا
انتظار کرنے لگی تینوں کا پانی ایک ساتھ نکلنا شروع ہوا۔ ان کا پانی اتنا نکل رہا
تھا کہ جیسے لگ رہا تھا ان کے لن نہی پانی کے نلکے ہیں۔۔۔ میرے ممے اور میرا چہرہ
سب ان کی منیسے بھر گیا.... میری آنکھیں بند تھی منی کی وجہ سے اچانک ایک بندہ آیا
اور اس نے جلدی سے اپنا لن میرے منہ میں ڈال دیا۔ جیسے ہی میں نے اس کے لن کو ایک
چوپا لگایا اس کے لن نے بھی منی چھوڑ دی اور میں نے بہت کوشش کی کہ میں اپنا منہ پیچھے
کر لون مگر وہ بندہ مجھے میرا سر پیچھے کرنے نہی دے رہا تھا. جب تک اس کے لن نے
ساری منی نکال نا لی وہ پیچھے نبی ہٹا۔۔ اس کی منی میرے حلق سے بھی نیچے چلیگئی جس
کا ذائقہ نمکین سا تھا..... جب یہ سب کچھ ختم ہوا تو کسی نے پکڑ کر واشروم تک میری
رہنمائی کی اور مجھے نہانے میں بھی میری مدد کی... جب میں نہا کر باہر آئی تو سارا
بال ایک دم تالیوں کے ساتھ گهونج اٹھا۔ میں سمجھی کہ شائد کوئی اور اہم شخص آیا ہے
بال میں ۔ مگر وہ توبعد میں پتا چلا کہ یہ تالیاں میرے لئے ہی بجائی گئی ہیں۔ کیوں
کہ جب میں چد رہی تھی تو یہاں بال میں لگے کیمرے آن ائیر تھے اور میرے چدنے کیفلم
براہ راست انثر
نیٹ پر دکھائی گئی تھی اور اس ساری فلم میں صرف میں ہی
وہ انسان تھی جس کے ساتھ گینگ بینگ ہوا تھا۔... اب مجھے اپنے کپڑے نہی مل رہے تھے۔
میری قمیض کہیے ملی اور پاجامہ کہیں اور سے مگر اب یہ کپڑے اس حالت میں تھے کہ ان
کو پہنا نہی جا سکتا تھا۔ میں اب پریشان تھی کہ کیا کروں اسی دوران سنی کہیں سے میرے
سامنے آ گیا۔ میں نے اسے کہا کہ یہ پرابلم ہو گئی ہے تو اس نے کہا ارے جان من کوئی
مسلہ نہی ہے۔۔ تم ادھر بیٹھو میں ابھی آیا وہ ٹھیک پانچ منت بعد میرے سامنے دو نئے
لیڈیز سوٹ لینے کھڑا تھا۔ میں نے حیران ہو کر پوچھا یہ کہاں سے آئے ہیں تو وہ بولا
کہ جب ہمگھر سے نکلے تھے تو اسی وقت میں یہ سوٹ بھی لے آیا تھا مجھے پتا تھا کہ یہ
پارٹی کیسی ہوگی اور اس میں خاص طور تم دونوں کا کیا حال ہوگا... بابابابابا وہ
منہ پھاڑ کر بنس رہا تھا اور میں اس کا منہ دیکھ رہی تھی۔
کیا مطلب تم کو پتا تھا سب کچھ؟ میں نے بکلاتے ہوئے سنی
سے پوچھا جی جناب میں سپیشل تم دونوں کو ادھر لے کر آیا ہی اسی مقصد کے لئے تها...
اور آج جو تمہاری ویڈیو انٹرنیٹ پر براه راست دکھائی گئی ہے تو اس سے میری چینل کو
بہت زیادہ پذیرائی ملی ہے ... سنی مجھے بتا رہا تھا اور میں ہونکوں کی طرح منہ
پھاڑے آنکھیں کھولے اس کی شکل تکے جا رہی تھی۔ دوسرے دن ہم لوگ جہاز میں بیٹھ کر
پاکستان واپس آ گئے۔۔۔ واپس آکر کچھ دن آرام سے گزر گئے کوئی خاص واقع نہی ہوا جو
قابل ذکر ہو۔ پھر ایک دن میرے بہنوئی ہمارے گھر آئے اور میری بہن ہمارے گھر آنی
شام کو جب ہم چائے پی رہے تھے تو مجھے ایسا محسوس ہوا کہ جیسے وہ کچھ پریشان ہے۔ میں
نے پوچھا تو وہ بات ثال گئی۔ رات کے کھانے کے بعد میں نے پھر بات چھیڑ دی پہلے تو
وہ ثال مثول کرتی رہی مگر میں بھی اپنی ضد پر قائم رہی آخر کار اسے بار ماننی ہی
پڑی یار کیا بتاؤں
تمهارے بہنوئی صاحب نے بہت تنگ کیا ہوا ہے۔ کیوں کیا
ہوا ہے؟ کیا کہہ رہے ہیں وہ ؟؟ کہہ نہی رہے۔ مگر کر بھی کچھ نہی رہے۔ رات کو میں
ترپتی رہتی ہوں اور وہ کرتے کچھ نہی میں باجی کا منہ تک رہی تھی میرا مطلب ہے کہ میں
انکو پاس ننگی ہو کر بھی لیتی رہوں تو بھی ان کا لن کھڑا نبی ہوتا اگر ہو بھی جائے
تو میری پھدی کا پانی نکالے بغیر ہی یہ اپنا پانی نکال دیتے ہیں اور پھر لاکھ کوشش
کر لو ان کا کھڑا نہی ہوتا اور پھر یہ سو جاتے ہیں اب اس وجہ سے میرے جسم میں درد
رہتا ہے اور طبیعت بھی خراب رہتی ہے- ہممم... میں نے ایک بنکارہ بھرا... پھر باجی
بولی میں نے دوسرے طریقے بھی اپناکر دیکھے ہی مگر کوئی خاص فائده نہی ہوا مثلان کیا
طریقے کر کے دیکھے ہیں؟ میں نے باجی سے پوچھا. مثلان کھیرا او لمبے بینگن بھی اپنی
پھدی میں ڈال ڈال کر دیکھا ہے مگر میری آگ ہے کہ ٹھنڈی ہونے کا نام ہی نہی لے رہی
میری آگ بڑھتی جا رہی ہے۔ میں کیا
کروں کچھ سمجھ نہی آتا باجی بات کرتے کرتے جذباتی ہو گئی
اور ان کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ میں ایک لڑکی تھی۔ میں چاہ کر بھی کچھ نبی کر
سکتی تھی اپنی باجی کے لئے۔ باجی یہ مسئلہ کب سے ہو رہا ہے؟ میں نے باجی سے پوچھا۔
یہ پچھلے چھ ماہ سے ایسا ہو رہا ہے۔ میںنے کافی دفعہ کیا کہ کسی ڈاکٹر کو چیک
کروائیں مگر یہ سنتے ہی نہی ہیں۔ آخر مثلہ کیا ہے یہ کیوں نہی جاتے کسی ڈاکٹر کے
پاس؟ میں نے پوچھا.. پتا نہی یار ان کا کیا مسئلہ ہے۔ شائد یہ اپنی مردانگی پر کوئی
حرف نبی برداشت کر سکتے۔ مینتو اب تھک گئی ہوں میں باجی کی بات سن کر کافی پریشان
ہو گئی تھی یہ مسئلہ واقعی کافی بڑا مسئلہ تھا مگر میں کیا کر سکتی تھی؟ کچھ بھی
نبی میں جب رات کو اپنے بیڈ پر سونے کے لئے لیٹی تو بھی میرے ذہن میں باجی کا روتا
ہوا چہرہ آ رہا تھا میں ساری رات کروٹیں بدلتی رہیمگر نیند تھی کہ آنکھوں سے جیسے
روٹھ گئی تھی ۔ نبیل نے مجھے پوچھا بھی
مگر میں طبیعت خرابی کا بہانا بنا کر چپ کر گئی نبیل نے
بھی مجھے ڈسٹرب کرنا مناسب نہی سمجها.... صبح ہوئی تو میری آنکھیں سوجی ہوئی تھی
اور جسم بہت درد کر رہا تھا۔ سر میں شدید درد تها مجه سے اٹھا نہی جا رہا تھا...
نبیل اور انکل کو ناشتہ کروا کر انٹی نے آفس بھیج دیا میرے پاس باجی آئی وہ بھی پریشان
تھی کہ مجھے کیا ہوگیا ہے۔ پھر مجھے باجی نے بتایا کہ آج ان کے شوہر ان کو لینے آ
رہے ہیں۔ ہم میں نے پر خیال انداز میں سر ہلا دیا. پھر اٹھ کر میں نے نہا کر کپڑے
بدلے اور ناشتہ کرنے کے بعد گھر کے کاموںمیں لگ گئی دن کیسے گزرا پتہ ہی نہی
چلا... شام ہوئی تو ارسلان بھائی باجی کے شوہر بھی آگئے۔ وہ شکل سے کافی تھکے ہوئے
لگ رہے تھے۔ میری نظر نا چاہتے ہوئے بھی ان کی پینٹ میں کوئی ابھار ڈھونڈ رہی تھی
جس میں ظاہر ہے مجھے ناکامی ہی ہوئی ... میں کچھ میں گئی اور اشارے سے باجی کو
اپنے پاس بلا لیا۔ میں نے ان سے کہا کہ اب آپمیں اور ہم گھر والوں میں کوئی پرده
تو رہا نبی آپ جائیں اور بھائی کے سامنے اپنا دوپٹہ اتار کر اپنے مموں کا نظارہ
کروائیں ان کو شائد ان کی ٹانگوں کے درمیان کوئی ہلچل پیدا ہو جائے۔۔۔ ابھی میں
اپنی بات مکمل بھی نہ کر پائی تھی کہ باجی بول پڑی کچھ نہی ہو گا چھوٹی میں یہ سب
کچھ کافی دفعہ کر چکی ہوں ۔ میں نے تم کو کل بھی بتایا تھا کہ میں ان کے سامنے ننگی
بھی لیٹ جاؤں تو ان کا لن کھڑا نہی ہوتا۔ باجی میرے کہنے پر ایک بار کر کے تو دیکھیں
شائد کچھ فرق پڑ جائے آج باجی مایوسی کے ساتھ نفی میں سر ہلا کر کچن سے باہر چلی
گئی میرا دل کٹ کر رہ گیا۔ میں باجی کے لئے کچھ کرنا چاہ رہی تھی مگر کیا کروں کچھ
سمجھ نہی آ رہا تھا... رات کا کھانا کھا کر وہ لوگ جانے لگے تو میری ساس نے ان
دونوں میاں بیوی کو روکنے کی کوشش کی مگر وہ رکے نبی اور اپنے گھر چلے گئے۔ دوسرے
دن میں نے باجی کو فون کر کے پوچھا کہ رات کیسی گزری ہے تو وہ
پھوٹ پھوٹ کر رونے لگ گئی۔ میں نے تسلی دیاور ان سے کہا
کہ مجھے تفصیل میں بتائیں کہ کیا ہوا ہے۔ تھوڑی دیر رونے کے بعد وہ بولی کہ رات کو
جب ہم گھر آئے تو میں نہا کر واشروم سے بنا کپڑے پہنے ہی باہر آ گئی کہ شائد ان کو
کچھ خيالاً جائے ۔ یہ مجھے دیکھ کر اٹھے اور مجھے کسنگ کرنے لگ گئے۔ میں تو پہلے ہی
گرم تھی ان کا لوڑا بھی گرم ہونے لگ گیا۔ جب وہ میری ٹانگوں کے ساتھ ٹچ ہوا تو
مجھے بہت خوشی محسوس ہوئی کہ آج میری پیاس بجھ جائے گی یہ میرے ممے چوس رہے تھے ۔
مجھ سے غلطی یہ ہوئی کہ میں نے جوش میں آ کر ان کا لن اپنے ہاتھ مینپکڑ لیا۔ جیسے
ہی میں نے ان کا لن اپنے ہاتھ میں لیا انہوں نے اپنے لن کو میرے باتھ میں آگے پیچھے
کرنا شروع کر دیا۔ اب مجھے کیا پتا تھا کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔ پہلے تو یہ ہوتا
تھا کہ میں جب لن منہ میں لے کر چوپے لگاتی تھی تو یہ فارغ
ہوجاتے تھے آج میں نے ارادہ کیا ہوا تھا کہ لن
جاتے تھے آج میں نے ارادہ کیا ہوا تھا کہ لن منہ میں نہی
لینا چاہے کچھ بھی ہو جائے۔ مگر مجھے کیا پتا تھا جیسے ہی دوچار دفعہ انہوں نے
اپنا لن میرے ہاتھوں میں آگے پیچھے کیا ان کی منینکل گئی پھر میں نے بہت کوشش کی
کہ لن کھڑا ہو سکے مگر نہی ہوا پھر میں نے ان کا لن اپنے منہ میں لے کر چوپے بھی
لگائے مگر کوئی طریقہ کامیاب نہ ہو سکا اور مجھے پھر راتکو یہ ادھورا بی چھوڑ کر
سو گئے۔ میں نے تمھارا دیا ہوا ریڑ کالن پھدی میں لے لے کر اپنی پیاس بجهانی مگر
تم جانتی ہو کہ مرد کا لن جتنی پیاس بجھا سکتا ہے وہ کام یہ ربڑ کا لن کر ہی نہی
سکتا میں کیا کروں
چھوٹی ... اتنا کہہ کر باجی پھوٹ پھوٹ کر رونے لگ گئی۔
میں نے ان کو تسلی دی اور سوچنے لگ گئی کہ میں اس مسئلہ میں باجی کی کیا مدد کر
سکتی ہوں۔ شام تک سوچ سوچ کر میرا دوران خون کم ہو گیا۔
میں اپنے کمرے میں لیٹی ہوئی تھی آنٹی مجھے ڈاکٹر کے پاس لے گئی۔ جی ہاں اسی دشمن
جان کے پاس جس کو دیکھے ہوئے مدت ہو گئی تهی فواد مجھے دیکھ کر بہت خوش ہوا۔ پہلے
تو اس نے میرا چیک اپ کر کے مجھے دوا دی پھر اس کے بعد گلے شکوے لے کر بیٹھ گیا۔
اسے سب سے زیادہ شکائت اس بات پر تھی کہ میں نے اسے اپنے دل کے خیالات پہلے کیوں
نہی بتائے تھے۔ جب میں نے اس کو اپنی ساری مجبوریاں بتائی تو وہ کسی حد تک مطمئن
ہو گیا۔ پھر ہمارے گھر جانے کا ٹائم ہو گیا۔ جیسے ہی میں نے اس سے اجازت مانگی اس
نے اپنی سیٹ سے اٹھ کر مجھے گلے لگا لیا اور ایکپیار بھری کس میرے ہونٹوں پر جر دی
اس کے ہونٹوں کی مٹھاس میں نے اپنی زبان سے چکھ لی ہماری آج کی ملاقات زیادہ لمبی
نہی ہو سکتی تھی کیوں کہ اس کے پاس مریضوں کا کافی رش تھا۔ میں اس کے ہونٹوں کے
نشے میں
گم گھر آگئی دوسرے دن اتوار تھی۔ میں ابھی اپنے بستر پر
ہی تھی کہ میرے فون کی بیل ہوئی میں نے کسلمندی سے آنکھیں کھولی تو سامنے سکرین پر
ڈاکٹر فواد کا نمبر آ رہا تھا میری طبیعت خوش ہو گئی اس کا نمبر دیکھ کر وه ملنا
چاه ربا تها او کے جہاں کہتے ہو میں آ جاتی ہوں مجھے کوئی مسئلہ نہی ہے۔ میں نے
فواد کو جواب دیا۔ امم ایسا کرو پھر تم تیار ہو کر مجھے بتاؤ میں تم کو گھر سے ہی
پک کر لیتا ہوں اور کسی ریسٹورنٹ میں جا کر کچھ دیر گپ لگاتے ہیں اور ساتھ بی
ناشتہ بھی کر لیتے ہیں۔ ہمم.... میں نے نے سوچ کر اسے ہاں بول دیا اور خود واشروم
میں گھس گئی آج میں نے اپنے جسم کیسپیشل قسم کی صفائی کی تھی مجھے پوری امید تھی
کہ آج فواد میرے جسم کی ڈیمانڈ ضرور کرے گا۔ میں تیار ہو رہی تھی کی آنٹی میرے
کمرے میں آ گئی مجھے ایسے تیار ہوتے دیکھ کر مجھے کہنے لگی اوے ہوئے۔ آج لگتا ہے
کسی غریب کی جان نکالنے جا رہی ہے
ہماری دلہن بیٹی کون ہے وہ خوش قسمت؟ آنٹی نے
سیٹی بجاتے ہوئے مجھ سے پوچھا۔ ہی ہی ہی ہی ۔ میں ہنس دی
... ماں جی وه کوئی اور نہی ڈاکت فواد ہے ۔ آج اس کے ساتھ میری ملاقات ہے۔۔۔
اچهااااااااا آنٹی نے معنی خیز انداز میں سر ہلایا اور میری گال پر ایک کس کر کے
کہنے لگی خیال رکھنا کہیں ایسا نا ہو کہ ڈاکٹر صاحب اپنے گھر کا راستہ ہی نا بھول
جائے میں بس مسکرا کر رہ گئی... ابھی میں تیار ہوئی ہی تھی کہ فواد کا فون آ گیا میں
نے کھڑکی سے جھانک کر دیکھا تو وه ہمارے گھر کے سامنے ہی اپنی کار میں بیٹھا میرا
انتظار کر رہا تھا۔ میں جلدی سے نیچے آئی ۔۔ کار میں بیٹھتے ہوئے اچائنک میرے ذہن
میں آیا کہ کیوں نا میں ارسلان بھائی کا مسئلہ بھی فواد کے ساتھ ڈسکس کر لوں۔ یہ خیال
آتے ہی مجھے جیسے ایک سکون سا ہو گیا۔ مجھے لگ رہا تھا کہ یہ
کوئی نا کوئی حل نکال لیں گے۔ راستے میں ہم بلکی پھلکی
باتیں کرتے ہوئے کب ہوٹل پہنچے پتا
0 Comments