Ticker

6/recent/ticker-posts

Ad Code

انوکھی کہانی Part 58,59,60

 


 

جب اس نے دیکھا کہ میں کسی بھی صورت میں اپنے ہونٹ نہی کھول رہی تو اس نے اپنے دانت میرے ہونٹوں پر گاڑھ دئے درد کی ایک تیز لہر میرے جسم میں دوڑ گئی۔ اب جیسے ہی میں نے سسکاری بھری اس نے جلدی سے اپنی زبان میرے منہ میں داخل کر دی۔ پھر میں نے بھی مزاہمت کم کر دی مگر ابھی بھی میں نے اس کی زبان کو چوسا نہی تھا۔ اس کی زبان میری زبان کے ساتھ ٹچ ہو رہی تھی میرے جسم میں گرمی چڑھ رہی تھی مگر میں نے خود کو کمال ضبط کے ساتھ کنٹرول کیا ہوا تھا میری کسی بھی حرکت سے اس کو یہ محسوس نہی ہو رہا تھا کہ مجھے مزه آرہا ہے۔ میں مسلسل ابھی بھی اس کو پیچھے دهکیل رہی تھی پھر اس نے اپنے ایک ہاتھ سے میرے جبڑے پکڑ کر ان کو زور سے دبا دیا۔ جس سے یہ ہوا کہ میری منہ کھل گیا۔ اس نے اپنی زبان باہر نکالی اور پھر ایک دم سے پوری زبان میرے منہ میں داخل کر دی اس کی زبان سے میری منہ

 

سارا فل ہو گیا۔ مجھے اس کی زبان کا ذائقہ بہت اچھا لگ رہا تھا۔ پھر میں نے ایک ہلکا سا اس کی زبان کو چوسا لگایا جیسے ہی میں نے ایسا کیا منیر کے ہاتھ کی گرفت تھوڑی سی کمزور ہوئی اسی لمحے کا فائدہ اٹھا کر میں نے اپنی منہ پیچھے کر لیا۔ اس نے جلدی سے میرے مموں پر اپنے ہاتھوں کی گرفت مضبوط کر لی زور سے دبانے کی وجہ سے میری چیخ نکل گئی۔ جیسے ہی میرا منہ کھلا اس نے پھر سے اپنے لمبی زبان میرے منہ میں داخل کر دی اب کی بار میں نے ان کی زبان کو ایک بھرپور چوپا لگایا۔ اس نے میرے سینے کے ساتھ اپنے سینا لگا دیا۔ اس کا چوڑا چکلا سخت سینہ مجھے بہت مزہ دے رہا تھا... اس نے ایک ہاتھ نیچے کر کے میری پھدی پر رکھ دیا۔ میری پهدی گیلی ہو رہی تھی اس کا ہاتھ گیلا ہو گیا۔ اس نے اپنا ہاتھ میرے سامنے کرتے ہوئے کہا۔ حرامزادی دیکھ تو نیچے سے گیلی ہو چکی ہے مگر میرے سامنے نخرے کر رہی ہے۔ میں جانتا ہوں تم بھی لن

 

لینے کو ترس رہی ہو مگر میرا ساتھ نبی دے ربی جتنا مجھے ترساؤ گی اتنی ہی دیر لگے گی اس لئے میرے ساتھ تعاون کرو اور اپنی جان جلدی چھڑوا لو مجھ سے۔ ورنہ میں بہت بری طرح سے تمهارے ساتھ پیش آنے والا ہوں۔ اس کے لہجے میں بلا کی درشتگی تھی جسے محسوس کر کے ہی میں کانپ گئی۔ اس کے لہجے میں بلا کی درشتگی تھی جسے محسوس کر کے ہی میں کانپ گئی۔ منیر کا لن میری ٹانگوں کے ساتھ ٹچ ہو رہا تھا۔ میں محسوس کر سکتی تھی کہ اس کا لن کتنا بڑا ہے ۔ پھر اس نے میرے مموں کو اپنے منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا۔ ایک ہاتھ سے وہ میرا دوسرا مما دبا رہا تھا اور ایک ہاتھ سے اس نے میرا ایک مما اپنے منہ میں ڈالا ہوا تھا۔ وہ پورا منہ کھول کر میرا مما چوس رہا تھا. اب میری برداشت ختم بو رہی تھی۔ میں نے اس کا سر اپنے ممے کے ساتھ دیا دیا۔ جیسے ہی اسے میری طرف سے اجازت ملی اس نے پورے زور سے میرے مموں پر حملہ کردیا وہ اتنی زور سے میرے ممے چوس اور کاٹ رہا تھا کہ میرے مموں پر اس کے دانتوں کے نشان بن گئے تھے. مجھے درد کے ساتھ مزہ بھی آ رہا تها.. اب مجھ میں قوت مدافعت ختم ہو چکی تھی اس نے جب مجھے نرم پڑتے دیکھا تو وہ میرے مموں سے نیچے ہو گیا اور پھر اس کی زبان نے اپنا جادو دکھانا شروع کیا. وہ اپنی زبان سے میرے مموں کو چاٹ کر نیچے میرے پیٹ تک پہنچ گیا اور اور اپنی زبان سے مجھے مزہ دینے لگا۔ اس کی زبان میری پیت پر میری ناف کے ارد گرد اور اس کے اندر گھوم رہی تھی میری آنکھیں بند تھی اور میرے منہ سے ہلکی ہلکی آوازیں نکل رہی تهى.. ممممم... یہ ھائے.... میرے هاته منير کے سر پر ہی تھے اور میری انگلیاں اس کے بالوں میں پھر رہی تھی پھر اس نے اپنا منہ تھوڑا اور نیچے کیا اور میری پھدی کے ادر گرد اپنی زبان پھیرنے لگا.... میری پھدی میں آگ لگی ہوئی تھی۔ وه کبهی پھدی کے ایک طرف سے چاٹتا اور کبھی

 

دوسری طرف سے سے۔۔ مگر ابھی تک اسنے میری گیلی ہوتی پھدی کو منہ نہی لگایا تھا۔میں نے اپنی پھدی کو تھوڑا سا اوپر کی طرف اٹھایا تاکہ منیر کا منہ میری پھدی تک پہنچ جائے۔ مگر اس نے ارادہ کیا ہوا تھا کہ آج مجھے صرف تڑپانا ہے... وہ پھدی کو خاطر میں نبی لا رہا تھا... میں جتنا اوپر اپنی کمر اٹھاتی وہ اتنا ہی اپنا منہ پیچھے کی طرف کر ليتا.... میرا حال بہت برا ہو رہاتھا... پھر اس نے میری پھدی پر رحم کر بی لیا.. اس نے میری پھدی کا ایک ہونٹ اپنے منہ میں لیا اور اور چوسنے لگ گیا. مجھے تھوڑا مزہ آیا... میں اپنی پھدی اس کے منہ کی طرف کر رہی تھی اور کراہ رہی تھی پھر اس نے دوسرا پھدی کا ہونٹ اپنے منہ میں لے کر چوسا مگر میں چاہ رہی تھی کہ وہ میری پھدی کو کھا جائے میری پھدی میں پانی ہی پانی تھا جو میری ٹانگوں کو بھگو رہا تھا۔ اور اس پانی سے منیر کے ہونٹ بھی گیلے ہو رہے تھے۔۔۔ کافی دیر مجھے ایسے ہی تڑپانے کے بعد منیر کو مجھ پر

 

رحم آ ہی گیا اور اس نے اپنا منہ کھول کے میری ترینی پهدی کے اوپر رکھ دیا۔ جیسے میری روح تک میں سکون کی ایک لہر دوڑ گئی میں نے جلدی سے اپنی پھدی کو اوپر کی طرف اٹھایا جسے منیر نے بنا کسی تردد کے اپنے منہ میں لے لیا۔۔ افففففففف مزے کی لہر میرے پورے جسم میں دوڑ گئی. میں ہواؤں میں اڑ رہی تھی۔۔۔۔ میں نے منیر کا سر پکڑ کر زور سے اپنی پھدی کے ساتھ لگا دیا.... منیر نے اپنی لمبی زبان پھدی کے اندر داخل کر دی اس کی سخت اور کھردری زبان میری پهدی کی دیواروں کے ساتھ مسہو رہی تھی پھر اچانک میرے جسم نے اکڑنا شروع کر دیا۔ میرے منہ سے روکنے کے باوجود ایک چیخ نکل گئی

 

ا بھانے ے ے ے ے سے لے لے لے لے۔ میں مرررررررر گگ گ گئییییی... مم مدن

 

منيررررررررر میری پھدی سے ایسے پانی نکل رہا تھا جیسے کوئی نلکا کھول دیا گیا ہو... کافی دیر تک میرا جسم کانپتا رہا میری پھدی کا سارا

 

پانی منیر نے چوس لیا میں لمبی لمنی سانسیں لی ربی تهی... منیر نے اپنا منہ میری پھدی سے بتایا تو اس کا منہ میری پھدی کے پانی سے لتھڑا ہوا تھا جسے اس نے صاف کرنے کی زحمت نبی کی اور اپنے ہونٹ ایک بار پھر میرے ہونٹوں کے ساتھ ملا دئیے۔۔۔ میرے منہ میں میرے ہی پانی کا ذائقہ بہت اچھا لگ رہا تھا۔ میں نے منیر کے ہونٹوں پر لگے ہوئے اپنے پانی کو چات چات کر صاف کر دیا..... میری آنکھیں سرخ ہو رہی تھی.... یہ صرف اس لئے تھا کہ منیر نے میرے چٹائی بہت اچھے طریقے کی تھی پھر منیر میرے سامنے کھڑا ہو گی سے. گیا۔ اس کا موٹا لن مجھے دعوت چوپا دے رہا تھا۔ میں نے اس کی دعوت کو قبول کرتے ہوئے اس کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور ایک ہلکی سی کس کر دی....... پھر اپنا منہ کھول کر اس کو اپنے منہ میں لے لیا

 

جو کہ ظاہر ہے ایک مشکل کام تھا.... کیونکہ اس کا لن کافی موٹا تھا اور لمبا بھی تھا۔... کوشش کے باوجود اس کا لن صرف آدھا ہی میرے منہ میں

 

جاسکا میں نے لن کو منہ سے باہر نکالا اور ایک بار پھر ٹرائی کی مگر نتیجہ پہلے جیسا ہی تھا۔ اس کو پورا منہ میں لو میری جان منیر پیار بھری لہجے میں بولا اس کے اس طرح کہنے کی وجہ سے میرا دل کیا کہ اب چاہے کچھ بھی ہو جائے پورا لنمنہ میں لینا ہی لینا ہے۔ مگر میں اس بار بھی آدھا لن ہی منہ میں لے سکی۔ منیر نے میرے سر کو پکڑ کر ایک ہلکا سا جھٹکا دیا جس سے لن آدھے سے زیادہ میرے منہ میں چلا گیا مگر اس کے ساتھ ہی مجھے زبردست کھانسی کا غوطہ لگ گیا۔ میں زور زور سے کھانسنے لگ گئی۔ جب سانس تھوڑی بحال ہوئی تو میں نے منیر کی طرف شاکی نظروں سے دیکھا۔ ایسا کیا دیکھ رہی ہو؟ اب جلدی سے میرے لن کو چوپے لگاؤ۔ میں نے پھر سے اس کا لن منہ میں لیا اور جیسے تیسے چوپے لگانے لگی مگر لن تھا کہ منہ میں جاتے ہی اور موٹا ہو جاتا تها.. منیر نے مجھے رکنے کا کہا اور خود بید پر لیٹ گیا۔ اس کا لن میں دیکھ رہی تھی کہ کسی

 

تاور کی مانند کھڑا تھا ایک دم سیدھا منیر نے مجھے اپنے منہ پت بٹھایا اور میرا منہ اپنئے لن كيطرف کر دیا... یعنی اب ہم 69 کی پوزیشن میں تھے۔ میں نے اپنی ٹانگیں کھولی اور اپنا منہ بھی کھول لیا۔ اور پھر میں منیر کے لن پر جھک گئی آگے جو ہونے والا تھا وہ میں نے کبھی سپنے میں بھی نہی سوچا تھا......

 

سفر Part 13

 

آگے جو ہونے والا تھا وہ میں نے کبھی سپنے میں بھی نہی سوچا تھا۔ ہوا یہ کہ جیسے ہی میں نے منیر کے لن کا ٹوپا اپنے منہ میں لیا تو پہلے اس نے میرے سر کو پکڑ کے زور لگایا جس سے اس کا آدھے سے زیادہ لن میرے منہ میں گھس گیا۔ میں اگر اپنے ہاتھوں سے اس کی ٹانگوں کو پکڑ کے اپنے سر کو نا روکتی تو شائد لن میرے حلق کو پھاڑ کے میری گردن کے باہر ہو جاتا مگر یہ سکون

 

عارضی تھا... اس نے اپنی ٹانگوں کو میری گردن کے اوپر کر کے فولڈ کر لیا ایسا کرنے سے اس کیٹانگوں کا ایک پھندا سا بن گیا ۔ پھر اچانک سے منیر نے اپنی ٹانگوں کا زور لگایا اور میری گردن کو اپنے لن کی طرف دبا دیا۔۔۔ میں ایسے پھنس گئی تھی کہ چاہنے کے باوجود میناپنا سر پیچھے نہی کر سکتی تھی۔ منیر کا لن میرے منہ میں پھنس گیا تها.... میرا سانس رک گیا تها میں ماہی بے آب کی طرح تڑپنے لگ گئی مگر منیت نے اپنی ٹانگوں کا زور کم نہ کیا۔ میری آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا. میں نے منیر کی ٹانگوں کو پورا زور لگا کر پیچھے کرنے کی کوشش کی مگر اس کی گرفت بہت مضبوط تھی - پھر مجھے ایسا لگا جیسے میرا دماغ انده هيروں میں ڈوب رہا ہے۔ ایسے میں اچانک منیر نے میرے سر سے اپنی ٹانگوں کا دباؤ تھوڑا سا کم کیا تو اسی لمحے کا فائدہ اٹھا کر میں نے جلدی سے اپنا منہ پیچھے کر لیا. میری آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے اور گلا بے تحاشہ درد کر رہا تھا۔... میں نے اپنی نیم وا آنکھوں سے دیکھا منیر کے ہونٹوں پر خباثت بھری مسکراہت تھی میں نے

 

آگے بڑھ کر منیر کا منہ نوچنے کی کوشش کی ۔ جلدی سے منیر نے اپنے آپ کو ایک طرف جھکا لیا اور مجھے دھکا دے کر پھر سے بیڈ پر گرا لیا۔ پھر اس نے میرے چہرے پر تھپڑوں کی بارش کر دی سالی کتیا حرامزادی تیری ماں کی پھدی ماروں ... کنجری. آج تو مجھ سے بچ کے دکھا۔ تیری پھدی کا میں وہ حشر کروں گا کہ تو سدا یاد رکھے گی منیر کا نام چل اب لیٹ جا... منیر نے مجھے اوپر کی طرف منہ کر کے میرے بیڈ پر مجھے لٹا دیا اور وہ خود بیڈ کے کنارے کے پاس زمین پر کھڑا تھا۔ میں اس طرح سے لیتی تھی کہ میرا جسم تو سارا بیڈ پر تھا مگر میری گردن بید کے کنارے سے نیچے ہوگئی تھی۔ منیر نے میرے گلے کو پکڑا اور میرے جبڑے پر اپنی انگلیوں کا دباؤ بڑھا دیا جس سے میرا مننہ کھل گیا۔ منیر کا لن میرے منہ کے سامنے تھا۔۔۔ اور ایک جھٹکے کے ساتھ اپنا لن میرے منہ مینداخل کر دیا۔ مجھے ایسے لگا جیسے میرا گلا پھٹ جائے گا... لن ابھی

 

آدھا ہی میرے منہ میں گیا تھا۔ منیر نے کافی کوشش کی مگر لن پورا میرے منہ میں نہی جا سکا مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے میرے گلے میں زخم بن گئے ہوں میں رونے لگ گئی -- درد برداشت سے باہر تھا۔ منیر کے جھٹکے قیامت ڈھا رہے تھے اور میری ساس مجھے دور سے بس دیکھے جا رہی تھی شائد وہ اس بات کا بدلہ لے رہی تھی جب مولوی نے میری ساس کو ادھیڑ کے رکھ دیا تھا اور میں نے اس کی کوئی مدد نہی کی تھی میں نے مدد طلب نظروں سے اپنی ساس کی طرف دیکھا مگر وہ بس مجھے دیکھتی ہی رہی... منیر نے میرے ممے جھک کے پکڑ لئے۔۔۔۔ اور ایک بار اپنا لن میرے منہ سے باہر نکالا اور پھر واپس ایک زور دار جھکتا دیا اور پھر رکا نہی اس کا تقریبا سارا لن میرے حلق سے نیچے اتر گیا تها... مجھے سانس لینے میں بہت پرابلم ہو رہی تھی۔ منیر نے میرے ممے اتنی زور سے دبائے ہوئے تھے کہ مجھے اب سمجھ نہی آ رہیتھی کہ

 

مجھے گلے میں درد ہو رہا ہے یا پھر مموں پر؟ میں زور زور سے چیخنا چاہتی تھی مگر منیر کے لن نے میری آواز کا گلا گھونٹ دیا ہوا تھا... میں بس اپنے ہاتھ مار رہی تھی اس کی کمر پر اور ٹانگوں پر پھر منیر نے اپنا لن میرے منہ سے باہر نکالا تو مجے جیسے سکون مل گیا. میری سانس بحال ہوئی مجھے زور سے کھانسی کا غوطہ لگ گیا۔ میں کافی دیر کهانستی رہی میرے کھانسنے کا منیر نے کوئی خاص نوٹس نا لیا اور میرے اوپر لیٹ گیا. میری ٹانگیں کھلی ہوئی تھی منیر نے ایک بار پھر سے میری پھدی اپنے منہ میں لے لی افففففف... میری نرم پھدی میں اس کی کھردری زبان مجھے ہواؤں میں اڑا رہی تھی میں نے منیر کا سر اپنے ہاتھوں میں لے کر اسے اپنی پھدی کے ساتھ دبا دیا۔ وہ اور زور سے اپنی زبان میریپهدی کے اندر باہر کرنے لگ گیا۔ میں تڑپ رہی تھی اور میری ٹانگیں اور زیادہ کھل گئی تھی۔ میں نے منیر کا لن ہاتھ میں پکڑ لیا اور اسے ایک طرف کر

 

کے اس کے لئے اپنے منہ میں لے لئے۔۔۔ ابہ۔ منیر کے منہ سے بے اختیار ایک سسکی نکلی کچه دیر پھدی چاٹنے کے بعد منیر نے مجھے کہا.. چلو اب تمهاری پھدی کو سیراب کرنے کا ٹائم آ گیا ہے مجھ میں کھڑے ہونے کی ہمت نہی تھی... منیر گھوم کر بیڈ کی دوسری طرف آ گیا... یعنی میری ٹانگوں کی طرف اس نے میریٹانگیں اٹھائی اور اپنی دونوں ٹانگوں کے درمیان میری پھری پهدی سیٹ کر لی.... وہ بیڈ کے نیچے ہی کھڑا تھا..... میری ٹانگیں اس نے اپنے دونوں کندھوں پر رکھ لی میری پھدی بہت گیلی تھی.... منیر کے لن کا ٹوپا میری پھدی پر رگڑ کھا رہا تھا. میں نے جتنی بو سکتی تھی اپنی پھدی کو کھول لیا تاکہ لن کسی بهی رکاوٹ کے بغیر میرے اندر چلا جائے۔ مگر منیر بہت بی کمین انسان تھا.. اس نے پورا پروگرام بنایا ہوا تها كباج بس مجھ تڑپانا ہے اور کرنا کچھ نہی... میری برداشت کی حد ختم ہو رہی تھی میں اب چاہتی تھی کہ لن میرے اندر چلا جائے۔ پھر

 

منیر نے مجھے کمر سے پکڑا اور کہا تیار ہو جاؤ... لن کا ٹوپا تو پہلے ہی پھدی کے دھانے پر تھا۔ منیر نے اتنا کہتے ہی ایک دم جھٹکا دیا اور لن ایک ہی بار میں جڑ تک میری پھدی کے اندر چلا گیا. اب یہ میرے منہ سے درد اور لذت کی ملی جلی آواز نکلی میں تڑپ اٹھی ۔ میں نے اپنے جسم کو اوپر کی طرف دھکیلا تاکہ اس تکلیف میں کچھ کمی ہو سکے۔ مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے کسی نے میری پھدی کے اندر ایک سخت لوہے کا راڈ داخل کر دیا ہے۔ درد کی ناقابل برداشت لبر اتهى ... مگر منیر نے مجھے کمر سے بہت مضبوتی سے پکڑا ہوا تھا۔ میں اس کی گرفت سے نکل نا سکی۔ منیر نے میرے منہ پر مضبوتی کے ساتھ اپنا ہاتھ رکها ہوا تھا... میری چیخ میرے منہ میں بی گهٹ کے رہ گئی ظالم کا لن تھا یا کسی گدھے كا لن تھا... اس کا لن میری بچہ دانی سے ٹکرا رہا تھا.. جس کی وجہ سے میری تکلیف نا قابل برداشت تھی مگر منیر کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیتهی... میری آنکھیں ابل پڑی اس نے بناکسی توقف کے اپنا لن میری پھدی کے اندر باہر کرنا شروع کر دیا۔ اس کے ہر جھٹکے کے ساتھ میریپهدی جل رہی تھی اور میرے ممے اوپر نیچے ہو رہے تھے۔ میں تڑپ رہی تھی چلا رہی تھی میری چیخیں سن کے میری ساس بھی پریشان ہو گئی تھی مگر وه بدستور کھڑکی کے سامنے ہی کھڑی تھی وہ اند آنے کی ہمت نبی کر رہی تھی کیونکہ وہ جانتی تھی اگر وہ اندر آئی تو میرے ساتھ ساتھ اس کی بھی خیر نہی ہے۔ آہستہ آہستہ مجھے منیر کے جھٹکوں کا مزہ آنے لگا... پھر میرے منہ سے لزت بھری سسکیاں نکل رہی تھیں اب اووبی بااااااااا اففففف .م. ممننيييرررررر اور زور سے کرو هاااااا... ھانے ے ے ے ے نے ممممممم...... منیر میری ان سسکیونکو سن سن کے اور جوش میں آرہا تھا... اس کے جھٹکوں میں طوفانی رفتار آتی جا رہی تھی کچھ دیر ایسے ہی جھٹکے کھانے کے بعد میرے جسم میں اکڑن پیدا ہو گئی... مجھے

 

ایسا لگ رہا تھا جیسے میری جان میرے پھدی کے راستے نکل رہی ہے۔ میں اٹھ کر بیٹھ گئی اور منیر کو اپنے ساتھ چپکا لیا.... ممم... منيبي منيرررر میری پیهه بهندیبی اااااب منیر میری پهدی کا پانی نکال دو اب... ههههاااااااااااااب میری سکسی آوازیناونچی ہو گئی تھی۔ منیر نے یہ دیکھ کر اور زور زور سے دھکے مارنے شروع کر دئے پھر ایک بھرپور جھٹکا لے کر میری پھدی نے پانی چھوڑ دیا..... منیر نے دو تین زور زور کے جھٹکے مارے جس کی وجہ سے منیر کا لن سیدھا میری بچہ دانی سے ساتھ جا ٹکرایا... ایک بار پهر درد کی شدید لہر اٹھی مگر میں لذت کی وجہ سے اسے برداشت کر گئی۔ میں نے منیر کے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لے کر زور سے ان کو چوس لیا... پھر میں نڈھال ہو کر بیڈ پر گر گئی میرا جسم ہولے ہولے کانپ رہا تھا۔ مگر منیر کا گھوڑا ابھی تک ویسا ہی سخت اور غصے میں تھا۔ میں نے منیر کو رکنے کا اشارہ کیا... منیر نے اپنا لن دھیرے

 

سے پھدی سے باہر نکالا مجھے جیسے ایک سکون مل گیا۔ منیر میرے پیٹ پر ہو کر بیٹھ گیا اور میری پھدی کے پانی سے گیلا لن ایک بار پھر میرے منہ میں دے دیا۔ میں سمجھ گئی تھی کہ منیر کو سب سے زیادہ مزہ چوپے لگوانے میں آ رہا تھا۔ میں نے جتنا ہو سکا اس کا لن منہ میں لیا اور چوپے لگانے لگ گئی۔ اب کی بار منیر نے میرے ساتھ کوئی زبردستی نہی کی تھی مجھے میرا اپنا پانی بہت مزے کا لگ رہا تھا۔ جب میں نے اس کا لن چاٹ چاٹ کر صاف کر دیا تو پھر اس نے مجھے گھوڑی بنا دیا. میں سمجھی کہ وہ اب گھوڑی بنا " کر میری پھدیماری گا مگر ایسا بلکل بھی نبی تھا. اس نے میری گانڈ کو اپنی انگلیوں کی مدد سے کھولا اور ایک بھرپور کس میری گانڈ پر کر دی۔ میرے جسم میں سنسنی دوڑ گئی۔ میں سمجھ گئی کہ اب میری گانڈ کی باری ہے۔ پھر منیر نے اپنی زبان باہر نکالی اور میری گانڈ کے سوراخ پر پھیرنے لگ گیا.... امممم... مجھے مزہ آ رہا تھا.....

Post a Comment

0 Comments