دیکھتے ہی
دونوں خواتین حیران رہ گئی ... آسیہ سے اپنی ٹانگیں ساتھ جوڑ لی تھی جس سے مجھے اب
تهوڑی پریشانی ہو رہی تھی ..... میری ساس اور نصرت آنٹی کو دیکھتے ہی آسیہ نے اپنے
اوپر بیڈ کی چادر لے لی۔ ارے ارے ارے میری جان یہ کیا ظلم کر رہی ہو ... کیوں اپنا
خوبصورت جسم ہم سے چھپا رہی ہو میری ساس نے ان کے جسم سے چادر بتاتے ہوئے کہا ۔۔
اسیہ شرما رہی تھی اب .
میری ساس
نے ایک جھٹکے سے ان کے جسم سے چادر بتا دی اور بھوکی شیرنی کی طرح آسیہ کے مموں پر
پل پڑی جیسے ہی میری ساس نے آسیہ کا مما اپنے منہ میں لے کر ایک چوسا لگایا آسیہ کی
ٹانگیں تھوڑی دیر کے لئے ڈھیلی ہو گئی ... جس کا فائده اٹھائے ہوئے میں نے ایک زور
کا جھٹکا لگایا اور سارا لن جڑ تک ان کی پھدی میں داخل کر دیا نصرت نے آسیہ کے
ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لئے ہوئے تھی آسیہ کے منہ سے نکلنے والی سسکیاں
ان کے منہ
میں ہی دبی رہ گئی ... پانچ یا چھ منٹ کے بعد ہی آسیہ کا جسم اکڑنے لگ گیا ۔۔ میں
سمجھ گئی کہ اب کام ختم ہونے کے نزدیک ہے ۔ میں نے اپنی رفتار تیز کر دی ۔ اور جیسے
جیسے میری
رفتار تیز
ہو رہی تھی اسیہ کی سسکاریاں بھی تیز ہو رہی تھی - ابي باااااااااااااا اولی ...
پهر آسیہ نے ایک جھٹکا لیا اور اٹھ کر مجھ سے لپٹ گئی ۔ اس کی پھدی نے بہت سا پانی
چھوڑ دیا تھا.... اور میری پھدی پانی سے لبالب بھری
ہوئی تھی
... اور میرے جسم سے جیسے آگ کی لیتیں اٹھ رہی تھی .... میں نے اپنی پھدی نصرت انتی
کی طرف کر کے کہا آنٹی جی اب اس کا بھی کچھ کریں یہ پانی چھوڑ رہی ہے ۔ میری پانی
سے بھری ہوئی پھدی دیکھ کر نصرت آنٹی نے اپنا منہ اس کے ساتھ لگا دیا .... میرے
جسم میں سکون کی ایک لہر دوڑ گئی ۔ میں نے مزے سے اپنی آنکیں بند کر لیں اور ان کا
سر اپنی پھدی کے ساتھ بھینچ ليا ... اففففففف........ ان کی لمبی زبان میری پهدی
کے اندر
بلچل مچا رہی تھی ... آسیہ اب ایک ساند پر ہو کر ہمارا تماشہ دیکھ رہی تھی ... مگر
اس نے ابھی تک کپڑے نہی پہنے تھے ۔ میں اپنی کمر اٹھا اٹها کر نصرت آنٹی کی زبان
اپنی پھدی کے اندر تک لے رہی تھی میری ساس نے ایک ڈبل سائڈ لن نکال لیا - وہ کچھ ایسے
بنا ہوا تھا کہ یہ درمیان میں سے لن ہی کی طرح تھا مگر اس کی دونوں طرف لن کی ٹوپی
بنی ہوئی تھی اس کا فائدہ یہ تھا کہ ایک وقت میں یہ دو پھدیوں میں جا سکتا تھا
.... اور اس کی لمبائی بارہ انچ کے قریب تھی -- میری ساس نے نصرت آنٹی کو ایک طرف
کر کے خود میری ٹانگوں کے درمیان بیٹھ گئی اور لن کی ایک ٹوپی کو اپنے منہ میں لے
لیا اور دوسری ٹوپی کو میرے منہ میں دے دیا .... میں اس کو مزے سے چوسنے لگ گئی جب
یہ ہمارے تھوک سے ٹھیک سے گیلا ہو گیا تو آنٹی نے اس کی ایک ٹوپی میری پھدی کے
ہونٹوں پر رکھی اور دوسری توپی اپنی پھدی پر سیٹ کر کے ایک دم سے آگے کی طرف زور
لگایا
جس سے ہم
دونوں کی پھدیوں میں ایک ہی وقت میں لن داخل ہو گیا -- ااااااہہہہ ۔۔۔۔۔ ابھی لن تین
انچ کے قریب ہی میرے اندر گیا تھا مگر مجھے ایسا لگا جیسے میری آنکھوں کے آگے اندھیرا
چھا گیا ہو ۔۔۔ میرے منہ سے ایک دم چیخ نکل گئی ۔۔۔۔۔ اوئی میں مررررررر گئی۔۔۔۔۔۔
میں نے اپنی ٹانگیں سکیڑ لیں۔ نصرت آنٹی نے آ کر میری ٹانگیں کھول دی اور مجھے کمر
سے پکڑ کر ایک جھٹکا دیا جس سے کم سے کم دو انچ لن مزید میری پھدی میں داخل ہو گیا
۔۔۔ میری آنکھونکے آگے تارے ناچنے لگے میں نے ایک سسکی لی۔ آنٹی جی پلیز اس کو
تھوڑا تیل ہی لگا لیں یہ ایسے اندر نہی جائے گا ۔۔۔۔۔ میں نے التجائیہ لہجے مینکہا
۔۔۔ اگر اس کو تیل لگانا ہے تو پھر کیا فائدہ اس کو اندر لینے کا ۔۔ اتنا کہتے
ہوئے میری ساے نے ایک اور زور دار جھٹکا مارا اور اپنی پھدی میری پھدی کے ساتھ ملا
دى .. لن ہماری پھدیوں کے اندر غائب ہو چکا تھا ..... مجھے ایسا لگا جیسے کسی نے میری
پھدی کے
اندر تلوار
ڈال دی ہے ۔۔ میری پهدی آخری حد تک کھل گئی تھی --- مجھے نا قابل برداشت درد ہو
رہا تھا ... اور میری آنکھوں میں نا چاہتے ہوئے بھی آنسو آ گئے تھے ---- مگر میرے
آنسوؤں کا کہاں اثر ہونے والا تھا ... میری ساس اب تھوڑا سا دور ہو کر لیٹ گئی تھی
جس سے لن تین یا چار انچ باہر نکل آیا تها ... میرے ایک ممے کو آسیہ نے اپنے
ہونٹوں مين دبا لیا تھا اور دوسرے ممے کو وہ جانوروں کی طرح دبا رہی تھی -- مجھے
درد کے ساتھ ساتھ مزه بھہ آ رہا تھا ... پھر نصرت آنٹی نے اپنی ٹانگیں کھول کر میرے
منہ کے اوپر آ کر بیٹھ گئی ۔۔ میں نے ان کی پھدی کے ہونٹ اپنی انگلیوں سے کھولے
اور اپنی زبان ان کی پھدی میں داخل کر دی ...... اب وہ اس طرح سے بیٹھی تھی کہ ان
کی پھدی میرے منہ کے ٹھیک اوپر تھی اور ان کا منہمیری ساس کی طرف تھا ۔۔۔ اور میری
ساس نے آسیہ آنٹی کو اپنے منہ کے اوپر بٹھا کر ان کی پھدی میں اپنی زبان داخل کی
ہوئی تھی ... اور نصرت آنٹی اور آسیہ آنٹیکے ہونٹ آپس میں ملے ہوئے تھے ۔۔۔ میں نے
ہاتھ بڑھا کر لن کو درمیان سے پکڑ لیا اور اس کو آگے پیچھے حرکت دینے لگ گئی . جب
میں اپنی پھدی سے لن کو باہر نکالتی تو وہ میری ساس کی پھدی میں چلا جاتا اور جب
ان کی پھدی سے نکالتی تو یہ میری پھدی میں چلا جاتا .... ایسے ہی پانچ منٹ تک کرتی
رہی اچانک ہی میری ساس اور میرے منہ سے بلند آواز میں سسکیاں نکلنا شروع ہو گئی
... امممممم... اہ .
میری ھائے
ے ے لے لے لے لے لے کے لیے میرا جسم اکڑ گیا اور میری آنکھیں بند ہونے لگ گئی ۔۔۔۔
پھر میری ٹانگوں میں جیسے جان نہیں رہی ۔ پھدی نے تین چار جھٹکے کھائے اور میرا
سارا جسم کانپنے لگ گیا ... جیسے ہی میں ڈسچارج ہوئی میرے ساتھ ہی میری ساس اور
ہمارے منہ کے اوپر بیٹھی ہوئی دونوں خواتین کے جسموں کو بھی جھٹکے لگنے لگ گئے ۔۔
ہم چاروں عورتیں
ایک ساتھہی
فارغ ہو کر بیڈ پر بے جان سی ہو کر گر پڑی ۔۔
اس کے بعد
ہم تینوں نے کپڑے پہنے اور پھر چائے پی۔۔ چائے پینے کے دوران ہی میری ساس نے آنٹی
آسیہ سے کہا ۔۔۔ آپ کے شوہر ہمیں کام نہیں کرنے دیتے ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ کام
غلط ہے۔۔ اور ہمارا کوئی اور کام ہے نہی جو کر کے اپنا گزارا کرلیں۔۔۔۔۔۔۔ تو آپ کیا
چاہتی ہیں؟؟ آسیہ نے میری ساس سے پوچھا۔۔۔ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ آپ کے شوہر ہمیں
کام کرنے دیں۔۔۔ وہ سب تو ٹھیک ہے مگر بات یہ ہے کہ اس میں آپلوگوں کی مدد میں کیا
کر سکتی ہوں؟ آسیہ نے میری ساس سے پوچھا۔۔۔ بس آپ ایک کام کرو کسی بھی طریقے سے
اپنے شوہر کے ساتھ میری ملاقات کروا دو۔ باقی بات میں ان سے مل کر خود ہی کر لو
گے۔۔۔ آسیہ نے ہاں میں سر ہلا دیا۔ ٹھیک ہے اگر تمهاری یہی خواہش ہے تو میں آپ کی
بات کرو گی اپنے شوہر سے۔۔۔ اگر وہ مان گئے تو آپ کو اطلاع دے
دوں گی اور
نا مانے تو بھی بتا دوں گی۔ اتنا کہہ کر وہ خواتین ہمارے گھر سے چلی گئیں۔ ان کے
جانے کے بعد میں نے ساس سے پوچھا انثی اگر فرض کریں عاشق صاحب ہماری طرفا بھی جاتے
ہیں تو کیا گارنٹی ہے کہ آپ ان کو منا لیں گی؟ وہ میری طرف مسکراتے ہوئے دیکھ کر
بولی ارے میری جان یہ جو میں نے اپنی ٹانگوں میں سرنگ چھپا کر رکھی ہے نہ یہ اچھے
اچھوں کو لیٹنے پر مجبور کر دیتی ہے۔ مرد ہمیشہ ہی سوچتا ہے کہ اس نے عورت کی لی
ہے جبکہ یہ بات غلط ہے۔ ہمیشہ عورت ہی مرد سے لیتی ہے۔ دیتی کچھ نبی بابابابابا.
ہم دونوں اس بات پر بنس دی.... کچھ بی دنبعد عاشق صاحب ہمارے ڈرائینگ روم میں
براجمان تھے۔ میں چائے پانی کے بہانے سے کچن میں گھس گئی اور میری ساس مولوی صاحب
کے پاس ہی بیٹھی رہی۔ میں سوچ رہی تھی کہ اگر مولوی نا مانا تو پھر کیا ہوگا مگر میری
ساس بہت کئی شے تھی اس نے منوا کر ہی دم لینا تها.. آج
میری ساس
نے حد سے زیادہ باریک کپڑے پہنے ہوئے تھے جن میں سے ان کا جسم صاف جھلک رہا تھا۔
فل ثانث کپڑوں میں میری ساس کے ممے قیامت ڈھا رہے تھے۔ اور آج میری ساس نے پاجامہ
بھی باریک اور ثانث پہنا ہوا تھا جس کی وجہ سے ان کے ٹانگیں خطرناک حد تک واضح ہو
رہی تھی۔ میں چائے کے لوازمات لے کر کمرے میں گئی تو مولوی للچائی اور بوس ناک
نظروں سے میری ساس کی طرف دیکھ رہا تھا... میں مولوی کے سامنے والے صوفے پر بیٹھ
گئی۔ میری ساس نے مجھے آنکھوں ہی آنکھوں میں باہر جانے کا اشاربکيا۔ کیوں کہ میں دیکھ
رہی تھی کہ مولوی صاحب میرے آنے سے تھوڑے ڈسٹرب ہو گئے ہیں میں اٹھ کر باہر کھڑکی
میں کھڑی ہو گئی ۔ اور اندر کا نظارا کرنے لگی میں ایسے جگہ پر کھڑی تھی جہاں سے
مولوی تو مجھے نہیں دیکهک سکتا تها مگر میری ساس بلکل میری سامنے تھی اور ہم ایک
دوسرے کو دیکھ بھی
سکتے تھے۔
خیر میری ساس نے میری جاتے ہی ایک قیامت خیز انگڑائی لی اور مخمور آنکھوں سے مولوی
کی آنکھوں میں دیکھا جس سے مولوی ایک دم سے گڑبڑا گیا۔ ایسے کیا دیکھ رہے ہیں عاشق
صاحب آپ میری طرف؟ میری ساس نے مولوی صاحب کو ایسے چپ دیکھ کر ان سے سوال کیا. نن
نہیں ایسی تو کوئی بات نہی ہے۔ وہ بس ایسے ہی مولوی کی آواز میں لڑکھڑاہت واضح تھی
جس کا مطلب تھا کہ میری ساس اپنے پلان میں کچھ کچھ کامیاب جا رہی ہے۔ تو پھر آپ
کوئی بات کیوں نبی کر رہے ہیں؟ کیا میری کوئی بات آپ کو بری لگ گئی ہے ؟ یا میں ہی
آپ کو بری لگ رہی ہوں؟؟ میری ساس نے براہ راست مولوی عاشق کی آنکھوں میں دیکھتے
ہوئے پوچھا نبی نہیآپ کیوں مجھے لگیں گی عاشق نے اپنے بونتونکو اپنی زبان سے تر
کرتے ہوئے جواب دیا.. اس کا مطلب کہ میں آپ کو اچھی لگ رہی ہوں ۔۔۔ ہے نا؟؟ میری
ساس اب عاشق پر باقاعدہ حملہ کر رہی تھی جس
کی تاب
شائد مولوی عاشق میں نہی تھی وہ بار بار اپنا پہلو بدل رہا تھا.... عاشق نے ہمت
جمع کر کے میری ساس سے پوچھا تو بہن جی آپ نے مجھے کس لئے بلایا ہے یہاں؟ - مولوی
صاحب ایسی بھی کیا جلدی ہے بتا دیتی ہوں سب کچھ آپ خاطر جمع رکھیں ویسے ایک بات تو
بتائیں آپ - آپ صرف نام کے ہی عاشق ہیں یاااااا؟؟؟؟؟... میری ساس نے جان بوجھ کر
جملہ ادھورا چھوڑ دیاجی نبی ایسی کوئی بات نہی ہے میں صرف نام کا نہی کام کا عاشق
ہوں۔ بالآخر عاشق نے بھی تھوڑی سی بمت دکها بی دی جس کا میری ساس انتظار کر رہی تهی
عاشق صاحب دیکھیں آپ ہمیں اپنا کام کرنے دیں اور آپ اپنا کام کریں ۔ آخر آپ کو
ہماری ساتھ پرابلم کیا ہے؟ پرابلم تو کوئی نہی ہے بس یہ ہے کہ یہ کام غلط ہے جو آپ
لوگ کر رہے ہیں۔ میری ساس نے آہستہ آہستہ اپنی ٹانگیں کھول لی ہوئی تھی جس سے اب میں
یہاں سے کھڑے کھڑے ان کی صاف پهدی کا بلکا سا نظارہ کر سکتی تھی اور
عاشقتو پھر
بھی ان کے بلکل سامنے بیٹھا ہوا تھا..... اچھا اب آپ چاہتی کیا ہیں؟ مولوی نے میری
ساس سے پوچھا۔ میں کیا چاہتی ہوں؟؟ امممم .. آنٹی نے سوچنے کے انداز میں اپنے سر
کو بلایا... مین صرف اتنا چاہتی ہوں کہ آپ ہمارے کام میں دخل اندازی نا کریں اور
ہمیں کچھ نہی چاہئے اور اس کے بدلے میں اگر آپ کو کچھ چاہئے تو وہ آپ مجھے بتا دیں
... اس کے ساتھ ہی میری ساس نے اپنی ٹانگیں جتنی ہو سکتی تھی کھول کر بیٹھ گئی میں
دیکھ رہیتھی کہ عاشق کی شلوار میں ایک تمبو سا بن رہا ہے اور وہ اس کی وجہ سے بے چین
بھی ہو رہا ہے۔ ارے آپ نے ابھی تک یہ بسکٹ نہی لیئے ۔ پلیز لیجئے نا آپ کے لیئے
خاص منگوائے ہیں میریساس نے آگے کی طرف جھک ان کے موٹے موٹے ممے کافی حد تک باہر
نکل آئے۔ اس سے پہلے کہمیری ساس سیدھی ہوتی مولوی عاشق نے جھٹ سے ان کے کھلے گلے میں
ہاتھ ڈال کر مموں کو چھو لیا۔ میری ساس ایک دم سے سیدھی
ہوئی اور
بولی ارے مولوی صاحب یہ آپ کیا کر رہے ہیں؟؟؟؟ مولوی کہنے لگا کہ میں نے کہا تھا
نا کہ میں صرف نام کا ہی عاشق نہی ہوں کام کا بھی عاشق ہوں اور مجھے آپ کے جسم سے
عشق ہو گیا ہے۔ ابمزید مجھ سے برداشت نہی ہو رہا میں آپ کے جسم کو پیار کرنا چاہتا
ہوں۔ عاشق نے اپنا بتهيار مسلتے ہوئے کہا... عاشق صاحب آپ بیٹھیں مجھے خدمت کا
موقع دیں - عاشق سیدها بو کر بیٹھ گیا. میری ساس اپنی جگہ سے اٹھ کر عاشق کے پیچھے
آ گئیاور اس کا سر صوفے کی پشت سے لگا کر ایک ہلکیسی اس کے ہونٹوں پر کس کر دی میری
ساس نے جیسے ہی اپنا منہ پیچھے کرنا چاہا تو عاشق نے میری ساس کی یہ کوشش ناکام
بنا دی اور اپنے دونو ن ہاتھوں سے میری ساس کا سر پکڑ کر واپس اپنے ہونٹوں کے ساتھ
ان کے ہونٹ لگا لیئے اور ایک بھرپور فرنچ کس کرنے لگا۔ میں ان لوگوں کے بلکل پیچھے
کھڑی تھی اس لئے مجھے کچھ خاص اندازه نبی ہو رہا تھا کہ وہ کیسے
کس کر رہا
ہے مگر اتنا جانتی تھی میری ساس اس کس کو انجوائے کر رہی تھی کیونکہ میری ساس نے
اپنی ایڑیاں اٹھا کر اپنے آپ کو مولوی عاشق کے اوپر تقریبا "گرا لیا ہوا
تھا... کچھ دیر ایسے بی رہنے کے بعد جب میری ساس سیدھی ہو کر واپس مڑی تو ان کے
ہونٹوں پر سرخی نام کی کوئی چیز باقی نبی تھی جس کا ایک ہی مطلب تھا کہ وہ ساری
سرخیمولوی عاشق کے ہونٹوں نے اتار لی ہوئی تهی.. مولوی عاشق نے اپنی شلوار کا ناڑا
کھول کر اپنی شلوار کو ڈھیلا کر دیا تھا مگر ابھی تک میں اس کا وہ ناگ نہی دیکھ
پائی تھی۔ میری ساس نے میری طرف دیکھا تو میں نے آنکھوں ہی آنکھوں میں اشارہ کیا
کہ مجھے کچھ نظر نبی آ رہا... میری ساس عاشق کے سامنے آ کر کھڑی ہو گئی اور اپنے
ممے پھر مولوی کی گود میں بیٹھ کر اس کا سر پکڑ لیا اور ایک بار پھر اپنے نشیلے
ہونٹ عاشق کے ہونٹوں کے ساتھ ملا دئیے۔ مولوی کسی بھوکے کتے کی طرح میری ساس کے
ہونٹ کھا رہا تھا۔۔۔ اس
کا ایک
ہاتھ میری ساس کے مموں سے کھیل رہا تھا اچانک سے مولوی نے اپنے ہاتھوں کا زور لگا
کر میریساس کے مموں کو دبا دیا جس سے میری ساس کی ایک ہلکی سی چیخ نکل گئی.
افففففففف ..... آرام سے میرے عاشق یہ اب کہیں نہی بھاگ رہے تمهاری پاس ہی ہیں
جتنا چاہیے تم ان کے ساتھ کھیلو مگر ان کو اتنا زور سے نا دباو کہ مجھے درد ہو۔
مجھے پیار کے ساتھ کہا جاو میں اس وقت تمهاری ہی ہوں میری جان۔ یہ کہہ کر میری ساس
نے اپنی زبان باہر نکالی اور مولوی عاشق کے منہ میں ڈال دی جسے وہ بڑے ظالم انداز
میں کھانے لگ گیا.... جس کا اندازہ مجھے ایسے ہو رہا تھا کہ میری ساس کی انکھینبار
بار تکلیف کی وجہ سے بند ہو رہی تھیں اور وہ کوشش کر رہی تھی کہ اپنی زبان مولوی
کے منہ سے باہر نکال لیں مگر مولوی نے میری ساس کے سر کو مضبوتی کے ساتھ اپنے سخت
باتھوں سے پکڑا ہوا تھا۔ جس کی وجہ سے میری ساس کی ہر کوشش ناکام ہو رہی تھی اور
وہ
بری طرح سے
تڑپ رہی تھی پھر مولوی نے اپنے ایک ہاتھ سے میری ساس کے ممے کو بہت ہی وحشیانہ طریقے
سے دبانا شروع کر دیا جس سے میری ساس کی تکلیف میناور اضافہ ہو گیا وہ اب ها بری
طرح سے تڑپ رہی تھی مگر تڑپنے کے علاوه وہ کچھ اور کر بھی نہی سکتی تھی جیسے بی میری
ساس نے اپنا چہرہ پیچھے کرنے کی ایک اور کوشش کی تو عاشق نے میری ساس کے بال اپنی
مٹھی میں پکڑ لیئے اور ان کا سر پیچھے کرنے کی یہ کوشش بھی ناکام بنا دی مین دیکھ
رہی تھی کہ میری ساس کو اس میں کتنی تکلیف ہو رہی ہے مگر میں ان کی کوئی بھی مدد
نہی کر رہی تھی کیوں کہ میں دیکھنا چاہتی تھی کہ اب آگے کیا ہوتا ہے اور میری ساس
میں برداشت کی کتنی قوت ہے۔ آہ آہ آم اممما ابہ بہانے ے ے ے۔۔ ایسی آوازیں کمرے سے
باہر کھڑی میں سن سکتی تھی۔ جس سے میری اندر بھی ایک مستی کی لہر جاگ رہی تھی پھر
عاشق نے خود ہی میری ساس کا منہ
اپنے منہ
سے پیچھے ہٹا دیا میری طرف ابھی تک ان دونوں کی بیک سائڈ تھی جس کی وجہ سے میں کچھ
بھی دیکھنے سے قاصر تھی میری اس مشکل کو میری ساس بهانپ گئی تھی شائد اسی لیے اب میری
ساس نے اپنا پاجامہ اتارا اور بلکل میرے سامنے والے صوفے پر بیٹھ گئی اور اپنی ایک
ٹانگ صوفے کی ایک سائڈ اور دوسری ٹانگ صوفے کی دوسری طرف رکھ کر اپنی ٹانگیں جتنی
بو سکتی تھی کھول کر بڑی بوس ناک نظروں سے مولوی عاشق کی طرف دیکھنے لگ گئی۔ مولوی
عاشق نے بنا دیر کیئے جلدی سے اپنی قمیض خود بی اتار دی اور شلوار بھی اتار کر ایک
طرف رکھ دی پھر وہ آکر میری ساس کے سامنے اس کی ٹانگوں کے درمیان بیٹھ گیا اور
اپنا منہ میری ساس کی پھدی سے ساتھ لگا دیا۔ میری ساس کی آنکھیں لذت کی وجہ سے خود
بخود بند ہو گئی عاشق میری ساس کی پھدی بڑی مہارت کے ساتھ چاٹ رہا تھا۔۔۔ پھر پتا
نہی کیا ہوا میری ساس نے اک دم سے انپی
آنکھیں
کھولی اور میں نے دیکھا کہ میری ساس کی آنکھوں میں مستی کی جگہ درد کی لہر تھی میں
ٹھیک سے سمجھ نہی پائی تھی کی کیا ہوا ہے۔ پھر میری ساس نے ایک چیخ ماری اور مولوی
عاشق کا سر اپنی پھدی سے الگ کرنے کی ناکام کوشش کرنے لگی جس میں ظاہر ہے وہ کامیاب
نہی ہو سکتی تھی مجھے ایسا لگ رہا تھا کی مولوی عاشق بہت بی منجھا ہوا کھلاڑی ہے
اس معاملے میں پھر میری ساس کی آواز آئی عااااااشش شق . مم... میری پھدی آه ام
بائے ے ے ے نہی نہی۔ اس ٹوٹی پھوٹی آواز سے جو میں سمجھ سکی وہ یہ تھی کہ مولوی
عاشق میری ساس کی پھدی کو اپنے دانتوں سے بری طرح کاٹ رہا تھا جس سے میر ساس کو
تکلیف ہو رہی تھی۔ یہ سب آوازیں سن سن کے میری پھدی میں آگ لگی ہوئی تھی میرا ایک
ہاتھ نا چاہتے ہوئے بھی میری شلوار کے اندر چلا گیا تھا۔۔۔ میں نے محسوس کیا کہ میری
پھدی گیلی ہو چکی ہے۔ پھر عاشق نے ایک اور کام کیا اس
نے اپنا
منہ پورا کھولا اور میری ساس می پهدی کو اپنے منہ میں لے کر زور سے اس پر کاٹ لیا۔۔۔
میری ساس ماہی بے اب کی طرح سے تڑپ رہی تھی اور اب وہ مولومی عاشق کی قمر پر
باقاعده مکے مار رہی تھی اور اسے پیچھے دھکیل رہی تھی مگر عاشق بھی اپنے نام کا
عاشق تھا وہ کسی بھی طرح پیچھے نہی بٹ رہا تھا۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے میری ساس کے
مکے اس پر کوئی اثر ہی نہی کر رہے تھے۔ میری ساس نے نڈھال ہو کر اپنا سر صوفے کی
پشت سے لگا دیا اور اپنی آنکھیں بند کر لی میری ساس کا جسم بلکل ڈھیلا پڑ گیا
تھا.. جس کا فائدہ اٹھائے ہوئے مولوی عاشق نے پھدی کو چھوڑا اور سیدھا میری ساس کے
مموں پر اپنے منہ سے حملہ کر دیا میں دیکھ سکتی تھی کہ مولوی عاشق کا منہ میری ساس
کی پھدی کے پانی سے بھرا ہوا تھا جس کو اس نے صاف کرنے کی زحمت نہی کی اور اسی
بھرے ہوئے منہ کے ساتھ مموں پر حملہ آور ہو گیا۔ وہ میری ساس کے مموں
کوب اپنے
دانتوں سے کاٹ رہا تها.... میری ساس کے منہ سے ہائے ہائے افففف میں مررررررر گئی ی
ی ی ی کمینے ... نہ کرو اتنا ظلم مجھ پر بہت شوق تھا نہ تجھ کو پھدی دینے کا۔ اب دیکھ
میں کرتا کیا ہوں تیری پھدی کے ساتھ آج کے بعد تو یادرکھے گی کیسے پھدی دیتے ہیں
کسی غیر مرد كو عاشق نے بپھرے ہوئے لہجے میں کہا۔۔۔ اس کے لہجے میں غصہ تھا۔ وہ
اپنا پورا منہ کھولتا اور ممے کو ایک ہی بار میں اپنے منہ میں لینے کی کوشش کرتا
پھر جتنا اس کے منہ میں آتا وہ اسی پر اپنے دانت گاڑھ دیتا مجھے اب اپنی ساس پر
ترس آ رہا تھا اس کے سینے پر جگہ جگہ عاشق کے دانتوں کے نشان پر گئے تھے۔ میری ساس
نے اچانک سے عاشق کو پیچھے دھکیلا اور باہر کی طرف دوڑ لگادی مگر عاشق بھی کم تیز
نبی تھا اس نے ایک چیتے کی طرح چھلانگ لگائی اور کمرے کے دروازے عین بیچوں بیچ
پہنچ کر میری ساس کا باہر جانے کا راستہ بند کردیا۔ الٹے ہاتھ کا
ایک بھرپور
تھپڑ میری ساس کے گال پر نشان چھوڑ گیا ... چتاخ کی آواز کمرے میں گونج اٹھی میری
ساس کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ مادر چود حرام زادی سالی کتیا... کہاں بھاگ رہی ہے۔
آج تیری پھدی کا میں نے پھدا نا بنا دیا تو کہنا اج تجھے مجھ سے کوئی نہی بچا
سکتا... مولوی عاشق غصیلی آواز میں بول رہا تھا اور میری ساس سمیت مری بھی سلیگم
بو چکی تھی شائد میری ساس اب پچھتا رہی تھی اس کو گھر بلا کر... مگر اب کچھ نہی ہو
سکتا تھا.... مولوی نے میری ساس کو اس کے سر سے پکڑ کر نیچے بٹھا دیا اور اپنا لن
اس کے منہ کے سامنے لہرایا جسے دیکھ کر میرے پیروں تلے سے زمین نکل گئی۔ اتنا موٹا
اور صحت مند لن میں نے پہلے کبھی نہی دیکھا تھا.. وہ لن نبی تھا. کوئی راڈ لگ رہا
تھا بلکل سیدھا اور خطرناک حد تک تنا ہوا ... اور اس کی لمبائی کم از کم میرے کلائی
سے لے کر کہنی تک تھی۔ اور موٹا بھی میرے بازو جتنا ہی تھا.. میری ساس کی آنکھیں
حیرت سے پھیل
گئی ییہ یہ کک ک کیا ہے۔ میری ساس نے اپنے خشک ہوتے ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے
مولوی عاشق سے پوچها.... یہ تمهاری پهدی کا علاج ہے۔ آج کے بعد تم کو کسی لوڑے کی
ضرورت نہی رہے گی۔ بس یہی کافی ہوگا۔ اور نا بی تم اب اتنی جلدی کسی کے بھی لن کو
لینے کے قابل رہو گی۔ اتنا کہہ کر عاشق نے اپنے لن کا ٹوپا میری ساس کے منہ میں
داخل کر دیا۔ جو کہ بہت ہی مشکل سے میری ساس کے منہ میں پورا آیا تھا..... اس نے میری
ساس کے سر کو پیچھے کی طرف سے کس کے پکڑا ہوا تھا اور اپنا لوڑا مسلسلمیری ساس کے
منہ میں داخل کرنے کی پوری کوشش کر رہا تھا پھر مولوی نے ایک زور کا دھکا مارا اور
اس کا لوڑا ٹوپی سے نیچے تک میری ساس کے منہ میں چلا گیا اور شائد حلق میں جا کر
لگا تھا جس سے میری ساس کو ایک زبردست کھانسی ہو گئی تھی اس نے اپنا منہ ایک دم پیچھے
کیا اور زورزور سے کھانسنے لگ گئی۔ پھر آخر کار
0 Comments