Ticker

6/recent/ticker-posts

Ad Code

انوکھی کہانی Part 51,53,54

 

انوکھی کہانی Part 51,53,54



بیٹی اس کمینے کی بات مان لو۔ میں نے چار و ناچار تیل کی شیشی ہاتھ میں لے کر بہت سارا تیل اپنی ہتھیلی پر انڈیل لیا مولوی نے اپنا لن میرے سامنے کر دیا۔ ایک دفعہ تو میرا جی چاہا کہ میں بهی ایک چوپا لگا کر دیکھتی ہوں کیسا سواد ہے اس کا مگر پھر اس خیال کو ترک کر دیا۔ میں نے ہتھیلی کا سارا تیل لن کے

ٹوپے سے لے کر اس کی جز تک خوب اچھی طرح سے مل دیا۔۔ جب میں اس کے لن کو تیل لگا رہی تھی تو مولوی کی آنکھیں بند ہو گئی اس کا ایک ہاتھ میرے بالوں کے ساتھ کھیلنے لگ گیا۔ مجھے بھی مزہ آنے لگا۔ مگر میں نے یہ بات ظاہر نہی ہونے دی۔ میں چاہتی تھی کہ کسی طرح سے یہ مولوی آج ہمارے گھر سے چلا جائے۔ مگر جو انسان سوچتا ہے ضروری نہی کہ وہ سب ویسا ہو بھی جائے۔ چل اب اپنی گشتی ساس کا سر پکڑ کے رکھو۔ اگر یہ آگے کی طرف ہوئی تو اس کو چھوڑ کر میں نے تمھاری گانڈ میں اپنا لن گھسا دینا ہے کیونکہ مجھے آج گانڈ لینی

 

ہے۔ اب وہ تمہاری ساس کی ہو یا تمهاری - مجھے اس سے کوئی فرق نہی پڑتا ۔۔۔ اس کی یہ بات سن کر میں اندر تک لرز گئی...... نن نا بابا نا مجھے اپنی پهدی نهی پهژوانی مولوی نے اپنے لن کا ٹوپا میری ساس کی گانڈ کے سوراخ پر رکھ کے بلکا سا دهکا دیا جس سے لن اندر تو نہی گیا مگر میری ساس کی ہلکی سی آہ نکل گئی میں نے اپنی ساس کے منہ پر اپنا ہاتھ مضبوطی سے رکھا اور مولوی سے کہا اب آپ ایک دم سے سارا لن اس کی گانڈ میں داخل کر دیں۔ اتنا سننا تھا کہ مولوی جو پہلے بی تیار تھا اس نے ایک بھرپور جھٹکا مارا اور سارے کا سارا لن گانڈ میں گھسا دیا... میری ساس کی آنکھوں میں آنسو آ گئے اور اس کی دلخراش چیخ میری ہاتھوں کے دباؤ کی وجہ سے اس کے گلے میں ہی گھٹ گئی۔ جب پورا لن گانڈ کے اندر چلا گیا تو مولوی نے اپنا سارا جسم میری ساس کے اوپر گرا لیا اور اس کو کمر پر کسنگ کرنے لگا۔۔ تھوڑی دیر ایسے ہی رہنے کے بعد میری ساس کی

 

 

حالت تهوڑی سی بہتر ہوئی جب مولوی کو بھی اس بات کا احساس ہو گیا تو وہ واپس اٹھا اور دھیرے سے اپنا لن باہر نکالا اور پھر ایک جھٹکے کے ساتھ پورا لن اندر ڈال دیا۔ یہ آدمی ہے یا جانور بلکل بے رحم آدمی ہے یہ تو ۔۔ میں نے سوچا پھر دھیرے دھیرے مولوی نے اپنی رفتار میںاضافہ کر دیا اور میری ساس کو ابھی بھی درد ہو رہی تھی مگر وہ مجبور تھی کہیں جا بھی نہیسکتی تھی جب مولوی کی رفتار میں ایک اعتدال آ گیا تو میں نے وہی کرنے کا سوچا جو میری ساس نے مجھے کہا تھا۔ میں غیر محسوس طریقے سے اپنی جگہ سے اٹھی اور مولوی کے بلکل پیچھے پہنچ گئی۔ پہلے تو میں بری طرح سے ڈر رہی تھی مگر پھر اپنی ساس کا خیال آتے ہی میں نے مولوی کو پیچھے سے جپھی ڈال دی۔ اب مولوی کے منہ سے

 

اب اووووبی بااا با اه با ابا اباااااااا... اس قسم کی آوازیں نکل رہی تھی اور وہ دهنا دھن میری ساس کی گاند مار رہا تھا۔

مولویکی کمر کے ساتھ میں لگی ہوئی تھی اور اسے اس کا بھی مزہ آرہا تھا۔ اس نے اپنا ایک ہاتھ پیچھے کر کے مجھے اپنے ساتھ لپٹا لیا۔ میں رفتہ رفتہ مولوی کو اس کی گردن سے کس کرتی ہوئی نیچے کی طرف آنا شروع ہوئی اور نیچے آتے آتے میں نے مولوی کو زور زور سے ہلتے ہوئے لئے اپنی منہ میں لے کر ان کو چوپے لگانے لگ گئی جس کا اثر یہ ہوا کہ مولوی اب فل جوش اور سرور میں آ گیا تھا۔ اب میری ساس بھی انپی گانڈ کھول کھول کہ مولوی کا لن پورا اپنی گانڈ میں لے ربی تهی... میری پھدی میں جو آگ لگی تھی وہ بھی تیز بو گئی جسم پھر سے اچانک میری ساس کا اکر گیا۔... اور اس نے گالیوں بکتے ہوئے اپنی پھدی کا پانی ایک بار پھر نکال دیا... مولوی تهوڑی دیر کے لئے رک گیا۔ میری ساس نڈھال ہو کر آگے کی طرف گر گئی۔ ایسا کرنے سے مولوی کا لن بھی میری ساس کی گانڈ سے باہر نکل گیا.... میں نے دیکھا کہ موٹے لن کے اوپر خون لگا ہوا ہے۔ میرا

 

سارا جسم کانپ گیا مگر اس سے پہلے کہ میں اپنی ساس کو سنبھالتی مولوی نے ہاتھ بڑھا کر میری قمیض کو ایک جھٹکے کے ساتھ میرے جسم سے پھاڑ کر الگ کر دیا... کتے کی بچی تو کدھر جا رہی ہے۔۔۔ اس نے مجھے ایک اور جھٹکا دیا اور میری ساس کے برابر میں ہی گرا دیا میری پهدی تو پہلے سے ہی بہت زیادہ گیلی ہو رہی تھی اور دل بھی کر رہا تھا کہ اب اس آگ کو لن سے بجھالوں مولوی نے میری ٹانگیں ہوا میں اوپر اٹھا دی شلوار میری پہلے ہی اتری ہوئی تهی - میری پهدیکو دیکھ کر مولوی پھر سے بے قابو ہو گیا اور اس نے میری پھدی کو دیوانہ وار چوسنا شروع کر دیا میں لذت کی دنیا میں پہنچ چکی تھی پھر میرا جسم بھی اچانک اکڑ گیا اور میری ٹانگیں زور زور سے کانپنے لگ گئ

 

میری پھدی کا پانی نکل چکا تھا... مگر اب مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے مولوی اب میری پھدی کا پھدا بنانے والا ہے جس کو سوچ کر ہی میری جان

 

نکل رہی تھی میرے ذہن میں ایک بات بجلی کی تیزی کے ساتھ کوندی ۔ میں نے فورا اس پر عمل کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ میں نے جلدی سے لیٹے لیتے اپنی پوزیشن تبدیل کی اور اپنا منہ مولوی کی ٹانگوں کی طرف کر کے اس کے لئے اپنے منہ میں ڈال لئے اس سے پہلے کہ مولوی کچھ سمجھ پاتا میں نے اس کو کمر سے پکڑ کر اپنے اوپر گرا لیا۔ اس سے یہ ہوا کہ اس کا منہ میری پھدی کے بلک اوپر آ گیا۔ ایک ہاتھ سے میں اس کے لن کو مالش کر رہی تھی اور دوسرے ہاتھ کے ساتھ میں نے اس کے لئے سنبھالے ہوئے تھے۔ تھوڑی ہی دیر کے بعد مولوی کی ہمت جواب دے گئی اور اس کے منہسے امم ابہ بہ اااااا اوووووو هاااااااااا جیسی آوازیں نکلنا شروع ہو گئی... پھر اس نے ایک دم سے اپنا لن میری منہ میں ڈال دیا۔ بڑی مشک سے مجھے سانس آ رہی تھی... مگر یہ تکلیف کا مرحلہ زیادہ لمبا نہی تھا... مولوی کے لن سے تازہ اور گرم منی کی دهار نکل کر میرے منہ کے اندر

ہی گر گئی۔ جسے میں نے باہر نلاکنے کی کوشش کی مگر ایسا نا کر سکی کیونکہ مولوی کے لن کا ٹوپا میرے منہ کو بند کئیے ہوئے تھا۔ جب وہ اپنی ساری منی نکال چکا تو نڈھال ہو کر ایسے ہی لیٹا رہا۔ میں نے ہمت کر کے اس کالن اپنے منہ سے باہر نکالا اور اس کا پانی بھی اپنے منہ سے نکال دیا مگر کچھ کچھ پانی میرے منہ میں بھی رہ گیا۔ اس کا پانی بھی بہت مزے کا تھا.... جب ہمت تھوڑی بحال ہوئی تو وہ میرے اوپر سے اٹھ گیا میری ساس ابھی تک بے سدھ پڑی ہوئی تھی اسے کچھ بوش نبی تھا۔... ہم نے کپڑے پہنے اور آنٹی کو آواز دی تو کوئی جوابنہ آیا ۔ اب میں اور مولوی پریشان ہو گئے۔ میں نے اپنی ساس کے گال تھپتھپائے مگر وہ بلکل بے ہوش تھی۔ میں نے جلدی سے ان کے چہرے پرپانی کے چھینٹے مارے مگر کوئی اثر نا ہوا اب مولوی اور میں سہی معنوں میں گھبرا گئے تھے۔ اگر آنٹی کو کچھ ہوجاتا تو پھر خیر نہی تھی میرے چہرے پر ہوائیاں اڑ رہی تھی۔ مولوی نے

 

جلدی جلدی کپڑے پہنے اور یہ کہتا ہوا غائب ہو گیا کہ اگر ڈاکٹر کی ضرورت پڑی تو مجھے بتا دینا میں کچھ کر دو گا میرا دل کر رہا تھا کہ مولوی کو ابھی کے ابھی قتل کر دوں مگر میں نے اس سے صرف اتنا کہا کہ ابھی وہ چلا جائے... وہ گولی کی سی تیزی کے ساتھ ہمارے گھر سے نکل گیا۔ میں نے دیکھا کہ آنٹی کی سانس ٹھیک نہی چل رہی میں نے جیسے تیسے ان کو کپڑے پہنائے اور پھر گهبرائی ہوئی آواز میں نبیل اور انپے سسر کو فون کر دیا ۔ وہ ایک منٹ کے اند اندر گھر آ گئے.. مگر شکر تھا کہ ان کے آنے تک میری ساس کو ہوش آ گیا تھا مگر وہ مسلسل رو رہی تھی اس کا سارا جسم درد کر رہا تھا اور چلا نہی جا رہا تھا..... انکل اور نبیل نے پوچھا کہ اسے کیا ہوا ہے۔ میں نے ڈرتے ڈرتے ساری بات بتا دی ۔۔ نبیل نے میری ساس کو دو تین گولیاں دی کھانے کے لئے اور انکل کو لے کر دوسرے کمرے میں چلے گئے۔۔ میں بہت ڈر گئی تھی پھر میرے سسر نے مجھے آواز دے

 

كربلايا... میں اپنی ساس کا جسم دبا رہی تھی ان سے تو ٹھیک سے بلا بھی نہی جا رہا تھا۔ اس کمینی مولوی نے میری ساس کا حشر نشر کر دیا تها.... مجھے بہت رونا آ رہا تھا اپنی ساس کی یہ حالت دیکھ کر میں جب نبیل لوگوں کے سامنے گئی تو میرے آنسو خود بخود ہی نکل آئے میں بہت زیاده شرمنده بو رہی تھی۔ انکل نے مجھے اپنے ساتھ لگایا اور کہنے لگے کہ اس میں تمھاری تو کوئی غلطی نبی تھی تم پریشان نا ہو جو ہونا تھا وہ ہو گیا۔۔ اب دعا کرو تمهاری آنٹی کو کچھ نابو مولوی کو گھر بلانے کی ضرورت ہی کیا تھی مجھے اگر پہلے پتا ہوتا تو میں کچھ کر بھی لیتا ہم لوگ لگے تو ہوئے تھے اس کا حل ڈھونڈنے میں۔ میں زور زور سے رونا شروع ہو گئی پھر نبیل نے مجھے اپنے ساتھ گلے لگا لیا اور تسلی دیتے ہوئے بولے ۔ میری جان اب رونا بند کرو ہم تم کو تو قصور وار نہی بنا رہے نا۔ کچھ دیر ایسے بی رونے کے بعد دل کو ڈھارس ہوئی - اس دورانانکل کسی کے ساتھ فون پر بات کر رہے تھے۔ پھر وه أنثی کے پاس جا کر بیٹھ گئے میری پھدی کا پانی نکل چکا تھا.... مگر اب مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے مولوی اب میری پھدی کا پھدا بنانے والا

 

ہے۔ جس کو سوچ کر ہی میری جان نکل رہی تھی میرے ذہن میں ایک بات بجلی کی تیزی کے ساتھ کوندی - میں نے فورا اس پر عمل کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ میں نے جلدی سے لیٹے لیٹے اپنی پوزیشن تبدیل کی اور اپنا منہ مولوی کی ٹانگوں کی طرف کر کے اس کے لئے اپنے منہ میں ڈال لئے اس سے پہلے کہ مولوی کچھ سمجھ پاتا میں نے اس کو کمر سے پکڑ کر اپنے اوپر گرا لیا۔ اس سے یہ ہوا کہ اس کا منہ میری پھدی کے بلک اوپر آ گیا۔ ایک ہاتھ سے میں اس کے لن کو مالش کر رہی تھی اور دوسرے ہاتھ کے ساتھ میں نے اس کے لئے

 

سنبھالے ہوئے تھے۔ تھوڑی ہی دیر کے بعد مولوی کی ہمت جواب دے گئی اور اس کے منہسے امم ابہ به اااااااا اوووووو هااااااااا جیسی آوازیں نکلنا

 

شروع ہو گئی پھر اس نے ایک دم سے اپنا لن میری منہ میں ڈال دیا۔ بڑی مشک سے مجھے سانس آ رہی تھی مگر یہ تکلیف کا مرحلہ زیادہ لمبا نہی تھا۔ مولوی کے لن سے تازہ اور گرم منیکی دھار نکل کر میرے منہ کے اندر ہی گر گئی۔ جسے میں نے باہر نلاکنے کی کوشش کی مگر ایسا نا کر سکی کیونکہ مولوی کے لن کا ٹوپا میرے منہ کو بند کئیے ہوئے تھا۔۔ جب وہ اپنی ساری منی نکال چکا تو نڈھال ہو کر ایسے ہی لیٹا رہا۔ میں نے ہمت کر کے اس کالن اپنے منہ سے باہر نکالا اور اس کا پانی بھی اپنے منہ سے نکال دیا مگر کچھ کچھ پانی میرے منہ میں بھی رہ گیا۔ اس کا پانی بھی بہت مزے کا تھا جب ہمت تھوڑی بحال ہوئی تو وہ میرے اوپر سے اٹھ گیا۔ میری ساس ابھی تک بے سدھ پڑی ہوئی تھی اسے کچھ بوش نہی تھا.... ہم نے کپڑے پہنے اور آنٹی کو آواز دی تو کوئی جوابنہ آیا ۔ اب میں اور مولوی پریشان ہو گئے۔۔۔ میں نے اپنی ساس کے گال تھپتھپائے مگر

 

وہ بلکل بے ہوش تھی۔ میں نے جلدی سے ان کے چہرے پرپانی کے چھینٹے مارے مگر کوئی اثر نا ہوا.. اب مولوی اور میں سہی معنوں میں گھبرا گئے تھے۔ اگر آنٹی کو کچھ ہوجاتا تو پھر خیر نبی تھی میرے چہرے پر ہوائیاں اڑ رہی تھی۔ مولوی نے جلدی جلدی کپڑے پہنے اور یہ کہتا ہوا غائب ہو گیا کہ اگر ڈاکٹر کی ضرورت پڑی تو مجھے بتا دینا میں کچھ کر دو گا میرا دل کر رہا تھا کہ مولوی کو ابھی کے ابھی قتل کر دوں مگر میں نے اس سے صرف اتنا کہا کہ ابھی وہ چلا جائے۔ وہ گولی کی سی تیزی کے ساتھ ہمارے گھر سے نکل گیا۔ میں نے دیکھا کہ آنٹی کی سانس ٹھیک نہی چل رہی میں نے جیسے تیسے ان کو کپڑے پہنائے اور پھر گهبرائی ہوئی آواز میں نبیل اور انپے سسر کو فون کر دیا ۔ وہ ایک منٹ کے اند اندر گھر آ گئے۔ مگر شکر تھا کہ ان کے آنے تک میری ساس کو ہوش آ گیا تھا مگر وہ مسلسل رو رہی تھی اس کا سارا جسم درد کر رہا تھا اور چلا نہی جا رہا تھا...... انکل

 

 

اور نبیل نے پوچھا کہ اسے کیا ہوا ہے۔ میں نے کرتے ڈرتے ساری بات بتا دی - نبیل نے میری ساس کو دو تین گولیاں دی کھانے کے انے کے لئے اور انکل کو لے کر دوسر۔ ے کمرے چلے گئے۔ کا میں بہت در گئی تھی پھر میرے سسر نے مجھے آواز دے کربلایا میں اپنی ساس کا جسم دبا رہی تھی. ان سے تو ٹھیک سے بلا بھی نبی جا رہا تھا۔ اس کمیلی مولوی نے میری ساس کا حشر نشر کر دیا تها. مجھے بہت رونا آ رہا تھا اپنی ساس کی یہ حالت دیکھ کر میں جب نبیل لوگوں کے سامنے گئی تو میرے آنسو خود بخود ہی نکل آئے۔ میں بہت زیاده شرمنده بو رہی تھی۔ انکل نے مجھے اپنے ساتھ لگایا اور کہنے لگے کہ اس میں تمھاری تو کوئی غلطی نبی تھی تم پریشان نا ہو جو ہونا تھا وه بو گیا... اب دعا کرو تمهاری آنٹی کو کچھ نابو مولوی کو گھر بلانے کی ضرورت ہی کیا تھی مجھے اگر پہلے پتا ہوتا تو میں کچھ کر بھی لیتا ہم لوگ لگے تو ہوئے تھے اس کا حل ڈھونڈنے میں

 

میں زور زور سے رونا شروع ہو گئی پھر نبیل نے مجھے اپنے ساتھ گلے لگا لیا اور تسلی دیتے ہوئے بولے - میری جان اب رونا بند کرو ہم تم کو تو قصور وار نہی بنا رہے نا... کچھ دیر ایسے ہی رونے کے بعد دل کو ڈھارس ہوئی - اس دوران انکل کسی کے ساتھ فون پر بات کر رہے تھے۔ پھر وہ آنٹی کے پاس جا کر بیٹھ گئے۔ شام تک آنٹی حالت کچھ بہتر ہو گئی تھی رات کے کھانے میں انتی نے تو کچھ خاص کھایا نبی تھا بھوک کسی کو بھی نا تھی ہم سب بس چپ کر کے کھانے کی ٹیبل پر بیٹھے ہوئے تھے... آنٹی کا سوچ سوچ کے سردرد کر رہا تھا اور رہ رہ کر اس حرام کے بچے مولوی پر غصہ آ رہا تھا۔ گھر ایک عجیب طرح کی افسردگی جهانی ہوئی تھی... میں ٹیبل سے اٹھ کر اپنے اپنے کمر ے میں چلی گئی۔ صبح تک آنتی کی طبیعت کافی ٹھیک تھی۔ میں نے ان کے کمرے میں ان کا حال احوال پوچھنے گئی تو میرے سسر ان کی پھدی اور گاند پر کوئی دوا لگا رھے تھے۔ میں

 

واپس آنے لگی تو میرے سسر نے مجھے روک لیا۔ جی ابو - میں نے پوچھا بیٹا میں نے یہ پوچھنا تھا کہ تمھارے ساتھ تو اس مولوی کے بچے نے کچھ نبی کیا نا؟؟؟ نبی ابو میں نے خود کو بڑی مشکل سے بچایا تھا اس حرامی سے۔ جیسے وہ آنٹی کے ساتھ کر ربا تھا اگر میں ہوتی تو شائد مر چکی ہوتی میں نے اپنے بازو کو ناپتے ہوے انکل سے کہا کہ اس کا اتنا بڑا تو لن تھا۔ میں تو اس بات پر حیران ہوں کہ آنٹی نے یہ اپنے اندر لے کیسے لیا..... میری بچی یہ واقعی اس کی ہمت ہے اس کی جگہ کوئی اور عورت ہوتی تو مر جاتی میرے سسر بولے۔ زندگی کے دن اسی طرح سے گزرتے رہے ہم واپس اپنی روتين لائف میں آچکے تھے۔ مگر انٹی کے اندر زخم بنے ہوئے تھے جو ابھی ٹھیک نبی ہوئے تھے۔ ڈاکٹر کا علاج تو چل رہا تھا مگر کوئی خاص فرق نبی پر رہا تھا... ایک دن میں انتی کو لے کر ڈاکٹر فواد کے پاس گئی۔ ڈاکٹر کو کچھ بات بتائی اور کچھ نا بتائی۔ یہ شکر ہے کہ

 

ڈاکٹر فواد کے پاس ایک لیڈی ڈاکٹر بھی تھی ہم الگ کمرے میں چلے گئے وہاں جا کر اس لیڈی ڈاکٹر نے میری ساس کا چیک اپ کیا۔ ظاہر ہے یہ چیک اپ شلوار اتار کے کیا گیا. جب اس ڈاکٹر نے میری ساس کے نیچے دیکھا تو ایک دم سے حیران ہو کر

Post a Comment

0 Comments