انوکھی کہانی
میری ساس نے بار مان لی اور مولوی کے ساتھ پورا پورا تعاون کرنے لگی کیوں کہ وہ جانتی تھی کہ اب جبتک مولوی کی آگ ٹھنڈی نبی ہوتی ہی ایسے ہی ظلم کرتا رہے گا۔ اس نے مولوی کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ کر اس کو اوپر سے نیچے کی طرف اپنی زبان سے چاٹنا شروع کیا اور اپنے ایک ہاتھ سے وہ مولوی کے تنوں کو سہلا رہی تھی جس سے مولوی کو بھی مزا آ رہا تھا۔ اب کی بار میری ساس کی نہی بلکہ مولوی کی آوازیں نکل رہی تھی پھر میری ساس نے مولوی کے تنوں پر اپنی زبان پھیرنے شروع کر دی اور کبھی کبھی ایک بهرپور چوپا بھی لگا رہی تھی۔ چوپا لگاتے لگائے اس نے ٹٹوں کی جلد کو اپنے دانتوں میں لے کر بلکا سا کاٹا تو مولوی کے منہ سے سسکاری نکل گئی میری ساس کو یہ بات سمجھنے میں بلکل بھی دیر نا لگی کہ مولوی کے جسم کا سب سے حساس حصہ کون سا ہے جس پر مالش را چوپے لگا کر اس کو ٹھنڈا کیا جا سکتا ہے۔ اب میری ساس کے
ہونٹوں پار ایک مکارانہ مسکرایت تھی وہ بار بار اب مولوی
کے ٹٹوں پار اپنے دانت لگا رہی تھی اور مولوی بر دفعہ لزت کی دنیا میں گم ہو رہا
تھا. پھر میری ساس اٹھی اور ایک بار پھر اپنی زبان مولوی کے منہ میں داخل کر دی
جسے اب کی بار مولوی نے نہایت ہی مزیدار طریقے سے چوسا۔ میری ساس کی زبان مولوی کے
منہ میں تھی اور اس کا ایک ہاتھ مسلسل لٹوں کو مالش کر رہا تها ... امممم امممم اه
اه اب اس قسم آوازیں کمرے میں گونج رہی تھی مولوی نے میری ساس کو پیچھے کیا اور اس
کے سارے جسم کو چومنا اور چاٹنا شروع کر دیا ۔ ماتھے پر گالوں پر ہونٹوں پر - گردن
پر بغلوں پر اس نے کوئی بھی جگہ نہی چھوڑی تھی جہاں اس نے اپنا تھوک نا لگایا ہو۔
پھر مولوی کی بھی برداشت کی حد شاند ختم ہو رہی تھی اس نے میریساس سے کہا -- چلو
اب لیٹ جاؤ میری ساس اس کے سامنے لیٹ گئی اور اپنی ٹانگیں اس نے جتنی ہو سکتی تھی
کھول لی۔ میں نے دیکھا ک
پهدی سرخ ہو چکی تھی اور اس کے ارد گرد ساری جگہ گیلی
ہو رہی تھی۔ کچھ مولوی کے منہ کا پانی تھا اور کچھ پھدی کا اپنا پانی تھا ... مولوی
نے ایک بار پھر اپنا لن ساس کے منہ کے آگے کر دیا ۔۔ میریساس نے سوالیہ نظروں سے
مولوی کی طرف دیکھا. میری جان اس کو اپنے تھوک سے گیلا کر دو ورنہ یہ تمھاری پھدی
کے اندر نہی جا سکے گا میری ساس نے مسکراتے ہوئے لن کا ٹوپا اپنے منہ میں لے کر
چوپے لگائے اور پھر لوڑے کے چاروں طرف اپنا منہ کھول کر چوستے ہوئے اس کو اچھی طرح
سے گیلا کر دیا.... مولوی نے میری ساس کی ٹانگیں اپنے ہاتھوں میں پکڑ کر لن کا
ٹوپا پھدی کے منہ پر رکھا۔ اور اپنے لن کو نیچے سے اوپر کی طرف پھدی کے اوپر ہی
رگڑ رہا تھا۔ جس سے میری ساس کی پھدی اور بھی گیلی اور نرم ہو رہی تھی کافی دیر ایسا
کرنے کے بعد اس نے پوچھا کیا تم تیار ہو ؟؟ جی جانو میں تیار ہوں۔ مگر آرام سے
اندر کرنا کہیں ایسا نا بوووووو.....
ھانے ے ے ے ے ے ے ے ے ے ے ے ےمممم مینش مررررررررررر
گگگ گئی... اففففففف ...... ابهى میری ساس بات بھی پوری نہ کر پائی تھی ککہ مولوی
نے ایک زور کا جھٹکا دیا اور کافی زیادہ لن پھدی کے اندر داخل کر دیا۔ میری ساس کی
چیخ نکل گئی تھی اور اس کی ٹانگیں پھڑ پھڑا رہی تھی مگر مولوی نے پروا نا کرتے
ہوئے اپنا لنتھوڑا سا باہر نکالا اور پھر ایک اور جھٹکا دیا. جس سے آدھے سے زیادہ
لن اندر چلا گیا. اب میری ساس ایسا تڑپ رہی تھی جیسے بکری ذبح کر رہے ہوں۔ مگر
مولوی نے اپنا لن باہر نہی نکالا ایسے ہی اس نے اپنے ہونٹ میری ساس کے ہونٹوںپر
رکھ کر ان کو چوسنے لگا۔ پہلے تو وہ مولوی کا ساتھ نہی دے رہی تھی مگر پھر آہستہ
آہستہ اسنے بھی کسنگ کرنا شروع کر دیا جب وہ تھوڑا ریلیکس ہوئی تو مولوی نے آہستہ
سے اپنا لن باہر نکالا اور بہت بی بلکے دباؤ کے ساتھ پھر اندر کیا ۔ جس سے اب کی
بار درد نبی ہوئی تھوڑی دیر ایسے ہی کرنے کے بعد جب میری
ساس نے بھی اس کا ساتھ دینا شروع کیا تو پھر مولوی نے ایک دم سے ساراے کا سارا لن
زور دار جھٹکے کے ساتھ پھدیکی اندر غائب کر دیا... میری ساس بیہوش ہو گئی... مولوی
نے جب یہ دیکھا تو اس کی بھی گانڈ پھٹ گئی. اس نے جلدی سے لن باہر نکالا اور پاس
پڑی پانی کی بوتل سے پانی کے چھینٹے منہ پر مارے۔ کبھی وہ میری ساس کے گال
تھپتھپاتا کبھی پانی منہ پر پھینکتا تهوڑی دیر بعد ہی میری ساس کو ہوش آ گیا۔ کیا
ہوا محترمہ بس اتنی بی بمت تهی ؟؟ مولوی نے خباثت سے مسکراتے ہوئے میری ساس سے پوچھا..
وہ کہنے لگی کہ ہمت تو اتنی ہے کہ تم سوچ بھی نہی سکتے ہو اچھااااااااا... ایسی
بات ہے ؟؟ چلو پھر تیار ہو جاؤ مولوی نے پھنکارتے ہوئے کہا اور بنا رکے اپنا لن جڑ
تک پھدی میں داخل کر دیا۔ میری ساس کی آنکھیں ایک بار پھر کھلی کی کھلی رہ گئی
مولوی اب کی بار نبی رکا اور اس نے ایسے ہی
جھٹکے مارنے جاری رکھے مگر تھوری ہی دیر کے بعد حیرت
انگیز طور پر میری ساس نے بھی اپنی پھدی انها اٹھا کر مولوی کالن پورا اندر لے لیا۔
دهپ دهپ دهپ کی آوازیں میرا دماغ خراب کر رہی تھی دل کر رہا تھا کہ اپنی ساس کو
وہاں سے ہٹا کر خود اس کی جگہ لیٹ جاؤں اور مولوی کے لن کا بھرپور مزا لوں میری تین
انگلیاں میری پھدی میں بری طرح سے گھوم رہی تھی میری ٹانگیں میری پھدی کے پانی سے
لتھڑ گئی تھی میں کبھی اپنی انگلیاں نکال کے اپنے ہی منہ میں ڈال کے نمکین پابی کا
ذائقہ چکھ رہی تھی کبھی زور زور سے اپنی پھدی میں انگلیاں اندر باہر کر رہی تهی......
ادھر میری ساس اباونچی آواز میں گالیاں دے رہی تھی بہن چود - حرامی - سالے چود اور
زور سے چود دکھا اپنی مردانگی آج پھاڑ دے میری پهدی.... مولوی بھی یہ باتیں سن سن
کر اور تیز تیز دھکے مار رہا تھا اور ہر دھکے کے ساتھ میری ساس اچھل رہی تھی......
اور ان کے موٹے موٹے
ممے اوپر نیچے اچھل اچھل کر ماحول کو اور بھی سکسی بنا
رہے تھے۔ پانچ مینت بعد ہی میری ساس کا جسم اکڑ گیا۔۔ اس نے زور سے ایک چیخ ماری
اور عاشق کی کمر کے گرد اپنی ٹانگیں لیتا سی پھر اس کا جسم جھٹکے کھانے لگ گیا. میری
ساس کی پھدی کا پانی نکل چکا تھا. مگر لگ رہا تھا کہ ابھی عاشق کی منزل دور ہے۔ اس
کا گھوڑا
ویسے ہی سر اٹھائے کھڑا تھا غصے سے بھرا۔۔۔ میری ساس
مولوی عاشق کے گلے سے لگ کر لمبی لمبی سانسیں لے رہی تھی تھوڑی دیر بعد اس نے مولوی
عاشق کو ہونٹوں کو کس کی اور کہنے لگی ... عاشق صاحب... آج بڑی دیر کے بعد بھرپور
مزا آیا ہے میری جان ابھی میں نے تم کو وہ مزہ دیا بی نبی جسکی بات میں کر رہا
تھا.... اچهااااا... وه كون سا مزہبی جناب ؟؟؟ میری ساس نے استفسار
كيا... ابھی بتائے دیتا ہوں اتنی جلدی بھی کیا ہے
میری جان جب تک اس لوڑے کا پانی نہی نکل جاتا
میں تم کو مزہ دیتا رہوں گا... ھائے ے ے ے سے ہے۔ یہ
لوڑا تو میری جان نکال رہا تھا مگر سچی بات بی ہے کہ
مجھے بھی بہت مزہ آ رہا ہے۔ اتنا کہہ کر میری ساس نے اپنی پھدی کے پانی سے گیلے لن
کو پھر سے اپنے منہ میں لے لیا۔ تھوڑی دیر چوپے لگوانے کے بعد مولوی نے میری ساس
کو گھوڑی بنا لیا۔ اور بہت سارا تھوک میری ساس کی گانڈ پر لگانے لگا۔ جیسے ہی میری
ساس کو کچھ سمجھ آئی وہ تڑپ کر سیدھی ہو گئی۔ نبی نبی عاشق صاحب .. یہ میں اپنی
گانڈ میں نہی لے سکتی۔ میری موت واقع ہو جائے گی ۔ پلیز یہ ظلم نا کرنا میرے ساتھ
مگر مولوی عاشق تو لگتا تھا آج سارے حساب برابر کرنے کے لیئے آیا ہوا ہے۔۔ اس پر میری
ساس کی منت سماجت کا کوئی اثر نا ہوا اس نے اپنے لن کا ٹوپا جیسے ہی گانڈ کو سوراخ
پر رکها میری ساس مولوی کے آگے سے اٹھ کر بھاگ کهڑی ہوئی اس سے پہلے کہ وہ کمرے
ساے باہر جاتی مولوی نے ایک بار پھر قابو کر لیا مولوی نے میری ساس کے منہ پر تین
چار کافی زور دار
تھپڑ مار دئے ۔ اور سنگین لہجے میں بولا کتیا چپ چاپ
اپنی گانڈ میں یہ لن لے لو ورنہ تمھارا وہ حشر کروں گا چلنا پھرنا بھول جاوگی
اس سے پہلے کہ وہ کمرے ساے باہر جانی مولوی نے ایک بار
پھر قابو کر لیا... مولوی نے میری ساس کے منہ پر تین چار کافی زور دار تھپڑ مار
دئے - اور سنگین لہجے میں بولا کتیا چپ چاپ اپنی گانڈ میں یہ لن لے لو ورنہ تمھارا
وہ حشر کروں گا چلنا پھرنا بھول جاؤ گے... اس کی آنکھوں میں صرف سفاکی ہی سفاکی تھی
جس کو دیکھ کر میری ساس اور مینیم دونوں ہی سہم گئی اب مجھ میں اتنی ہمت بھی نبی
ہو رہی تھی کہ میں اندر جا کر کچھ مدد بی کر دوں۔ مولوی کے ارادے اور اس کا لن دیکھ
کر ہی مجھے پسینے آ رہے تھے۔ اس نے زبردستی
ساس کو گھوڑی بنایا اور پھر گانڈ کے سوراخ پر بھوکے
شکاری کی مانند پل پڑا۔ وہ بار بار اپنی زبان گانڈ کے سوراخ میں داخل کر رہا تھا ۔
ویسے تو میری ساس کی گانڈ کنواری نبی تھی مگر مولوی کا ڈنڈا دیکھ کر مجھے ایسا لگ
رہا تھا جیسے آج میری ساس کی گانڈ سبی معنوں میں پھٹ جائے گی مجھے اپنی ساس پر ترس
آ رہا تھا مگر میں اس کی کوئی بھی مدد کرنے سے قاصر تهى مولوی صاحب پھر ایک کام کریں
پلیز میری ساس نے التجا بھرے لہجے میں مولوی سے کہا۔۔۔ هممم بولو ... آپ میری گانڈ
کے سوراخ پر بہت ساراتیل لگا لیں اور ایک ہی جھٹکے میں اندر کر دينا آہستہ آہستہ
اندر کرنے سے مجھے زیادہ تکلیف ہوگی۔ ٹھیک ہے۔ مولوی آخر کار مان گیا۔ مگر مسلہ یہ
تھا کہ کمرے میں تیل نام کی کوئی چیز نبی تھی مجبوران میری ساس نے مجھے آواز دی
مرتی کیا نا کرتی، مجھے اندر جانا ہی پڑا میری ساس نے مجھ سے کہا کہ بیٹی تیل لا
دو
مجھے مولوینے میری طرف دیکھا تو اس کی آنکھوں میں میرے
لیئے بوس بی بوس تھی جس کو دیکھ کر میری سٹی گم ہو گئی میں تو کسی بھی حال میں
مولویکو پھدی دینے والی نہی تھی۔ میں جلدی سے اپنے کمرے میں آئی اور تیل کی شیشی
لے کر واپس ان لوگوں کے پاس آ گئی مولوی نے میرے ہاتھ سے تیل لے کر مجھے اپنے سینے
سے لگانے کی کوشش کی مگر میں پہلے ہی محتاط تهی فوران میننے اپنا آپ اس سے چھڑوا لیا۔۔
اس سے پہلے کہ میں واپس کمرے ساے باہر جاتی میری ساس نے مجھے آواز دے کر روک لیا۔
بیٹی ایک کام کرو جی امی جی کیا کام کروں؟؟ میں نے سوالیہ انداز میں پوچھا کان میں
میری بات سنو میں اپنی ننگی لیٹی ہوئی ساس کے منہ کے قریب اپنا منہ کیا تو میری
ساس نے مجھے کہا کہ بیٹی تم دیکھ رہی ہویہ مولوی اس وقت جانور بنا ہوا ہے اور آج یہ
میری پھدی اور گانڈ پھاڑ کے رکھ دے گا۔ مجھے آج بچا سکتی ہو تو وہ صرف تم ہو۔
انہوں
نے بڑی التجا کے ساتھ مجھے کہا۔۔ نا چاہتے ہوئے بھی میں
نے اپنی ساس کی مدد کرنے کا فیصلہ کر لیا اچھا تو آپ بتائیں میں کیا کر سکتی ہوں
آپ کے لینے میری ساس نے مجھے سمجھایا کہ مجھے کرنا کیا ہے۔ میں نے حامی بھر لی
مولوی کی آواز آئی اگر آپ دونوں گشتیوں کی بات چیت ختم ہو گئی ہو تو میں آگے کام
کروں؟؟ لفظ گشتی سے میری جسم میں آگ لگ گئی میں نے ایک قہر آلود نگاہ اس پر ڈالی
اور صوفے پر سے اٹھ کر ایک سائڈ پر بوکر بیٹھ گئی مولوی نے تیل کی شیشی سے تیل
نکالا اور میری ساس کی گانڈ پر بھر بھر کے تیل لگایا پھر میری طرف دیکھتے ہوئے
بولا میری بلبل میرے لن پر تیل تم لگاؤ گی۔ میں نے انکار میں سر ہلایا تو وہ کمینہ
کہنے لگا کہ چلو ٹھیک ہے نہ لگاؤ تیل میں ایسے ہی تمھاری ساس کی گانڈ میں اپنا
لوڑا ڈالنے لگا ہوں اب جتنی بھی اس کو تکلیف ہوگی اس کی ذمہ دار تم ہوگی اس کے
خطرناک ارادے دیکھ کر جلدی سے میری ساس بولی پلیز
0 Comments