انوکھی کہانی
Part 82,83,84
فون کر کے پوچھا کہ رات کیسی گزری ہے تو وہ پھوٹ پھوٹ
کر رونے لگ گئی. میں نے تسلی دیاور ان سے کہا کہ مجھے تفصیل میں بتائیں کہ کیا ہوا
ہے۔ تھوڑی دیر رونے کے بعد وہ بولی کہ رات کو جب ہم گھر آئے تو میں نہا کر واشروم
سے بنا کپڑے پہنے ہی باہر آ گئی کہ شائد ان کو کچھ خيالاً جائے - یہ مجھے دیکھ کر
اٹھے اور مجھے کسنگ کرنے لگ گئے۔ میں تو پہلے ہی گرم تھی ان کا لوڑا بھی گرم ہونے
لگ گیا۔۔۔ جب وہ میری ٹانگوں کے ساتھ ٹچ ہوا تو مجھے بہت خوشی محسوس ہوئی کہ آج
میری پیاس بجھ جائے گی۔ یہ میرے ممے چوس رہے تھے ۔ مجھ سے غلطی یہ ہوئی کہ میں نے
جوش میں آکر ان کا لن اپنے ہاتھ میںپکڑ لیا۔ جیسے ہی میں نے ان کا لن اپنے ہاتھ
میں لیا انہوں نے اپنے لن کو میرے ہاتھ میں آگے پیچھے کرنا شروع کر دیا۔ اب مجھے
کیا پتا تھا کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔ پہلے تو یہ ہوتا تھا کہ میں جب لن منہ میں
لے کر چوپے لگاتی تھی تو یہ فارغ
ہوجاتے تھے آج میں نے ارادہ کیا ہوا تھا کہ لن منہ میں
نہی لینا چاہے کچھ بھی ہو جائے۔ مگر مجھے کیا پتا تھا. جیسے ہی دوچار دفعہ انہوں
نے اپنا لن میرے ہاتھوں میں آگے پیچھے کیا ان کی منینکل گئی پھر میں نے بہت کوشش
کی کہ لن کھڑا ہو سکے مگر نہی ہوا۔ پھر میں نے ان کا لن اپنے منہ میں لے کر چوپے
بھی لگائے مگر کوئی طریقہ کامیاب نہ ہو سکا اور مجھے پھر راتکو یہ ادھورا بی چھوڑ
کر سو گئے۔ میں نے تمھارا دیا ہوا ربڑ کالن پھدی میں لے لے کر اپنی پیاس بجهانی
مگر تم جانتی ہو کہ مرد کا لن جتنی پیاس بجھا سکتا ہے وہ کام یہ ربڑ کا لن کر ہی
نہی سکتا۔ میں کیا کروں چھوٹی ... اتنا کہہ کر باجی پھوٹ پھوٹ کر روئے لگ گئی۔ میں
نے ان کو تسلی دی اور سوچنے لگ گئی کہ میں اس مسئلہ میں باجی کی کیا مدد کر سکتی
ہوں۔ شام تک سوچ سوچ کر میرا دوران خون کم ہو گیا۔ میں اپنے کمرے میں لیٹی ہوئی
تھی أنثى مجھے ڈاکٹر کے پاس لے گئی۔ جی ہاں اسی دشمن
جان کے پاس جس کو دیکھے ہوئے مدت ہو گئی تهی فواد مجھے
دیکھ کر بہت خوش ہوا... پہلے تو اس نے میرا چیک اپ کر کے مجھے دوا دی پھر اس کے
بعد گلے شکوے لے کر بیٹھ گیا۔ اسے سب سے زیادہ شکانت اس بات پر تھی کہ میں نے اسے
اپنے دل کے خیالات پہلے کیوں نہی بتائے تھے۔ جب میں نے اس کو اپنی ساری مجبوریاں
بتائی تو وہ کسی حد تک مطمئن ہو گیا.. پھر ہمارے گھر جانے کا ٹائم ہو گیا۔۔ جیسے
ہی میں نے اس سے اجازت مانگی اس نے اپنی سیٹ سے اٹھ کر مجھے گلے لگا لیا اور ایک
پیار بھری کس میرے ہونٹوں پر جر دی اس کے ہونٹوں کی مٹھاس میں نے اپنی زبان سے چکھ
لی ہماری آج کی ملاقات زیادہ لمبی نبی ہو سکتی تھی کیوں کہ اس کے پاس مریضوں کا
کافی رش تھا۔ میں اس کے ہونٹوں کے نشے میں گم گھر آ گئی دوسری دن اتوار تھی۔ میں
ابھی اپنے بستر پر ہی تھی کہ میرے فون کی بیل ہوئی میں نے کسلمندی سے آنکھیں کھولی
تو سامنے
سکرین پر ڈاکٹر فواد کا نمبر آ رہا تھا. میری طبیعت خوش
ہو گئی اس کا نمبر دیکھ کر وہ ملنا چاہ رہا تھا. او کے جہاں کہتے ہو مین آ جاتی
ہوں مجھے کوئی مسئلہ نہی ہے۔ میں نے فواد کو جواب دیا۔ امم... ایسا کرو پھر تم
تیار ہو کر مجھے بتاؤ میں تم
کو گھر سے ہی پک کر لیتا ہوں اور کسی ریسٹورنٹ میں جا
کر کچھ دیر گپ لگاتے ہیں اور ساتھ ہی ناشتہ بھی کر لیتے ہیں۔ ہمم میں نے سوچ کر
اسے ہاں بول دیا اور خود واشروم میں گھس گئی آج میں نے اپنے جسم کیسپیشل قسم کی
صفائی کی تھی مجھے پوری امید تھی کہ آج فواد میرے جسم کی ڈیمانڈ ضرور کرے گا۔۔۔
میں تیار ہو رہی تھی کی آنٹی میرے کمرے میں آ گئی مجھے ایسے تیار ہوتے دیکھ کر
مجھے کہنے لگی اوے ہوئے۔۔ آج لگتا ہے کسی غریب کی جان نکالنے جا رہی ہے ہماری دلین
بیٹی کون ہے وہ خوش قسمت؟ آنٹی نے سیٹی بجاتے ہوئے مجھ سے پوچھا ہی ہی ہی ہی ۔ میں
ہنس دی ... ماں جی وه کوئی اور نبی داکت فواد
ہے ۔۔ آج اس کے ساتھ میری ملاقات ہے۔۔۔ اچهاااااااا...
آنٹی نے معنی خیز انداز میں سر بلایا اور میری گال پر ایک کس کر کے کہنے لگی خیال
رکھنا کہیں ایسا نا ہو کہ ڈاکٹر صاحب اپنے گھر کا راستہ ہی نا بھول جائے میں بس
مسکرا کر رہ گئی... ابھی میں تیار ہوئی ہی تھی کہ فواد کا فون آ گیا میں نے کھڑکی
سے جھانک کر دیکھا تو وہ ہمارے گھر کے سامنے ہی اپنی کار میں بیٹھا میرا انتظار کر
رہا تھا۔ میں جلدی سے نیچے آئی .. کار میں بیٹھتے ہوئے اچانک میرے ذہن میں آیا کہ
کیوں نا میں ارسلان بھائی کا مسئلہ بھی فواد کے ساتھ ڈسکس کر لوں۔ یہ خیال آتے ہی
مجھے جیسے ایک سکون سا ہو گیا مجھے لگ رہا تھا کہ یہ کوئی نا کوئی حل نکال لیں گے۔
راستے میں ہم بلکی پهلکی باتیں کرتے ہوئے کب ہوٹل پہنچے پتا بی نہی چلا میں اپنے
خیالات میں کھوئی ہوئی تھی مجھے فواد نے کاندھے سے پکڑ کر بلایا۔ کیا بات ہے گڑیا۔
اس کا ایسے گڑیا کہنا مجھے بہت اچھا
لگا۔ میں نہال ہی تو ہو گئی اس کی اس ادا پر کک کچھ نہی
یار بس ویسے ہی کوئی پریشانی ہے تو مجھے بتاؤ وہ مجھ سے بڑے پیار سے پوچھ رہا تھا
اور میں بس اس کی آنکھوں میں کھائی ہوئی تهی وہ بار بار اپنا ہاتھ میرے سامنے لہرا
کر مجھے اسی دنیا میں واپس لے کر آتا۔۔ جب میں کافی دیر تک بھی واپس اپنے بواس میں
نہی آئی تو وہ جھنجلا اٹھا دیکھو اگر تم کو میرے ساتھ ایسے آنا اچھا نبی لگ رہا تو
بھی بتا دو میں تم کو زبردستی نہو روکوں گا وہ کچھ روٹھ سا گیا تھا۔۔۔ ارے نن نبی
نہی - ایسی بات نہی ہے فواد جو بات ہے پریشانی کی وہ میں ابھی تم کو بتاتی ہوں ..
مگر تم ابھی اپنا موڈ ٹھیک کرو پلیز - ایسے بلکل بھی اچھے نہی لگ رہے ہو. اچھا چلو
پہلے اپنی پرابلم بتاؤ - وه بهی ضد پر اڑ گیا تھا اچھا بابا بتاتی ہوں میں کہیں
بھاگی جا رہی ہوں کیا چلو اب بتاؤ بھی وه بهی ایس تلنے والا نبی تھا مجھ سے جب تک
پوچھ نبی لیتا نے چین سے نہی بیٹھنا تھا... میں نےایک
لمبا سانس لیا اور پھر فواد کو سب بتا دیا کہ میری باجی اور اس کے ہسبنڈ کے ساتھ
کیا پرابلم چل رہی ہے بس !!!!!!!!!! اتنی سی پرابلم کے لئے تم اتنی زیادہ پریشان
ہو رہی تھی میں سامجھ پتا نبی کتنی بڑی پرابلم ہو گی بابابابا وہ میری بات سن کر
ہنس دیا اور ہونکوں کی طرح اس کا منہ تکے جا رہی تھی. ارے یار میں تمھارے بہنوئی
کا لن ایسے ثانٹ کر دو گا کہ ساری ساری رات اس کا بيتها نبی کرے گا.... اور جب تک
تمهاری بین تین چار دفعہ فارغ نہی ہو جاتی وہ فارغ نہی ہوا کرے گا... اچھا !!!!
میں نے اپنا لہجہ معنی خیز کر کے کہا... جی جناب اور اگویسے اتنا یقین آپ جناب کو
کیسے ہے؟ اگر تم کو یقین نہی ہے تو میں تم کو اس کا تجربہ بھی کروا سکتا ہوں فواد
نے میری طرف جھک کر بڑے رازدار انداز میں کہا۔۔۔
اچها !!!!!!!! میں نے معنی خیز انداز میں کہا ۔ تو جناب
خود پر بڑا اعتماد ہے آپ کو؟ کہیں ایسا نا ہو کہ پہلے ٹیسٹ میں ہی جناب فیل ہو
جائیں۔ آزمائش
شرط ہے ۔ فواد چیک کر بولا اچھا تو ٹھیک ہے مگر چیک
کہاں کرنا ہے؟ میں نے اپنی بھنوئیں اچکاتے ہوئے اس سے پوچها ... امممم ایسا کرتے
ہیں میرے اسی ہوٹل میں کمرہ لے لیتے ہیں اور ادھر ہی چیک کر لیتے ہیں۔ چلیں ٹھیک
ہے۔ میں نے ہامی بھر لی فواد ٹیبل سے اٹھا اور کاؤنٹر پر جا کر کمرہ بک کروانے
لگا۔ تھوڑی دیر بعد واپس آیا اس کے منہ پر خوشی کی جگہ مایوسی تھی میرے پوچھنے پر
بتانے لگا کہ ادھر کوئی کمره فارغ نہی ہے اور ہمیں کہیں اور جانا پڑے گا۔ فواد کی
بھوکی نظریں میرے سینے کا طواف بار بار کر رہی تھی اور میں اس بات کو اچھے سے
جانتی تھی میں نے بھی اسے روکا نہی اور ایسے ہی اس کو انجوائے کرنے دیا۔... اب پھر
کیا کرنا ہے ؟؟ میننے پوچها.. کچھ کرتا ہوں اچانک میں بولی ڈاکٹر صاحب آپ کے کلینک
کے بارے میں کیا خیال ہے ؟ وبانتو آج کوئی بھی نہی ہوگا نا؟؟ میں نے ایک نقطہ
سجھایا ارے ے ے ے ے واؤؤؤؤؤ یہ
بات تو میرے ذہن میں آئی ہی نہی تھی۔ کیا بات ہے نوشی
جی.. تم تو کمال ذہن کی مالک ہو بی بی بی بی .... میں کھی کھی کر کے ہنس دی... ہم
ہوٹل سے اٹھے اور فواد کے کلینک کی طرف رخ کر دیا....... کار میں بیٹھ کر میں نے
اپنی شرٹ کے اوپر والے دو بٹن کھول دئیے جس سے میرا کالا کلر کا برا صاف نظر آنے
لگا۔ اور میرے مموں کی لکیر فواد کو پاگل کرنے کے کافی تھی... افففف... نوشی جی
کیوں میری جان نکالنے پر تلی ہوئی ہیں آپ آج فواد رومانٹک انداز میں بولا میں آپ
کی جان نکال نہی رہی بلکہ آپ میں جان ڈال رہی ہوں ... بابابابابا... فواد کھلکھلا
کر ہنس دیا۔ چلیں ابھی آپ جان نکال لو بعد میں میں نکال لوں گا تمھاری جان بائیں؟؟
وہ کیسے ؟؟ میں حیران ہو کر بولی بابا بابا ڈارلنگ تم ایک بار کلینک تو پہنچ لو
پھر بتاتا
ہوں - ابو !!!!!!!!! مجھے تو اب خیال آیا ہے کہ جناب
کیسے میری جان نکال سکتے ہیں۔ میں نے ایک دم چونک کر کہا کیا مطلب میں سمجھا نہی
فواد سٹپٹا کر بولا.... وہ ایسے حضور کہ آپ جناب تو
ڈاکٹر ہیں۔ میں نے مزے لیتے ہوئے جواب دیا۔ ہاں
تو ؟؟؟ فواد ابھی تک الجھا ہوا تھا.... تو میرے بدھو
عاشق صاحب آپ کوئی گولی شولی کها کر بھی
میری جان نکالنے کا پورا انتظام کر سکتے ہیں۔ نا
بابا مجھے نہی جانا آپ کے ساتھ ۔۔ میں نے باقاعدہ
ہاتھ جوڑ کر فواد کو چڑایا۔ ارے ے ے ے ے ے۔ یہ
کس کنجر نے تم سے کہہ دیا کہ میں ایسا کوئی بھی
اراده رکھتا ہوں فواد نے آنکھیں دکھاتے ہوئے
کیا.... میری امی نے کہا ہے ایسا۔ میں نے اپنی
بنسی کو کنٹرول کرتے ہوئے فواد سے کہا۔۔۔
بائیں ؟؟؟؟؟ یہ تم اپنی امی کو بھی بتا کر آئی ہو کہ تم
میرے ساتھ میرے کلینک پر جا رہی ہو... فواد جهنجهلا گیا بابابابا ابا میں زور زور
سے ہنستے لگ گئی میری ہنسی نبی رک رہی تھی۔ جب میں بنس بنس کر بے جا ہو گئی تو
مجهے فواد کا پھولا اور الجهن ذده چهره نظر آیا... اس کو دیکھ کر ایک بار پهر میری
بنسی چھوٹگئی فواد نے چار سڑک
کے ایک طرف روک دی اور میری طرف سوالیہ نظروں سے دیکھنے
لگا۔... ارے بابا کیا ہو گیا ہے تم کو میں کیوں اپنی امی کو بتا کر آنے لگی یہ سب
کچھ میں نے بڑی مشکل سے اپنی ہنسی روک کر کہا تو پھر ؟؟ فواد نے الجھتے ہوئے سوال
كيا... افففف خدایا ایک تو آپ کو مذاق بھی سمجھانا پڑ جاتا ہے۔ اچھا چلو اب سمجھاز
میں ابھی تک الجها ہوا ہوں تمھاری باتوں سے۔۔۔ ارے یار سیدھی سی بات ہے آپ ڈاکٹر
ہو اور آپ کے پاس تو ہر قسم کی گولی ہو سکتی ہے اور آج آپ اس کا فائدہ بھی اٹھا
سکتے ہیں میں نے وضاحت کی تو فواد کھسیانا ہو کر رہ گیا بابا ابابابا واقعی یہ تو
سامنے کی بات تھی جو مجھے سمجھ جانی چاہئے تھی مگر تمھارا جادو ہی ایسا ہے کہ میرے
حواس ہی کام نہی کر رہے تھے۔ بابابابا فواد مجھے بہت معصوم سا لگ رہا تھا یہ بات
کرتے ہوئے ۔ اور اس پر مجھے ڈھیروں ڈھیر پیار آ رہا تھا۔۔ مجھ سے رہا نہی گیا اور
میں نے آگے ہو کر فواد کا گال چوم لیا..... ارے
ارے ارے ے ے۔۔۔ بس بس بس - فواد نے احتجاج کرتے ہوئے
کہا۔۔۔ میں ایک بار پھر بنس دی.... اسی دوران ہم کلینک پہنچ گئے - فواد نے اپنا
سپیشل کمرہ کھلوایا اور ملازم کو کولڈ ڈرنک لیئے بھیج ديا... کولڈ ڈرنک آنے تک ہم
ادھر ادھر کی باتیں کرتے رہے۔ اس کا یہ کمرہ بہت بی نفاست سے سجایا گیاتھا۔ میں
تعریف کئے بنا نہ رہ سکی... اچھا تو یہ کمرہ اسی مقصد کے لئے بنایا ہوا ہے جناب
نے۔۔ ہے نا؟؟؟ میری شرارت کی رگ ایک بار پھر پھڑک اٹهی - بابابابا ارے نبی یار
ایسی کوئی بات نہیے یہ کمرہ میں نے اس لئیے بنوایا ہے کہ جب کبھی کام سے تھک جاؤں
تو یہاں آکر آرام کر لیتا ہوں ۔ فواد نے جواب دیا۔ اچھا.... اور ساتھ تھکاوٹ اتار
بھی لیتے ہوں گے ۔ ہے نا؟؟؟؟ میں نے ایک بار پھر سوال کر دیا.... یار تھکاوٹ لوڑا
اتارنی تھی تم آج سے پہلے کبھی ملی ہی نہی تھی جو میں
تھکاوٹ اتارتا.... اچھا جی اس کا مطلب ہے کہ ارادے پہلے
ہی ٹھیک نبی تھے تمھارے... میں نےناک چڑھاتے ہوئے کہا۔ اس سے پہلے کہ فواد کچھ
کہتا ملازم کولڈ ڈرنک لے کرآ گیا۔ کمرے میں اے سی لگا ہوا تھا کافی پر سکون ماحول
تھا۔۔ میں ریلیکس ہو کر بیڈ پر بیٹھ گئی... فواد میرے پاس آ کر بیٹھ گیا۔ وہ جیسے
ہی قریب آیا اس کی مسحور کن خوشبو میرے نتھنوں میں اتر گئی۔ میں نے ایک لمبا سانس
لیا اور اس کی خوشبو کو اپنے اندر اتار لیا پتا نہی کیوں میری آنکھوں میں نمی آ
گئی۔ گو کہ ابھی اس کے پاس بیٹھی ہوئیتھی مگر اس کی جدائی کا غم ابھی سے میرے
کلیجے کو کاٹ رہا تھا کیا بات ہے میری جان؟؟ فواد نے میرے بالوں میں انگلیاں
پھیرتے ہوئے بڑے پیار سے پوچھا..... کچھ نہی جان بس ویسے ہی آنکھ میں کچھ پڑ گیا
ہے شاند... میں بات کو ٹال گئی ۔ میں نہی چاہتی تھی کہ فواد کو میری اس کمزوری کا
ذرا سا بھی احساس ہو۔ فواد نے میری ران پر ہاتھ رکھ دیا۔ میں نے اس کا ہاتھ بٹانے
کی کوشش بھی نہی کی اور ایسے ہی اس کے ہاتھ کو رہنے دیا.... میرا جسم اب بولے
بولے کانپ رہا تھا.. یہ میرا پہلا تجربہ نہی تھا سیکس
کا مگر پتا نہی کیوں فواد کے ساتھ میری فیلنگز کچھ اور تھی میں نے اسے کبھی سیکس
کے انداز میں نہی سوچا تھا۔۔۔ میں اسے پیار کرتی تھی اور دل جان سے کرتی تھی.. اور
میری یہ خوابش بلکل بھی نبی تھی کہ وہ بھی مجھے ایسے ہی چاہے میری بس اتنی سی
خواہش تھی کہ وہ میرے سامنے رہے ۔ مجھے اور کچھ نہی چاہئے تها... فواد کا دوسرا
ہاتھ میرے سینے پر رینگ رہا تھا۔ میںنے اس کی طرف اپنے ہونٹ کر دیئے - جن کو اس نے
بڑے پیار کے ساتھ اپنے ہونٹوں میں قید کر لیا اور میرے ہونٹوں کو ایسے چوس رہا تھا
جیسے یہ بہت ہی نازک کانچ کے ہیں جو ذرا سی تهوكر سے ٹوٹ جائیں گے۔ میں اس کا پورا
ساتھ دے رہی تھی میں نے اپنی زبان نکال کر اس کے ہونٹوں کا پھیرنے لگی... فواد نے
میری زبان کو اپنے منہ میں لے لیا اور اتنے انوکھے انداز سے اس کو چوس رہا تھا کہ
مجھے آج تک ایسا مزہ نہی
ملا تها جيسا اب مل رہا تھا... میں آہستہ آہستہ جوش میں
آ رہا تھی. مگر میں نے ابھی تک اس کا لن نہی پکڑا تھا۔ پھر فواد نے میری گردن کو
پکڑا اور مجھے اپنی گود میں گرا لیا اور میرے ہونٹوں کو دیوانہ وار چومنے چاٹنے لگ
گیا۔ کبھی اس کی زبان میرے ہونٹوں کو ٹچ کرتی کبھی وہ میری زبان کو اپنے منہ میں
لے کر چوستا- پھر اس نے اپنی زبان میرے منہ میں داخل کر دی میں اس کی زبان کو جتنا
ممکن تھا اپنے منہ کے اندر لے گئی اور ایسے چوسنے لگی جیسے کوئی بچہ بت دنوں سے
بھوکا ہو اور اس کو آج جا کر کہیں مدت بعد دوده ملا ہو پینے کے لئے میں اس کی
زبانکی مٹھاس اپنی روح میں اتار رہی تھی اور میرا دل کر رہا تھا کہ ایسے ہی یہ وقت
رک جائے اور میں کبھی بھی فواد کے ہونٹوں سے الگ نہ ہوں۔ پھر فواد نے میری شرٹ کے
بٹن کھول دئے اور میرے ممے اپنے سامنے ننگے کر لئے۔ میرے بھرے بھرے ممے دیکھ کر
فواد کی رال ٹپک پڑی وہ
0 Comments