پارٹی سنی کے ایک دوست کی تھی یہ تو نہی پتہ تھا کہ کس خوشی میں اس نے یہ پارٹی رکھی تھی مگر یہاں کافی لوگ جمع تھے۔۔ آنٹی تو اس فرنگی دوست کے ساتھ ایک سائڈ پر جا کر بیٹھ گئی تھی میرے پاس ایک لڑکی آئی جو شکل سے پاکستانی لگ رہی تھی میرے پاس آ کر انگلش میں کہنے لگی آر یو پاکستانی؟ میں نے مسکرا کر ہاں میں سر بلا دیا. اچھا کس شہر سے تعلق ہے؟ میں نے بتا دیا پھر باتوں کا سلسلہ چل نکلا اس کا نام سحرش تها.. نام کی طرح اس میں واقعی سحر تها..... گندمی رنگت بڑی بڑی آنکھیں سیاہ کالے بال جو اس کی کمر پر جھول رہے تھے۔ ستواں ناک تیکها ناک اور گلابی ہونٹ... صراحی دار گردن اور گردن سے تھوڑا نیچے چالیس سائز کے ممے۔ کمر پتلی جو کم سے کم اٹھائس تھی۔ میں تو اسے دیکھتی ہی رہ گئی اس نے بتایا کہ وہ یہاں اپنی فیملی کے ساتھ رہتی ہے ۔ شادی شدہ تھی اور بچہ ابھی تک کوئی نبی تھا۔ اس کی شادی کو تین سال
ہو چکے تھے ۔ اس کا شوہر یہاں کسیکمپنی میں ملازم تھا
اور راوی چین ہی چین لکھ رہا تھا... میں نے بھی اسے اپنے بارے میں بتایا۔ پھر وہ
مجھے لے کر ایک ٹیبل پر بیٹھ گئی -- آپپہلے بھی کسی پارٹی میں گئی ہیں یہاں لندن میں
یا پہلی بار آئی ہیں؟؟ اس نے مجھ سے پوچھا جی یہ میری پہلی پارٹی ہے۔ میں نے اسے
بتایا. اچھا اسی لئے آپ جھجک رہی ہیں ورنہ یہانانے والی سب لڑکیاں اور عورتیں بے
جھجک ہو جاتی ہیں یہاں کا ماحول ہی ایسا ہے... وہ کافی باتونی خاتون لگ رہی تھی
مجھے اس نے جو کپڑے پہنے ہوئے تھے اس کا گلا کافی ڈیپ تھا۔ اور اس کے مموں کی لکیر
کافی واضح نظر آ رہی تھی ممے بھی اس کے گندمی تھے سکائی کلر کے کپڑوں میں لپٹی ہوئی
وہ قیامت لگ رہی تھی ہم کافی دیر تک باتیں کرتی رہی پھر کہیں سے سنی آ گیا۔ سنی سے
سحرش کافی جوش سے ملی سنی کو دیکھتے ہی وہ اپنی سیٹ سے اٹھی اور سنی کے گلے گئی۔
کدھر تھے اتنے دنوں سے
تم سنی کے بچے اس نے سنی کے سینے پر ایک گهنسا مارتے
ہوئے کہا. ھائے ے ے ے ے۔ سنی نے درد کی ایکٹنگ کرتے ہوئے کرسی پر بیٹھ گیا۔ ظالم
لڑکی اتنی زور سے مکا مارا ہے میرا سانس بند کردیا... بابابابا.... سحرش کھلکھلا
کر ہنس دی ابهی تو سانس بند ہوئی ہے۔ اگر اب ایسے غائب ہوئے تو یاد رکھنا میں
تمھاری جان نکال دو گی تھے کہاں پر تم اتنے دنوں سے ؟؟ وہ بنا رکے بول رہی تھی۔
ارے ارے تھوڑا سانس لو سب بتاتا ہوں۔ سنی نے اس کے منہ پر ہاتھ رکھتے ہوئے
کہا..... پہلے ان سے ملو یہ ہیں میری بہت پیاری اور اچھی کزن نوشی سنی نے میرا
تعارف کروایا جی ہم اپنا اپنا تعارف کروا چکی بین ایک دوسرے کے ساته.. تم اب بتا
رہے ہو۔ بابابابا اب کی بار میں نے ہنس کر کہا اچھا !!!!! اس کا مطلب ہے کہ میں لیٹ
ہو گیا ہوں خیر کوئی بات نہی یہ بتاؤ تم لوگوں کو بھوک لگ رہی ہے کیا؟ ہاں یار
مجھے تو بہت بھوک لگ رہی ہے ۔۔۔ سحرش جلدی سےبولی.... کچھ کھانے کا پروگرام ہے یا
باہر سے جاکر کھانا پڑے گا؟ ارے نبی یار ادھر سب انتظام ہے۔ تم بيتهو میں ابھی کچھ
لے کر آتا ہوں تم دونوں کے
لئے سنی جلدی سے اپنی سیٹ سے اٹھا اور کھانا لینے چلا گیا۔
کھانا بہت مزے دار تھا. چائنیز کی بہتات تھی کھانے میں ۔ میں نے تو پیٹ بھر کر کھایا
کھانے کے بعد سب اپنی اپنی جگہ پر بیٹھے تھے کہ اچانک ہی مائک پر انونس ہوا کہ سب
لوگ یہاں سٹیج پر آ جائیں ڈانس پروگرام شروع کرنا ہے۔ سب اپنی جگہ سے اٹھ گئے۔ سب
ہی کپلز کی شکل میں تھے۔ سحرش نے سنی کا ہاتھ پکڑا اور اس کو لے کر سٹیج پر چلی گئی۔
میں اکیلی بیٹھی ہوئی تھی ۔ ایک 25 سال کا لڑکا آیا اور بولا مس اگر آپ کو برا نا
لگے تو کیا میں آپ کے ساتھ ڈانس کر سکتا ہوں؟؟ مجھے کیا اعتراض ہوسکتا تھا۔
لڑکے نے میرے سامنے اپنا ھاتھ پھیلا دیا۔ میں اس کا
ہاتھ تھام کر اٹه کهڑی ہوئی وہ مجھے لے کر سیدها ستیج کی طرف چلا گیا.. ہم سٹیج پر
چڑھے تو
ڈی جے نے ایک رومینٹک میوزک لگا دیا جبران نام ہے میرا
وہ لڑکا میرے کان کے قریب اپنا منہ کر کے بولا... اچھا مجھے نوی کہتے ہیں۔ میں نے
بھی اپنا تعارف کروایا جبران نے میری کمر میں اپنا ہاتھ ڈالا اور میرا دوسرا ہاتھ
پکڑ لیا۔ ہم ساز کی لے پر آہستہ آہستہ تھرک رہے تھے۔ مجھے بہت مزه ارہا تھا۔ بال کی
لائٹیں بہت مدھم کر دی گئی تھی اور سموگ چھوڑ دیا گیا تھا جس سے ماحول اور زیاده
خواب ناک ہو گیا تھا پھر جبران نے اپنا بازو سکیڑا اور مجھے اپنے قریب کر لیا۔ اب
میرا اور جبران کا جسم آپس میں مل گیا تھا۔ اس ماحول میں جبران کے جسم سے اٹھتی
ہوئی خوشبو مجھے اور مدہوش کر رہی تھی۔ میں اس کے ساتھ تقریبات چپک گئی تھی. اس کا
ہاتھ میری کمر پر پھر رہا تها.... مجھے اچھا لگ رہا تھا۔۔۔ سب ہی ایسے ڈانس کر رہے
تھے۔ میں نے دیکھا کہ آنٹی بھی ایک کالے حبشی کے ساتھ ڈانس کرنے میں محو تھی... ایک
لمحہکے لئے ہم دونوں کی نظریں ملی ہم
دونوں ہی مسکرا دی پھر میں نے دیکھا کہ سنی اور سحرش ایک
دوسرے کو کس کر رہے تھے۔ سب اپنے اپنے ڈانس میں مگن تھے۔ کسی کو کسی کی بوش نبی تھی
اور نا ہی کوئی کسی کو روک توک رہا تھا۔ جس کا جو جی چاہے کرے یہاں کوئی پابندی نبی
تھی میرا حلق خشک ہو رہا تھا۔ میں نے جبران سے کہا کہ میں پانی پی کر آئی ہوں
جبران بھی میرے ساتھ ہی سٹیج سے نیچے اتر آیا اور مجھے لے کر جہاں فریج رکھی ہوئی
تهى وہاں لے کر آ گیا. جبران کا جسم کسرتی تھا۔ اور اس کا سینہ بھی چوڑا تھا.
جبران نے مجھے پانی کا گلاس تھما دیا پانی پی کر جب ہم واپس سٹیج کی طرف گئے تو
وہاں کا ماحول ہی تبدیل ہو چکا تھا.... کوئی لڑکا کسی لڑکی کو کس کر رہا تھا اور
کہیں کوئی لڑکی اپنے ڈانس پارٹنر کے لن کو مسل رہی تھی مجھے بھی تھوڑی تھوڑی مستی
چڑھ گئی یہ سب دیکھ کر جبران نے میری طرف دیکھا مگر مینتو اس سین میں گم ہو چکی تھی
مجھے پتا بھی نہی چلا کہ کب جبران نے میرا ہاتھ پکڑ کر
اپنے موٹے لن پر رکھ دیا ہوا ہے۔ جیسے ہی میرا ہاتھ اس کے لن کے ساتھ لگا میں جیسے
ہوش کی دنیا مینواپس آ گئی میں نے جبران کی طرف دیکها تو اس کی آنکھوں میں حوس بی
حوس تھی۔ میں نے اس کو تنگ کرنے کے لئے اپنا ہاتھ پرے ہٹا لیا کک کیا ہوا میدم؟؟
جبران ایک دم گهبرا گیا کچھ نہی ہوا مجھے نہی کرنا یہ سب کیوں؟ آپ کو اچھا نہی لگا
؟؟ میں جواب میں کچھ نہی بولی اور آنٹی کو ڈھونڈنے لگ گئی۔ میری نظر ایک طرف کونے
میں گئی تو میں نے دیکھا کی آنٹی اور وبي كالا حبشی ایک دوسرے کو فرنچ کس کر رہے
تھے اور اس کے ساتھ والے صوفے پر سنی اور سحرش ایک دوسرے کو کسنگ کر رہے تھے۔
جبران میرے ساتھ ہی کھڑا تھا۔ جبران نے ایک بار پهر سے
میرا ہاتھ پکڑ لیا۔ یہاں اب تقریبات ابھی ننگے ہو رہے تھے۔ لڑکے لڑکیاں سب ہی شراب
کے نشے میں دھت اور ڈانس کر رہے تھے۔ ایک
لڑکی ڈانس کرتے کرتے اپنے سارے کپڑے اتار چکی تھی اور
جس کا دل کرتا وه کراس لڑکی کی پھدی میں یا گانڈ میں اپنا لن داخل کر دیتا۔ یہ میرے
لئے ایک نیا تجربہ تھا۔ اور لڑکے بھی اپنے لن نکال کر سارے حال میں پھر رہے تھے جس
لڑکی کا دل کرتا وہ ان لڑکوں میں سے کسی کا بھی لن اپنے منہ میں لے لیتی یا اپنے
ممے گے کر ديتي غرض سارا بی ماحول بڑا ہی بیجان خیز ہو چکا تھا۔ اچانک جہاں ہم
تھوڑی دیر پہلے ڈانس کر رہے تھے سٹیج پر پانی کا ایک فوارہ چل پڑا۔ اس کو دیکھتے ہی
بال ایک عجیب طوفان بدتمیزی انه کھڑا ہوا مجھے سمجھ نہی آئی کہ یہ سب کیونایسے چلا
رہے ہیں۔۔۔ جیسے ہی پانی چلنا شروع بوا کافی لڑکیاں اس پانی کے نیچے جا کر کھڑی ہو
گئیں اچااااااااا تو یہ بات ہے۔ مجھے ساری سمجھ آ گئی کہ یہ کیا چکر ہے۔۔۔ لڑکیاں
پانی میں بھیگ رہی تھی اور ان کے جسم پانی میں بھیگنے کی وجہ سے بہت واضح ہو رہے
تھے۔۔ ستیجی سے
ہے نیچے کھڑے لڑکے یہ دیکھ کر قابو سے باہر ہو رہے تھے۔
کچھ لڑکوں نے شیمپئن کی بوتلیں اٹھا لی اور ان کو خوب ہلا ہلا کر ان کے ڈھکن اڑا
دئے اور شراب ایک پریشر کے ساتھ بوتلوں نے منہ سے باہر نکل آئی وہ اس شراب کا رکھ
ان لڑکیوں کی طرف کر رہے تھے جو پہلے سے پانی میں بھیگ رہی تھی۔ ایک لڑکے نے بوتل
کا رکھ میریطرف کر دیا۔ میرے کپڑے ویسے ہی بہت باریک تھے جیسے ہی شراب مجھ پر گری
میں کپڑے پہنے ہونے کے باوجود ننگی سی ہو گئی تھی.... میرے ممے واضح ہو گئے تھے۔ یہ
دیکھ کر تین چار اور لڑکوں نے اپنی بوتلوں کا رکھ میری طرف کر دیا..... مینساری کی
ساری شراب میں نہا گئی میرا سارا بدن شراب میں شرابور ہو گیا تھا۔ ایک مڑکے نے پیچھے
سے ہو کر اپنے ہاتھ آگے کئے اور میرے ممے اپنی گرفت میں لے لئے۔ میں نے اپنا آپ
چھڑانے کی کوشش کی مگر اس کے کی گرف رف میری طاقتسے زیادہ تھی ابھی اس کی گرفت ڈھیلی
نہیہوئی تھی کی سامنے ے ایک اور لڑکا آیا اور اس نے مجھے ایک فرنچ کس کر دی اور
ہنستا ہوا ایک طرف ہوگیا.. پھر اس اجنبی کے بعد جبران میرے سامنے آیا اور اس نے بھی
میرا منہ پکڑ کر مجھے ایک بھرپور فرنچ کس کر دی..... جبران کی کس اس لڑکے سے زیادہ
لمبی تھی جبران نے اپنی زبان میرے منہ میں داخل کر دی تھی۔ میں مزے لے لے کر اس کی
زبان کو چوس رہی تھی سامنے جبران کس کر رہا تھا اور میرے پیچھے ابھی تک دوسرا لڑکا
مجھے مموں سے پکڑے ہوئے تھا اور اس کا لن میری گانڈ کے ساتھ ٹچ ہو ربا تها.....
مجھے محسوس ہو رہا تھا کہ اس لڑکے کا لن بھی کافی موٹا تھا۔ میں نے دل میں سوچا
نوشی بيتا آج تمھاری خیر نہی ہے۔ پتا نہی یہاں آج کتنے لن تمهاری گانڈ اور پھدی میں
جانے والے ہیں۔ خیر جو ہوگا دیکھا جائے گا۔۔۔۔ میں نے خود کو تسلی دی اور جبران کو
کس کرنے لگی میں ان دونوں کے درمیاں پھنسی ہوئی تھی وہ دونوں لڑکے
مجھے لے کر ایک سائڈ پر آ گئے اور میرے کپڑے اتار کر ایک
سائڈ پر رکھ دئیے۔ جبران نے اپنا لن میرے منہ کے سامنے کر دیا، میں نے جبران کا لن
دیھکا جو میری توقع سے زیادہ موتا تھا مگر زیاده لمبا نبی تھا مگر جو دوسرا لڑکا
تھا سا کا لن موٹا بھی تھا اور لمبا بھی تھا میری پھدی جوپانی سے بهر ربی تھی ان
دونوں کے لن دیکھ کر خشک ہو گئی... ان دونوں کے لن میری توقع سے زیادہ خطرناک تھے
مگر اب ہو کچھ نہی سکتا تھا۔ میں ان دونوں کے درمیان بری طرح سے پھنسی ہوئی تھی
اور یہاں سے جا بھی نہی سکتی تھی میرے پیچھے جو لڑکا تھا اس نے اپنا ہاتھ آگے کر
کے میری پهدی پر رکھ دیا۔ میں تڑپ اٹھی میری پهدی پہلے ہی گیلی ہو رہی تھی جیسے ہی
اس کا ہاتھ لگا یہ کنٹرول سے باہر ہو گئی۔۔۔ میں نے اپنی ٹانگیں پھیلا لی تاکہ اس
کا ہاتھ سہی مقام پر پہنچ جائے اور اس کو کسی بھی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔۔
جبران نے میریشرٹ کے بٹن کھول دینے اب میرے
ممے برا میں پھنسے ہوئے اس کے سامنے تھے۔۔۔۔ جبران نے جیسے
ہی میری شرٹ کھولی میرے پیچھے والے لڑکے نے میری شرٹ کو میرے جسم سے الگ کر دیا۔
پھر اس نے میری ننگی کمر پر کسنگ شروع کر دی مجھ پر خماری کا غلبہ ہو رہا تها...
جبران نے جب میرے موٹے ممے دیکھے تو آپے سے باہر ہو گیا اور ایک زور کا جھٹکا مارا
اور میری برا توڑ دی اس نے میری برا کو ہوا میں گھما کر پرے پھینک دیا جب میری برا
توٹی تو میں نے ایک چیخ ماری جس سے ہمارے ارد گرد کھڑے لوگ بھی ہماری طرف متوجہ ہو
گئے۔۔ جبران نے میری برا ایسے پھینک جیسے کوئی بیرو اپنی شرٹ ہوا میں گھما کر اپنے
فینز کی طرف پھینکتا ہے۔ پتا نہی میری برا کو کسی نے پکڑا بھی تها یا نبی میں اب
بلکل ننگی تھی اور جبران میرے مموں پر ٹوٹ پڑا تھا۔ وہ اتنی بے دردی کے ساتھ میرے
ممے چوس اور کات رہا تھا کہ میری آنکھوں میں آنسو آگئے مگر اس کو میرے آنسوؤں
سے کوئی غرض نہیں تھی وہ بس میرا تازه دوده پینے میں
مصروف تھا. پھر جبران نے مجھے نیچے بٹھا دیا اور اپنا لن میرے منہ کے سامنے کر دیا
میں نے اپنا منہ کھولا اور اس کے لن کا ٹوپا اپنے منہ میں لے کر اسے چوسنا شروع کر
دیا۔
اس کی دیکھا دیکھی دوسرا لڑکا بھی اپنا لن لے کر میرے
سامنے آ گیا۔ اب ظاہر ہے میں ایک وقت میں ایکسی لن چوس سکتی تھی چنانچہ میں نے
دورے لڑکے کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اس کو بلکی بلکی مٹھ لگانے لگی میرا ایک
مما جبران کے ہاتھ میں تھا اور دوسرا مما دوسرے لڑکے کے ہاتھ میں تھا وہ دونوں میرے
مموں کو کھینچ اور دیا رہے تھے۔ مجھے مزہ بھی آ رہا تھا اور ڈر بھی لگ رہا تھا مگر
مزے کی شدت ڈر سے کہیں زیادہ تھی... میرا پاجامہ ابھی تک میری ٹانگوں پر ہی تھا
پھر
جبران نے اپنا لن میرے منہ سے باہر نکالا اور دوسرے
لڑکے نے اپنا لن آگے کر دیا۔۔۔ اب میں نے جبرانکا لن اپنے ہاتھ میں پکڑا اور اس کا
لن منہ میں
ڈال لیا۔ تھوڑی دیر ایسے ہی کرنے کے بعد دونوں نے پکڑ
کر مجھے کرسی پر گھوڑی بنا دیا پہلے جبران میرے پیچھے گیا اور اپنا لن میری پھدی
کے اوپر رگڑا میرے جسم میں سنسنی دوڑ گئی۔ دوسرا لڑکا میرے سامنے آیا اور اپنا لن
میرے منہ میں ڈال دیا۔ اب صورت حال یہ تھی میرے دونوں باته کرسی کی باچک پر تھے
اور میرے منہ میں لن تھا۔ پیچھے سے جبران نے اپنا لن میری پھدی میں ڈال دیا تھا۔ جیسے
ہی اس کا لن میری پھدی میں گیا تو مجھے ایسا لگا جیسے کسی نے میری پھدی کو دونوں
طرف کھینچ کر چیر دیا ہو۔ میں درد کی وجہ سے بلبلا اٹھی مگر میرے منہ لن ہونے کی
وجہ سے میری آواز میرے ہی منہ میں دب کر رہ گئی جبران کا لنمیری پھدی میں ایسے جا
کر لگ ربا تھا جیسے کوئی لوہے کا راڈ میری پھدی میں داخل ہو گیا ہو .... دوسرے
لڑکے نے میرے سر کو مضبوطی سے پکڑا اور اپنا سارا لن میرے منہ میں داخل کر دیا۔ اس
کا لن میرے حلق سے نیچے چلا
گیا۔ مجھے زور کی کھانسی لگی ۔ میں نے اپنی ساری قوت
جمع کر کے سامنے والے لڑکے کو پرے دھکیلا اور کھانسنے لگ گئی اس دوران جبران رکا
نبی اس نے اپنی پمپنگجاری رکھی میں سوچ رہی تھی کہ ان جانوروں سے اب جان کیسے
چھوٹے گی۔ اسی دوران ایک اور لڑکا ہمارے پاس آیا اور اس نے بھی اپنا لن میرے منہ میں
داخل کر دیا اس کا لن قدرے چھوٹا تھا۔ اور یہ لن بڑے آرام سے میرے منہ میں چلا گیا۔
میں نے سوچا کہ اب نخرے کرنے سے کچھ حاصل نہی ہونا اب اس چودائی کو جی بھر کے
انجوئے کرو پہلے والا لڑکا پھر میرے پاس آیا اور اب کی بار اس نے اپنا لن میرے
ہاتھ میں دے دیا۔ میں اس کو مٹھ لگائے لگ گئی. پھر اس نے جبران کو اشارہ کیا اور
جبران میرے سامنے آگیا اور اس لڑکے نے میرے پیچھے جا کر اپنا لن میری پھدی میں ڈال
دیا.... اس کا لن جبران سے بھی بڑا اور موٹا تھا۔ میری انکھوں کے آگے اندھیرا چھا
گیا۔ میں بہت درد
برداشت کر رہی تھی مگر میں کر کچھ نہی سکتی تھی اچانک
اس کی گرفت تھوڑی ڈھیلی ہوئی اور مجھے اس کے آگے سے بننے کا موقع مل گیا۔ میں...
0 Comments