Ticker

6/recent/ticker-posts

Ad Code

انوکھی کہانی Part 61,62,63

 

 


میں نے اپنی گانڈ منیر کے منہ کے ساتھ ملا دی۔۔ اس نے اپنے دونوں ہاتھوں کے ساتھ میری گانڈ کو جتنا ہو سکتا تھا کھولا اور بڑے زور شور کے ساتھ میرے گانڈ کے کے سوراخ کو چومنا اور چاٹنا شروع ہو گیا... میری گانڈ کا سوراخ اس کے تھوک سے بھر گیا تھا۔ پھر اس نے اپنی زبان باہر نکالی اور گانڈ کے سوراخ کے اندر کرنے کی کوشش کی جس میں وہ کامیاب نا ہو سکا کیونکہ کافی عرصہ سے میری گانڈ کے اندر کوئی چیز نہی گئی تهی..... پھر اس نے اپنی درمیان والی انگلی میری منہ میں ڈال دی جسے میں نے ایسے شوپا لگایا جیسے یہ انگلی نا ہو بلکہ یہ منیر کا لن ہو۔ چار پانچ چوپے لگوانے کے بعد منیر نے میرے تھوک سے بھری ہوئی اپنی انگلی میری گانڈ کے اند بہر آہستہ سے کر دی۔ جیسے جیسے انگلی اندر جا رہی تھی میرے اندر ایک بار پھر سے آگ بھڑک رہی تھی میں نے اپنی گانڈ کو ایک بار پھر پیچھے کی طرف دھکا دیا۔ ایسا کرنے سے منیر کی انگلی آدھی

 

میرے اندر چلی گئی مزے کی لہر میری گانڈ سے ہوتی ہوئی میری پهدی تک پہنچی اففففففف منیر نے آہستہ آہستہ اپنی انگلی میری گانڈ کے اندر اور باہر کرنی شروع کی مین بل بل کر اس کا پورا ساتھ دے رہی تھی جیسی چٹانی میری گانڈ کی منیر نے کی تھی ایسے آج تک کسی نے نہی کی تھی میں منیر کی دیوانی ہو رہی تھی پھر منیر نے انگلی باہر نکالی اور اپنے لن کا ٹوپہ میری گانڈ کے سوراخ پر رکھ دیا۔ میں نے منیر سے کہا کہا سے پہلے گیلا کر لو۔۔۔ یہ ایسے اندر نہی ابهی میری بات پور نبی ہوئی تھی کہ منیر نے ایک زور دار جھٹکا مارا اور اس کا لن آدھا میری گانڈ کے اند چلا گیا۔ اب میرے منہ سے دل شگاف چیخ نکلی.. مجھے ایسا لگا جیسے کسی نے میری گانڈ کو چھری سے کاٹ دیا ہو۔ میں نے آگے ہو کر لن کو اپنی گانڈ سے باہر نکالنے کی کوشش کی مگر منیر تو منیر تھا وه جانتا تھا کہ میں ایسا ہی کروں گی۔ اس نے مجھے

 

پہلے ہی اپنی مضبوط گرفتمیں لیا ہوا تھا۔۔۔ میں چاہنے کے باوجود ایسا نہی کرسکی. اس نے مجھے آپ پر ایک زور دار تھپڑ مار دیا۔ چٹاخ کی آواز آئی میری سکن سرخ تو ہو ہی گئی ہوگی مگر میں صرف اندازہ لگا سکتی تھی میری آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا تھا۔ میرے حلق میں جیسے کانٹے اگ آئے تھے۔۔۔ پھر منیر نے اپنا لب باہر نکالے بغیر ہی ایک اور دھکا دیا اور باقیمانده لن بھی میری گانڈ کے اندر غائب کر دیا۔۔۔ LLLLLLLLLLLLLLL۷۷۷ هانی کمیییی نن - نے ے ے کے لیے ہے۔۔۔ ...... اب میں مر گئی میرے منہ سے بے ربط الفاظ نکل رہے تھے۔ مگر منیر کے لن کو پرواہ تھی میری چیخوں کی اس نے اپنا سارا وزن میری پیٹھ پر گرا دیا اور اپنے ہاتھ نیچے کر کے میرے دونوں ممے اپنی گرفت میں لے کر ان کو بری طرح سے مسلنے لگا۔ گانڈ کا درد پہلے كم تها كيا جو اب اس نے میرے مموں پر حملہ کر دیاتھا۔ میں تڑپ رہی تھی اور اس کے آگے سے نکلنے کی کوشش کر رہی تھی سارا مزه اچانک ہی تکلیف میں بدل گیا تھا آنتییییی... مجھے بچاؤ آنٹی پلیز یہ مجھے مار دے گا۔ میں اب باقاعدہ رونے لگ گئی اور ساتھ ساتھ اپنی ساس کو آوازیں دے رہی تھی مگر میری آواز نا تو میری ساس سن رہی تھی نا بيمنير سن رہا تھا... پهر منیر نے میری کمر کو چاٹنا اور چومنا شروع کر دیا جس سے تھوڑا سا سکون ملا مگر اس کا لن بدستور میری گانڈ کے اندر ہی تھا..... اور ایسا لگ ربا تها جیسے میری گانڈ چر گئی ہو۔ اس کا موٹا لن میری برداشت سے باہر تھا۔ میں جتنا آگے ہوئے کی کوشش کرتی وہ اتنا بيمضبوتی سے مجھے پکڑ ليتا... اس دوران منیر نے جھٹکے مارنے بند رکھے اور مسلسل میری کمر کو چومتا چاٹتا رہا لن کے رک جانے سے کچھ دیر کے بعد مجھے تھوڑا سکون ملا۔ پھر جب منیر نے دیکھا کہ اب میں نارمل ہو رہی ہوں تو اس نے آہستہ سے اپنا لن میری

 

گانڈ کے اندر باہر کرنا شروع کر دیا۔ پہلے تو مجھے بہت درد ہو رہا تھا مگر پھر رفتہ رفتہ مجھے بھی اس کا مزہ آنے لگا۔ میں نے اپنی گانڈ کو اور اونچا کر دیا اور اپنا سر سرھانے پر رکھ دیا۔ اب میری گانڈ منیر کے سامنے بلکل کھلی ہوئی تھی اور منیر نے رفتہ رفتہ اپنے جھٹکوں کی رفتار میں اضافہ کر دیا جیسے وہ تیز پمپنگ کر ربا تھا ویسے ویسے میرے منہ سے لذت بھری سسکیاں نکل رہی تھیں امممم الآتي اوووبه هااااا... منیر جان اور تیز اور تیز میری جان افففف... میری ایسی آوازوں کے ساتھ منیر کی رفتار بھی تیز ہو رہی تھی دھپ دھپ دھہ کی آوازیں کمرے میں گونج رہی تھی پھر منیر کے منہ سے بهی گندی گندی گالیوں کا طوفان نکل آیا. سالی گشتی رنڈی حرام کی جنی..... افففف ..... مدرد چود..... کتی کی بچی میرا لن انجوائے کر... بتا میرے لن کا مزہ آ رہا ہے یا نہی تجھے ۔۔۔ بول کسی کنجری کی اولاد.... اس کی گالیاں سن سن کر مجھے

 

اور جوش آ رہا تھا۔ میں نے بھی اپنی گانڈ کو اور زیادہ آگے پیچھے کرنا شروع کر دیا.. منیر سالے اپنا لن سارا ڈال میری . گانڈ میں کتے کے بچے میں نے منیر کو جوش دلاتے ہوئے کہا اور اپنی گانڈ بلکل منیر کے ساتھ جوڑ دی۔ یہ سن کر منیر نے میرے بال پکڑ لینے اور اپنی طرف کھینچ لینے۔ میرا سر اوپر کی جانب اٹھ گیا۔ منیر نے اسی کے ساتھ ایک زور کا تھپڑ میرے منہ پر جڑ دیا میری آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا مگر مین اس درد کو بھی برداشت کر گئی جو آگ میری پھدی اور گانڈ میں لگی ہوئی تھی وہ اس درد سے کہیں زیادہ تھی اس لیئے مجھے درد کا احساس بھی نبی ہوا۔ پھر منیر کی رفتار میں اور تیزی آ گئی اچانک میری ٹانگیں کانپنا شروع ہو گئی اور میرے جسم کو پھر سے جھٹکے لگنے شروع ہو گئے... اور پھر میری پھدی نے ایک بار پھر اپنا پانی چھوڑ دیا میں دوسری دفعہ ڈسچارج ہو گئی تھی۔ میں نڈھال ہو کر آگے کی جانب گر گئی اس بار منیر نے اپنی

 

گرفت مجھ پر ڈھیلی چھوڑ دی میں آگے گر کر لمبے لمبے سانس لے رہی تھی اور اپنا آپ بحال کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔...... پھر منیر گھوم کر میرے سامنے آیا اور اپنا لن میرے ہونٹوں کے ساتھ جوڑ دیا میں نے منہ کھول کر اس کے لن کو چوپے لگانے لگی... پھر منیر نے مجھے سیدھا لیٹا دیا اور میری دونوں ٹانگیں کھول کر ایک بار پھر اپنا موٹا لن میری پھدی میں داخل کر دیا۔

 

اففففففففف....... ابکی بار منیر نے اپنے طوفانی جھٹکوں سے میرے جسم کا انگ انگ بلا کر رکھ دیا... کافی دیر چودنے کے بعد منیر کا لن ایک دم اور زیادہ سخت ہونے لگ گیا۔... وہ کہنے لگا ۔

 

افففففف میں فارغ ہونے لگا ہوں۔ میں نے منیر سے کہا کہ اندر ہی فارغ ہو جائے۔ پھر منیر نے اپنا سارا لن میری پھدی کے اندر داخل کر دیا اور میرے منہ میں اپنی زبان داخل کر دی... اس کی زبان کا میریزبان کے ساتھ ٹکرانا تھا کہ میری پھدی ایک بار پھر پانی چوھڑنے کے لئے تیار ہو گئی

 

منیر نے مجھے اپنی باہوں میں ایسی طاقت کے ساتھ جھکڑا ہوا تھا کہ نا تو میں ہل سکتی تھی نا کچھ کر سکتی تھی پھر منیر کے لن نے جھٹکتے کھانے شروع کر دیئے اور پھدی نے بھی منیر کے لن کا پورا پورا ساتھ دیا.. منير كا لن جب اپنی ساری منی نکال چکا تو اس کا لن ڈھیلا پڑ گیا. میں ابھی تک لذت کی دنیا میں کھوئی ہوئی تھی۔ میں نے اپنی ایک ٹانگ اٹھا کر منیر کی ٹانگ پر رکھ دی اور ایسے اس کے سینے کے ساتھ لگ گئی جیسے کوئی چھوٹی بچی ..... منیر بڑے پیار کے ساتھ میرے بالوں انگلیاں پھیر رہا تھا۔ میں نے منیر کے سینے کو چوم لیا اور منیر نے میرے ماتھے پر ایک بوسہ ثبت کر دیا۔ مجھے منیر کا ساتھ چپکانا بہت اچھا لگ رہا تھا۔ میں چاہتی تھی کہ یہ ایسے ہی میرے ساتھ لیٹا رہے... مگر تھوڑی دیر کے بعد منیر نے مجھے خود سے الگ کیا اور اٹھ کر واشروم میں چلا گیا ایک زبردست چدائی کے بعد مجھ میں اب ہلنے جلنے کی سکت نہی تھی. میں ایسے ہی

 

بے سود پڑی رہی مجھے نہی پتا کب میری ی آنکه کھو گئی

 

 

 

پھر ایک دن وہ بھی آیا جس کا تصور ہمارے وہم و گمان میں بھی نہی تھا... ایک ایسا واقعہ جس سے ہمارا سارا خاندان تباہ ہو کر رہ گیا میری ساس کی طبیعت مولوی کی چدائی کے بعد ٹھیک ہونے کا نام نہی لے رہی تھی۔ کافی علاج کروایا مگر کوئی خاص فرق نہی پڑا پھر ایک دن نبیل کے دوست كافون لندن سے آیا جو وہاں ڈاکٹر تھا۔ نبیل نے اپنی امی کی بات اس سے کی۔ نبیل کے دوست کا نام سنی تھا۔۔ سنی نے نبیل سے کہا کہ پریشان نا ہو اور کچھ ٹیسٹ کے نام بتائے کہ یہ والے ٹیسٹ کروا کر ان کی رپورٹس مجھے بھیج دو میں اپنے ڈاکٹرز کے ساتھ مشورہ کر کے آپ کو بتا دیتا ہوں... نبیل نے اپنی امی کے وہ سب ٹیسٹ کروا کر ان کی رپورٹس سنی کو بھیج دی ایک مہینے کے اندر اندر سنی نے میری ساس اور میرا ویزا بهيج ديا.. ہم

 

 

دونوں لندن جا رہی تھی لندن ایک نئی دنیا تھی ایک نیا ملک تھا میرے لئیے میں کچھ گھبرا رہی تھی میں نے نبیل کو بھی اپنے ساتھ چلنے کا کہا مگر وہ نا مانے کیونکہ اگر نبیل ہمارے ساتھ چلے جاتے تو یہاں کا نظام ڈسٹرب ہو جانا تھا... ہم اپنی تیاریوں میں لگ گئے۔ پھر ہمارے جانے سے ٹھیک سات دن پہلے نبیل کی بڑی باجی جو کہ لندن میں ہی رہتی تھی وہ اچانک سے آ گئی۔ ہم سب ان کے ایسے اچانک آنے سے حیران ہو گئے۔۔۔

 

انکل کچھ پریشان بھی ہو گئے۔۔۔ نبیل کی اس بہن کا نام روبی تھا روبی ایک پڑھی لکھی خاتون تھی بہت ہی بنس مکه... سرخ سفید رنگت... نکلتابوا قد..... بهرا بهرا جسم ہم اگر روبی کو موٹی کہتے تو یہ غلط ہوتا اس کا جسم کمال کا بنا ہوا تھا۔ اس کے کوبلے بھرے ہوئے تھے۔ اور کمر پتلی... مموں کا سائز کم از کم 40 تھا. بونٹ ایسے تھے جیسے کسی ماہر سنگ تراش نے بڑی مہارت سے تراشے ہوں۔۔ بنا لپ سٹک کے بھی ان کے ہونٹوں کا رنگ گلابی

 

تھا۔ میں تو ان کو مبہوت ہو کر دیکھتی رہی... نوشی کیا دیکھ رہی ہو ؟؟؟ مجھے روبی کی آواز پر ہوش آیا.. وہ کچھ نہی باجی آپ ہیں ہی اتنی پیاری کہ میں اپنی نظریں چاہنے کے باوجود آپ سے ہٹا نہی پانی میری اس تعریف پر روبی تھوڑا سا شرما گئی... شکریہ بھابی آپ بھی بہت پیاری ہیں۔ رات کے کھانے کے بعد میناپنے کمرے میں آ گئی۔۔۔۔ باقی لوگ ڈرائنگ روم میں بیٹھے گپ شپ کرتے رہے۔۔۔ اس دوران نبیل نے اپنی باجی روبی کو اپنی امی کے بارے میں بتایا کہ کیا کچھ ہوا ہے اور اب امی کے طبیعت ٹھیک ہونے کا نام نہی لے رہی روبی بھی جانتی تھی کہ یہ سب گھر والے کیا کچھ کرتے ہیں۔ اور انکل اکمل نے اور نبیل نے بھی کافی دفعہ روبی کی پھدی لی ہوئی تھی۔ روبی نے کہا۔ آخر امی کو مولوی کا لن لینے کی ضرورت ہی کیا تھی؟؟ اس کی کیا ضرورت تھی وہ بھی انکل نے روبی کو بتا دی روبی بہت پریشان ہو گئی تھی۔ اس نے نبیل اور اپنے ابو کی موجودگی میں ہی اپنی امی کی

 

پھدی کو کھول کے دیکھا. پھدی کے اندر زخم بنے ہوئے تھے اور ایسا لگ رہا تھا جیسے یہ زخم کافی پرانے ہیں..... سلمی میری ساس کا نام آنٹی کا چهره بهی اترا بوواتها اور کرب کے آثار کافی نمایاں تھے... ہمممم.... روبی نے ایک لمبی سانس لی اب کیا کرنا ہے نبیل امی کا؟؟؟ روبی نے نبیل سے پوچھا کرنا کیا ہے۔ سنی سے بات ہو گئی ہے میری اور امی کی سب رپورٹس بھی بھیج دی ہیں اب تو امی اور نوشی پندره دن بعد لندن جا رہی ہیں۔ امید ہے وہاں ان کا علاج ہو جائے گاتم لوگوں نے مجھے کیوں نہی بتایا یہ سب؟؟ روبی شاکی لہجے میں بولی وہ بیٹی اس لئے نہی بتایا کہ تم خواه مخواه پریشان ہوگی اس لئے نہی بتایا تھا..... مگر پھر بھی آپ مجھے بتاتے تو سہی میں آپ کی بیٹی ہوں کوئی غیر نہی ہوں۔ روبی نے شکوہ بھرے لہجے میں کہا۔ خیر اب مجھے امی کی بہت فکر ہو رہی ہے۔ یہ ٹھیک ہو جائیں۔ کچھ نہی ہوتا امی کو سب ٹھیک ہو جائے گا تم فکر نا کرو... نبیل

نے روبی سے کہا۔ کیسے نا فکر کروں؟ میری امی ہیں یہاور مجھے فکر نہی ہوگی تو اور کسے فکر ہوگی ان کی روبی نے نبیل سے کہا۔ اور امی کے ساتھ ساتھ اب مجھے ابو کی بھی فکر ہو رہی ہے کہ وہ کیسے گزارہ کرتے ہوں گے امی کے بنا۔۔۔ بیٹا اب گزاره تو کرنا ہے نا... جیسے تیسے کر لیتا ہوں۔ نبی ابو جی آپ کو جیسے تیسے کیوں گزاره کرنا پڑ رہا ہے؟ نوشی آپ کے کسی کام نہی آتی ہے کیا؟ روبی نے انکل اکمل سے پوچھا.. وہ تو کام آتی ہے مگر میں نے اس سے اب کبھی کہا نہی۔ ویسے بھی تم تو جانتی ہو کہ مجھے جتنا مزه تمهاری پھدی لینے میں آتا ہے وہ کسی اور میں کہاں مزم ہی ہی ہی ہی ہی - روبی یہ سن کے کھل کھلا کے ہنس دی ابو جی اب میں آ گئی ہوں نا آپ کو فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہی ہے۔۔۔ جب تک میں یہاں ہوں میں اپنے ابو کی بر ضرورت پوری کروں گی۔ آخر میں اپنے امی ابو کا خیال نہی رکھوں گی تو اور کونرکھے گا۔ پھر روبی نے

 

کر انکل کو ہونٹوں پر کس کرتے ہوئے پوچھا۔ ابو جی آپ کو ابھی پیاس لگی ہوگی نا تو میں آپ کی پیاس بجھا دیتی ہوں امی کی طبیعت ٹھیک نہی تو کیا ہوا میری طبیعت تو ٹھیک ہے نا۔۔۔ یہ کہتے ہوئے روبی اپنی جگہ سے اٹھی اور انکل کی گود میں بیٹھ گئی انکل کا لن پہلے ہی اکڑا ہوا تھا روبی کی یہ باتیسن سن کر انکل کا لن محسوس کر یک روبی بولی امی دیکھیں نہ کتنا سخت ہو رہا ہے ابو کا لن اور انکل کے لن کو ان کی شلوار کے اوپر سے ہی پکڑ لیا۔۔۔۔ آنٹی بس سامنے بیٹھی دیکھ رہی تھی باپ بیٹی کا پیار وہ صرف مسکرا کر رہ گئی ہاں بیٹی میں تو فی الحال اس کا کچھ کر نہی سکتی۔ تم ہی اب اپنے ابو کو سکون دو نبیل بھی بیٹھا یہ سب کچھ دیکھ رہا تھا. مگر وہ اپنی جگہ سے ہلا نہی پھر روبی نے کہا۔ ابو آپ تو کافی کمزور ہو گئے ہیں لگتا ہے کافی دنوں سے آپ نے دودھ بھی نہی پیا ہے۔ ہے نہ؟؟ میں سچ کہہ رہی ہوں نا؟؟ روبی نے سوالیہ نگاہوں سے انکل کی

 

طرف دیکھتے ہوئے پوچھا۔ ہاں بیٹا جب سے تمهاری امی کی طبیعت خراب ہوئی ہے میں نے دودھ بھی نبی پیا ہے۔ انکل نے نہایت ہی معصومانہ انداز میں روبی سے کہا۔ روبی نے اس کے ساتھ ہی اپنی قمیض اتار دی اور اپنے دودھ کے بھرے ہوئے دو ممے انکل کے سامنے کر دئے۔۔ انکل نے جلدی سے روبی کی کمر کے پیچھے ہاتھ کر کے اس کی برا کی بک کھول دی اور دودھ کے بھرے ہوئے ممے آزاد کر دئیے جیسے ہی روبی کے موٹے موٹے ممے ائلک کے سامنے آئے انکل نے بنا کسی دیر کے جلدی سے روبی آپی کے ممے کو اپنے منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا۔ یہ روبی کے منہ سے بوس بھری سسکاری نکل گئی اس نے اپنے ابو کا سر پکڑ کر اپنے ممے کے ساتھ دیا دیا اور اپنی گردن کو ڈھیلا چھوڑ دیا روبی لمبے کالے بال اس کی کمر پر ایسے جھول رہے تھے جیسے کوئی مست سانپ مستی میں لہرا رہا ہو انکل دل کھول کے روبی آپی کے ممے کو

Post a Comment

0 Comments