ساس کے نیچے دیکھا تو ایک دم سے حیران ہو کر بولی یہ کیا ہوا ہے آپ کے ساتھ؟ اور کس نے کیا ہے یہ سب؟ بس جی کیا بتاؤں ایک حادثہ ہوا تھا۔۔۔ اصل میں ہمارے گھر میں کچھ دن پہلے ہمارے گھر میں ڈاکو آ گئے تھے اور انہوں نے میری عزت لوث لي وہ بندے بھی تین چار تھے۔ اور میں اکیلی تھی اس لیئے یہ حال ہو گیا تھا۔ ہممم اس نے ایک بنکاره بهرا اور پھر میری ساس کی پھدی کھول کے اندر تک چیک کیا تھوڑی دیر بعد اس نے چیک اپ مکمل کر کے ان کو کچھ دوا دے دی۔ پھر ہم باہر آ کر ڈاکٹر کے پاس بیٹھ گئے تھوڑی دیر بعد اس نے چیک اپ مکمل کر کے ان کو کچھ دوا دے دی پھر ہم باہر آ کر ڈاکٹر کے پاس بیٹھ گئے۔ میرے سامنے ہی میرا محبوب بیٹھا ہوا تھا اور میں
اس کو بڑی پیار بھری نظروں سے دیکھ رہی تھی مگر وہ ہمیشہ
کی طرح بے پروا بیٹھا ہوا تھا۔ جیسے اس کو اس بات سے کوئی غرض نہی کہ میں کون ہوں
اور یہاں کیوں بیٹھی ہوئی ہوں۔ میرا دل ایک عجیب لے پر دھڑک رہا تھا میں نے سنا
تھا کہ جذبے سچے ہوں تو دوسرے بندے تک دل کی لہریں پہنچ جاتی ہیں۔ میرے جذبے سچے
تھے۔ مگر شائد ان میں ابھی وہ تڑپ پیدا نہی ہوئی تھی جس سے اس ظالم کو بھی احساس
ہوتا۔ ایک دو بار فواد نے میری طرف دیکھا اور دیکھ کر مسکرا دیا۔ میرے دل کی دنیا
اتھل پتھل ہو گئی۔ تھوڑی دیر بعد ہم اٹھ گئے۔ جب میں نے اپنے قدم دروازے کی طرف
بڑھائے تو ڈاکٹر نے ایک دم سے مجھے آواز دی نوشی جی بات سنیں میرے قدم جہاں تھے وہی
رک گئے۔ میں واپس مڑی تو انہوں نے مجھے اپنا کارڈ دیتے ہوئے کہا اگر کوئی پرابلم
ہو تو مجھے اس نمبر پر فون کر لینا ۔ میں نے دھڑکتے دل کے ساتھ کارڈ لیا اور اپنی
ساس کے ساتھ کلینک سے
باہر نکل آئے کچھ دن بعد نبیل گھر آئے تو مجھے کچھ پریشان
لگ رہے تھے میں نے وجہ پوچھی تو کہنے لگے کہ انسپکٹر منیر کا فون آیا تھا وہ امی
سے ملنا چاہ رہا ہے۔ مگر امی کی تو طبیعت ہی ٹھیک نہی ہے۔ آپ نے پوچھا نہی کہ وہ
امی سے کیوں ملنا چاہتا ہے ؟ ... پوچھا تھا کہہ رہا تھا کہ مجھے ضروری بات کرنی
ہے۔ ہمم میں نے ہنکارا بھرا۔ چلیں آپ صبح آنٹی سے بات کر کے انسپکٹر کو گھر بلا لینا
اگر آنٹی نے ملنا ہوا تو ٹھیک ورنہ سہولت کے ساتھ منیر کو انکار کر دیں گے۔ کیا خیال
ہے آپ کا؟ ہم کہہ تو تم ٹھیک رہی ہو - صبح آنٹی نے نبیل سے کہا کہ وہ منیر کو آج
آنے کا کہہ دے دیکھتی ہوں کہ اس نے کیابات کرنی ہے۔ میرے ذہن میں پتا نہی کیوں یہ
بات گھوم رہی تھی کہ منیر پھدی کا طلبگار ہوگا۔ دوسرے بی دن انسپکٹر منیر ہمارے
گھر میں بیٹھا ہوا تھا - سنائیں جی اب تو پ کو وہ مولوی تنگ تو نبی کرتا نا؟ منیر
نے آنٹی سے پوچھا جی نہی جیفی الحال تو اس نے
ہمیں تنگ نہی کیا مگر ہو سکتا ہے کچھ دن تک وہ تنگ کرنا
شروع کر دے۔ با بابابابابا منير نے ایک قہقہا لگایا اور کہنے لگا جناب مجھے لگتا
نہی کہ اب وہ آپ کو دوبارا تنگ کرے گا۔۔ آنٹی نے منیر کی طرف دیکھا اور بولی آپ
اتنے یقین سے کیسے کہہ سکتے ہیں ؟؟ منیر بولا جناب میں پولیس والا ہوں مجھے سب کچھ
تو نبی مگر کچه کچه ضرور پتا ہوتا ہے کہ کیا ہونے والا ہے اور کیا ہوا ہے۔ اس نے
اپنی مونچھوں کو تاؤ دیتے ہوئے کہا۔ کک کی مطلب؟ آنٹی نے ہکلاتے ہوئے منیر سے
پوچها. دیکھیں جی سیدھی سی بات بتاتا ہوں آپ کو۔ میں بات کو گھما کہ نہی کرتا۔
مجھے معلوم ہے کہ اس کچھ دن پہلے وہ مولوی یہاں آیا تھا۔ اور اس کا منہ آپ نے کیسے
بند کیا ہے میں یہ بھی جانتا ہوں۔
اور اب میں چاہتا ہوں کہ آپ میرا بھی منہ بند کر دیں
ورنا یہ بات تو آپ بہت اچھے سے جانتی ہیں کہ ابھی صرف مولوی چپ ہوا ہے۔ اس کی تنظیم
نبی چپ ہوئی اور اس کی تنظیم میں کتنے آدمی
ہیں اور وہ کس طرح کے ہیں یہ میں آپ سے بہتر جانتا ہوں۔
اس لئے اتنا کہہ کر وہ چپ کر گیا۔ اس کی آنکھوں میں شیطانیت صاف نظر آ رہی تهى..
آنٹی کچھ تذبذب تھی۔ منیر صاحب میں آپ کے لئے کیا کر سکتی ہوں؟ اگر آپ کو یہ پتا
ہے کہ مولوی اس دن ہمارے گھر آیا تھا تو آپ کو یہ بھی پتا ہوگا کہ اس نے میرے ساتھ
کیا کیا ہے۔۔ اور میں ابھی تک ٹھیک نہی ہوئی ہوں۔ میں ابھی آپ کے کسی کام نہی آسکتی
بہتر ہے آپ کچھ دن صبر کر لیں۔ آنٹی چار و ناچار بات کر رہی تھی اوه نبی جي صبر
والی تو اب کوئی بات نہی ہے۔ دیکھیں نامیں نے کل یا پھر پرسوں سے دوسرے تھانے میں
شفٹ ہو جانا ہے میری ٹرانسفر ہو گئی ہے۔ اور میں نبی چاہتا کہ میرے بعد میرے تھانے
والے بھی آپکو تنگ کرنا شروع کر دیں۔ اس لئے جو بھی ہونا ہے آج ہی ہوگا۔ آنٹی کی
آنکھوں میں بے پناہ خوف تھا۔ میں سمجھ سکتی تھی کہ پرابلم کیا ہے۔ پھر میں نے اپنے
طور پر ایک فیصلہ کیا اور اندر کمرے میں
چلی گئی جہاں وہ لوگ بیٹھے ہوئے تھے۔۔۔ میرے جاتے ہی منیر
چپ کر گیا۔ مگر میں دیکھ رہی تھی کہ اب اس کی نظریں میرے جسم میں گڑھی ہوئی ہیں۔
جسے میں نے محسوس کیا تھا۔ مگر میں ابھی اس کے سامنے کھلنا نبی چاہتی تھی۔ میرے
ذہن میں یہ بات چل رہی تھی کہ اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ بعد میں یہ دوبارہ نہی
آئے گا اپنی پیاس بجھانے کے لئے میں نے آنٹی سے کہا کہ ذرا باہر آ کر میری بات سنیں
- وہ میرے ساتھ باہر آ گئی۔ اور آتے ہی بولی اب اس کمینے کو کیسے راضی کرنا ہے۔ یہ
تو آج یسے نہی جانے والا میں آنٹی کی بات سن کے اپنے دل کی بات بتا دی۔ آنٹی کہنے
لگی کہ کیا ذہن میں چل رہا ہے تمھارے ؟؟ میں نے کہا آنتی جی میں بھی اس گھر کی بیٹی
ہوں اور میں
یہ برداشت نہی کر سکتی کہ آپ کو کوئی ایسے تکلیف
پہنچائے۔ میری بات پور ہونے سے پہلے ہی میری ساس بول پڑی اس کا مطلب ہے کہ تم اپنے
آپ کو منیر کے سامنے پیش کرنے کی سوچ رہیہو؟ آنٹی کے لیے میں حیرانگی تھی جی آنتی
جی آپ ٹھیک سمجھی ہیں۔ مگر میں اس منیر کاکوئی یکا حل ڈھونڈ رہی ہوں آپ جائیں تھوڑی
دیراس کے پاس بیٹھیں ۔ میں اتنی دیر میں کچھ کرتی ہوں۔ آج جو ہوگا دیکھا جائے ؟
گا۔ آنٹی نے میرا ماتھا چوما اور اندر چلی گئی میں جلدی سے اپنے بیڈروم میں آئی
اور ویب کیم نکال کے اپنے لیپ ٹاپ کے ساتھ جوڑا اور کیمرے کو ایسی جگہ رکھا جہاں
سے کیمرے کی رینج میں میرا بیڈ تو آجائے مگر منیر یا کسی کو بھی وہ کیمرا نظر نا
آئے۔ میرے ذہن میں ایک ڈرامائی پلان چل رہا تھا
سفر Part 12
پھر میں نے کیمرے کی ریکاڈنگ چیک کی ۔ وہ ٹھیک کام کر
رہا تھا۔ میں نے بلکا سا میک آپ بھی کر لیا تھا۔ ادھر آنٹی نے منیر سے کہا۔ منیر
صاحب میں نے آپ کو بتایا تھا نہ کہ میں تو ٹھیک نہی ہوں مگر آپ اپنی خواہش میری
بہو کے ساتھ بھی پوری کر سکتے ہیں۔ کیا مطلب؟؟ منیر نے
حیران ہوتے ہوئے آنٹی سے پوچھا۔ مطلب یہ کہاپ میری بہو
کے ساتھ اپنی خواہش پوری کر لیں ۔ میں نے کوئی غلط بات تو نہی کہی آپ کا مطلب تو
کام پورا کرنا ہے۔ چاہے وہ میں ہوں یا کوئی اور کیا فرق پڑتا ہے۔ ویسے بھی میری
بہو جوان ہے اور گرم بھی زیادہ ہے۔ آنٹی نے منیر کو سہی معنوں میں گرم کر دیا
تھا.... وہ ہے کہاں ؟ اور آپ نے اس کے ساتھ بات کر لی ہے کیا؟؟ منیر نے بے چینی سے
پوچھا جی بات تو کی ہے مگر وہ شائد اتنی آسانیسے نہی مانے گی۔ پھر کیسے مانے گی؟؟
منیر کی بے چینی بڑھ رہی تھی. اممم... مجھے لگتا ہے آپ کو زبردستی کرنے پڑے گی۔
آنٹی نے آنکھ دباتے ہوئے کہا ہممم. اگر اس نے شور ڈال دیا تو پھر؟ منیر نے پوچھا۔
دیکھیں پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ اس کو شور کرنے ہی نا دینا اور دوسری بات ہی ہے کہ
جہاں اس کا کمرا ہے وہاں سے آواز باہر نہی آ سکتی. اس کا کمرا ساؤنڈ پروف ہے۔ یہ
بات سن کے منیر کی آنکھوں میں
چمک آ گئی تھی۔ ٹھیک ہے آپ مجھے اس کا کمرا دیکھا دیں
باقی میں جانوں اور میرا کام آنٹی نے منیر کو ساتھ لیا اور میرے کمرے کی طرف پیشقدمی
شروع کر دی میں پہلے ہی اپنے ذہن میں پلان بنا کر بیٹھی ہوئے تھی کیمرا چل رہا
تها..... جیسے ہی میری ساس کمرے کے دروازے پر پہنچی تو وہ باہر ہی رک گئی اور منیر
اکیلا ہی میرے کمرے کے اندر داخل ہوا۔ میں نے جب منير کو دیکھا تو حیرانگی کا
اظہار کرتے ہوئے کہا۔۔ ارے منیر صاحب آپ یہاں کیا کرنے آئے ہیں؟؟ آپ ڈرائنگ روم میں
جا کر بیٹھیں۔ منیر نے جلدی سے دروازا پیچھے بند کیا اور کہنے لگا میری جان آج
تمھارے ساتھ مجھے کام ہے۔ میں نے بھاگنے کی اداکاری کی اور سیدھا منیر کے پاس سے
گزرنے کی کوشش کی۔ منیر نے مجھے اپنا بازو پھیلا کر اپنے ساتھ لگا لیا. میں نے
بلکل ایسے بی اکٹنگ کی جیسے میں اس سے بچنا چاہ رہی ہوں۔ مگر حقیقت تو یہ تھی کہ میں
خود چاہ رہی تھی کہ
چمک آ گئی تھی۔ ٹھیک ہے آپ مجھے اس کا کمرا دیکھا دیں
باقی میں جانوں اور میرا کام آنٹی نے منیر کو ساتھ لیا اور میرے کمرے کی طرف پیشقدمی
شروع کر دی میں پہلے ہی اپنے ذہن میں پلان بنا کر بیٹھی ہوئے تھی کیمرا چل رہا
تها..... جیسے ہی میری ساس کمرے کے دروازے پر پہنچی تو وہ باہر ہی رک گئی اور منیر
اکیلا ہی میرے کمرے کے اندر داخل ہوا۔ میں نے جب منير کو دیکھا تو حیرانگی کا
اظہار کرتے ہوئے کہا۔ ارے منیر صاحب آپ یہاں کیا کرنے آئے ہیں؟؟
آپ ڈرائنگ روم میں جا کر بیٹھیں۔ منیر نے جلدی
سے دروازا پیچھے بند کیا اور کہنے لگا میری جان
آج تمھارے ساتھ مجھے کام ہے۔ میں نے بھاگنے
کی اداکاری کی اور سیدھا منیر کے پاس سے
گزرنے کی کوشش کی۔ منیر نے مجھے اپنا بازو
پھیلا کر اپنے ساتھ لگا لیا۔ میں نے بلکل ایسے ہی
اکٹنگ کی جیسے میں اس سے بچنا . چاہ رہی ہوں
مگر حقیقت تو یہ تھی کہ میں خود چاہ رہی تھی کہ
منیر آج میری پھدی پھاڑ کے رکھ دے۔ میں نے منیر کو دھکا
دینے کی کوشش کی تو اس نے میری قمیض کے گلے کو پکڑ کر مجھے واپس دھکا دیا جس سے میری
قمیض پھٹ کر اس کے ہاتھ میں آ گئی۔ میں اپنے بیڈ پر گر گئی۔ میں نے چیخ کر آنٹی کو
آواز دی مگر اس سے پہلے ہی منیر میرے اوپر آ گیا تھا۔ اس نے میرے منہ پر اپنا ہاتھ
مضبوطی کے ساتھ جما دیا اور دوسرے ہاتھ سے میرے ممے کو پکڑ لیا اففف ظالم نے اتنی
زور سے میرے ممے کو دبایا کہ میری سسکاری بی نکل گئی۔ اففففف کمپنی چھوڑ مجھے مگر
اب منیر کہاں سننے والا تھا۔ اس نے جلدی سے مجھے الٹا کیا اور میری برا کو کھینچ
کو میرے جسم سے الگ کردیا۔ بلکل ایسا لگ رہا تھا جیسے منیر میری مرضی کے خلاف میری
عزت لوٹنے کی کوشش کر رہا ہو۔ اور یہی میں چاہتی تھی کہ کیمرے میں جو بھی ویڈیو
بنے اس سے ایسا ہی محسوس ہو جیسے یہ حرام کا بچہ میری عزت لوٹ رہا ہے۔ کچھ اپنا دفاع
بھی تو کرنا
تھا نہ بعد میں میرے ننگی کمر منیر کے سامنے تھی اس نے
جلدی سے میری کمر کو چومنا شروع کر دیا۔ اس کی موچھیں میری کمر پر چبھ رہی تھی۔
اور مجھے اچھا لگ رہا تھا۔ میں چاہتی تھی کی یہ ایسے ہی کرتا رہے۔ اس کی مونچھوں
کے بال سخت تھے اور میری نرم جلد کو جیسے چھیل رہے تھے۔ پھر اس نے میرا بازو اوپر
کی طرف کیا اور میری بغل میں کس کرنے لگ گیا۔ اس کی مونچھوں کی وجہ سے مجھے گدگدی
ہو رہی تھی مگر مزه بھی آ رہا تھا۔ میں نے تھوڑا سا اپنے بازو کو اس کے منہ کے
ساتھ دبایا۔ جس کو اس نے بھی محسوس کر لیا۔ پھر وہ اور زور سے میری بغل کو کاٹنے
لگ گیا۔ اس کے دانت مجھے بہت مزہ دے رہے تھے۔ میں ہواؤں میں اڑ رہی تھی پھر میں نے
منیر کی گرفت کو تھوڑا سا نرم کیا اور سیدھی ہو گئی کیوں کہ میں چاہتی تھی کہ وہمیرے
ممے بھی اسی طرح سے کالے اور کھائے۔ جیسے ہی میں اس کے نیچے لیٹی لیٹی سیدھی ہوئی
تو اس کےسامنے میرے دودھ سے بھرے ہوئے ممے آگئے۔ اس نے فوران سے پہلے میرے مموں پر
اپنا منہ رکھ دیا۔ اس کی مونچھوں کے بال میرے مموں پر بہت ہی زیادہ مزہ دے رہے
تھے۔ اب بات میری برداشت سے باہر ہو رہی تھی۔ میرے منہ سے آوازیں نکل رہی تھی مگر
میں نے خود کو بڑی مشکل سے روکے رکھا میں نہی چاہتی تھی کہ کیمرے میں ایسا نظر آئے
کہ جیسے میں بھی اس کو انجوائے کر رہی ہوں۔ اس نے میرے مموں کو دبانا اور کاٹنا
شروع کر دیا۔ وہ اس وقت کسی بھوکے کتے سے کم نہی لگ رہا تھا۔ اور میں بھی اس وقت ایک
بھوکی کئی کی طرح ہو رہی تھی دل کر رہا تھا کہ یہ میرے مموں کو اتنی زور زور سے
گائے کہ اس پر دانتوں کے نشان پڑ جائیں اور میں تکلیف سے بلبلا اٹھوں میں نے منیر
کو غصہ دلانے کے لئے اسے پرے دھکیلا اور اس کے نیچے سے نکلنے کی کوشش کی مگر اس نے
جلدی سے مجھے پیچھے سے پکڑ لیا مگر اس کے
ہاتھ میں میری شلوار آ گئی میں نے خود کو جلدی سے آگے کی
طرف ایسے کیا کہ میری شلوار اتر جائے اور ایسا ہی ہوا میری شلوار اس کے ہاتھ میں
تھی اور میں نے اپنی پھدی کو اپنے ہاتھوں سے ڈھک لیا تھا اور ساتھ ساتھ یہ شور کر
رہی تھی کہ مجھے جانے دو نہ کرو ایسا میں مر جاؤں گی امی امی امی... میں ساتھ ساتھ
چیخ رہی تھی اور منیر کو اپنی من مانی کرنے سے فی الحال روک رہی تھی میں کبھی ایک
طرف ہو جاتی اور کبھی دوسری طرف ہو جاتی تھی۔ منیر کو میں اچھی طرح سے تڑپا کر ہی
اسے کچھ کرنے دیتی۔ جب میں کسی بھی طرح منیر کے قابو میں نہی آ رہی تھی تو اس نے
مجھے ایک دم سے سیدھا کیا اور ایک زور کا تھپڑ میری گال پر مار دیا... چتاخ کیآواز
کمرے میں گونج اٹھی میری آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ مجھے امید نہی تھی کہ منیر مجھے
تھپڑ مارے گا۔ اور یہ سب کچھ میری ساس بھی دیکھ رہی تھی میری ایکٹنگ کو دیکھ کر میری
ساسکے
ہونٹوں پر ایک مسکراہت آ گئی تھی میرا ایک ہاتھ میری
پھدی پر تھا اور ایک باتھ اور بازو کی مدد سے میں نے اپنے ممے چھپائے ہوئے تھے۔ وہ
کوش کر رہا تھا کہ کسی طرح سے میرے جسم کو کھول سکے مگر میں اس کی ہر کوشش کو
ناکام بنا رہی تھی. ہم دونوں کی سانسیں چڑھ گئی تھی۔ پھر میں نے اس کے منہ کو
نوچنے کیکوشش کی۔ اس نے جلدی سے اپنا چہرا پیچھے کر لیا اور ایک دم سے میرے بال
اپنے ہاتھ میں پکڑ لئے۔ اور میرے سر کو پیچھے کی طرف کھینچ لیا.. ایسا کرنے سے میرا
چہرا اس کے بلکل سامنے آ گیا اور جلدی سے اس نے میرے ہونٹوں پر اپنے کھردرے بونتر
کھ دیئے میں نے سختی سے اپنے ہونٹ بند کر لینے منیر نے اپنی زبان باہر نکالی اور میرے
ہونٹوں پر پھیری مجھے مزہ تو آ رہا تھا مگر میں نے اپنے ہونٹ نرم نہی کینے میں
چاہتی تھی کہ وہ جتنا ہو سکتا ہے میرے ساتھ جانوروں والا سلوک کرے۔ وہ کچھ دیر تک
ایسے ہی کوشش کرتا رہا
0 Comments