انوکھی کہانی Part 40,41,42
مجھے نہیں پتا چلا کہ کب آنٹی اور آریان نے کپڑے پہنے میں
بڑی مشکل سے لڑکھڑاتی ہوئی ٹانگوں کے ساتھ اپنے کمرے میں واپس آ کر اپنے بیڈ پر گر
گئی ۔۔۔۔۔ مجھے ایک بار پھر سے نیند کی مہربان دیوی نے اپنی آغوش میں لے لیا ۔۔۔
جب میری آنکھ کھلی تو مجھے اپنی ٹانگوں میں بہت درد محسوس ہو رہا تھا ۔۔۔ پت نہیں
کیوں . مجھے سے اٹھا بھینہیں جا رہا تھا ۔ میرا سر بہت چکرا رہا تھا اور میں ایسے
لگ رہی تھی جیسے میں صدیوں کی بیمار ہوں ۔۔۔ میں آریان کے ساتھ کلینک گئی ۔۔ وہاں
بلکل سامنے ڈاکٹر فواد بیٹھے ہوئے تھے ان کو دیکھتے ہی میرے دل میں درد کی ایک ٹیس
اٹھی ۔۔۔۔۔۔ وہ کہتے ہیں نا کہ درد آپ چھپا بھی لو تو آنکھیں سب حال کہہ دیتی ہیں
۔۔ بس کچھ ایسا ہی میرے ساتھ بھی ہوا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔ میں جس فواد کے سامنے بیٹھی تو
انہوں نے میری کلائی پکڑ کر میری نبض چیک ی ..... ان کے ہاتھ کا لمس تھا یاکچھ اور
تھا ۔۔۔۔۔ ایک عجیب سا سکون میرے رگ
و پے میں اتر گیا ---- جی چاہ رہا تھا کہ یہ وقت یوں ہی
رک جائے ۔۔۔۔۔ دوستو عجیب بات یہ تھی کہ فواد کو دیکھ کر مجھے کسی قسم کی سکس کی
خواہش نہیں ہوتی تھی ۔۔۔ وہ دشمن جاں اک ادا سے بولا ۔۔ دیکھیں مس نوشی میرے خیال
میں آپ ریسٹ نہیں کر رہی ہیں جس کی وجا سے آپ کے ساتھ یہ پرابلم ہے ۔۔ آپ کو بیڈ
رسٹ کی سخت ضرورت ہے ۔۔۔ میں آپ کو کچھ ادویات لکھ کر دیتا ہوں وہ کھا لیں بہت جلد
آپ ٹھیک ہو جائیں گی ۔۔۔ اب اسے كونسمجھاتا کہ یہ درد اور یہ جلن کیا ہے ۔۔۔۔ وہ میرے
دل کی حالت سے بے نیاز نسخہ لکھ رہا تھا اور میں بس ہونکوں کی طرح اس کے چہرے کو دیکھ
رہی تھی ۔۔ اس نے میری آنکھوں کے سامنے اپنا ہاتھ لہراتے ہوئے کہا ۔ هیلو
مس۔۔۔۔۔۔۔اں هاں؟؟؟ میں نے ایک دم سے ہوش میں آتے ہوئے کہا ۔ کدھر کھو گئی آپ؟؟؟ جی
کہیں نہیں ۔ میں کهسیانی ہو کر بولی۔۔۔۔۔۔ جیسے میری چوری مگر وہ ہر بات سے بے نیازاپنے
مشورے اور صلاح دیتا رہا ۔۔۔ وہ کیا کہہ رہا تھا اور کیا سمجھا رہا تھا مجھے کچھ
خبر نہیں تھی ۔۔۔۔۔۔۔ میں تو کسی اور ہی دنیا میں گم تھی ..... گھر آ کر بھی میں
گم سم رہی ۔۔۔۔۔ جس کو آنٹی نے نوٹ کر لیا ... وہ میرے پاس بیڈ پر بیٹھ کر میرا
ہاتھ اپنے باتھوں میں لے کر بولی ۔۔۔۔ پتا نہیں کیوں ۔ مگر مجھے ایسا لگ رہا ہے جیسے
تم ابھی بھی کلینک میں ہی ہو ۔۔۔۔۔ کیا مطلب آنٹی جی؟؟؟ میں نے حیران ہوتے ہوئے ان
سے پوچھا . جب بھی تم ڈاکٹر فواد کے کلینک سے ہو کر آتی ہو تو پھر تم کافی دیر تک
گم سم رہتی ہو ۔۔۔۔۔ کہیں کوئی پیار شیار کا چکر تو نہیں چل رہا محترمہ کا ؟؟؟؟
آنٹی نے مجھے ٹہوکہ دیتے ہوئے شرارتی انداز میں پوچھا ۔۔۔۔ میں ایک دم اپنی چوری
پکڑے جانے پر گڑبڑا گئی -- نن نہیں آنٹی جی ایسی کوئی بات نہیں ہے ۔۔ بس طبیعت
بوجھل ہو رہی ہے ۔۔۔ دن رات اسی بے درد انسان کے خیالوں میں گزرتے رہے ۔۔۔۔۔ ایک
دن شام کو میں واک کر کے واپس گھر جا رہی تھی
پارک کے گیٹ سے باہر ننکل رہی تھی کہ میرا سامنے وہی
مولوی عاشق صاحب تھے ۔۔ میں نے دیکھتے ہی سلام کہا -- سالام کا جواب دے کر وہ بولے
محترمہ کیسا چل رہا ہے آپ کے شوہر اور سسر کا کام؟؟؟ جی اچھا ہے ۔۔۔ آپ یہاں کیسے
عاشق صاحب ۔۔ میں نے ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ ان سے پوچھا ۔۔۔۔ میں نے ٹائٹ پاجامہ
اور ٹی شرٹ پہنی ہوئی تھی اور میرے کانوں میں ہیڈ فون لگے ہوئے تھے --- گلا دوپٹے
سے عاری تھا ۔۔۔۔۔۔ ٹی شرت کا گلا اتنا کھلا نہیں تھا مگر کافی فٹنگ میں تھی جس کی
وجہ سے میرے ممے کافی نمایاں ہو رہے تھے ۔۔۔۔ میں نے شرٹ کے نیچے برا نہیں پہنا
ہوا تھا ... جس سے میرے نپلز واضح ہو رہے تھے --- اور مولوی عاشق کی نظریں بار بار
میرے سینے کا طواف کر رہی تھی ۔۔ اس کی نظروں کو محسوس کرتے ہوئے میں نے بھی اپنا
سینہ آگے کی طرف کس لیا تھا اور مولوی واشق بار بار اپنے ہونٹوں پر زبان پھیر رہا
تھا .... جی میں بھی اس
وقت یہاں واک کرنے کے لئے آتا ہوں ۔۔۔۔۔ تو پھر کیا
سوچا ہے آپ لوگوں نے؟؟؟ یہ کام کب سے بند کر رہے ہیں؟؟؟ عاشق صاحب آپ کو پرابلم کیا
ہے
ہمارے کام سے ؟؟؟ میں نے چڑتے ہوئے ان سے کہا مولوی
عاشق نے اپنی داڑھی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا کہ جو بھی پرابلم ہے وہ آپ کو کچھ ہی
دن میں پتا چل جائے گا۔۔ اگر آپ نے اپنا یہ حرام کام بند نہیں کیا تو ۔۔۔۔ مولوی
عاشق کے لہجے میں دھمکی تھی جس کو سن کر مجھے غصہ آ گیا ۔۔۔ چلیں پھر اگر آپ کی یہ
دھمکی ہے تو ہم بھی دیکھیں گے کہ آپ کون سا تیر مار لیتے ہیں ۔۔۔۔ یہ کام تو اب ہم
بند نہیں کرنے والے ۔۔۔ آپ سے جو ہوتا ہے کر لیں ۔۔۔۔ لڑکی تم نہیں جانتی تم کس سے
بات کر رہی ہو ۔۔ ہم عورتوں کے منہ نہیں لگتے ورنہ ابھی بتا دیتے کہ ہم کیا کر
سکتے ہیں اور کیا نہیں کر سکتے ۔۔۔ مولوی عاشق کے منہ سے غصے کی وجہ سے جهاگ نکل
رہی تھی ..... اور اس کا چہرہ سرخ ہو رہا تھا ۔ اگر آپ عورتوں کے منہ نہیں مگتے تو
پھر میرے پاس کسی عورت کو ہی بھیج دیں میں ا اس سے بات
کر لیتی ہوں یا پھر آپ میرے سسر اور شوہر سے ہی بات کر لیں ۔۔۔ اتنا کہہ کر میں
اپنی کار میں بیٹھ گئی ۔۔۔ اور وہ مولوی غصے کی حالت میں ادھر ہی کھڑا پتا نہی کیا
کہہ رہا تھا ۔۔
میں گھر واپس آئی تو کافی پریشان تھی ۔۔۔ میں نے ساری
بات آنٹی کو بتا دی کہ آج کیا ہوا ہے ۔۔ میری ساری بات سن کر آنٹی بھی پریشان ہو
گئی ۔۔۔ ایک منٹ رکو میں ابھی انسپکٹر منیر سے بات کرتی ہوں ۔۔۔ انہوں نے جلدی سے
منیر کا نمبر ڈائل کیا ۔۔ دوسری ہی بیل پر دوسری طرف سے فون اٹھا لیا گی ۔۔۔ آنٹی
نے ان کو فوری طور پر گھر آنے کا کہا آنٹی کی آواز سے پریشانی جھلک رہی تھی ۔۔۔ تیس
منٹ تک انسپکٹر منیر ہمارے گھر میں داخل ہو رہا تھا ۔۔۔ آنٹی نے ان کو ڈرائنگ روم
میں لے کر بیٹھ گئی ۔ اور آج کی ساری بات ان کو بتا دی
---
ہمممممم.......... انسپکٹر منیر نے اپنی گھنی مونچھوں
کو تاؤ دیتے ہوئے ہنکارا بھرا .... ارے میڈم جی آپپریشان کیوں ہو رہی ہیں ۔۔۔۔۔۔
اس مسئلے کا حل نکال لیتے ہیں ۔ آپ فکر نہ کریں ۔۔۔۔ میں دیکھ رہی تھی کہ منیر کی
نظریں بار بار آنٹی کو موٹے مموں کا طواف کر رہی تھیں ۔۔۔ بہت شکریہ منیر صاحب ہمیں
تو اس مولوی نے بہت پریشان کر کے رکھ دیا ہے ۔۔ آپ سے بات کر کے مجھے کچھ تسلی ہو
گئی آنٹی نے انسپکٹر منیر سے کہا ۔۔۔۔۔۔ آج آپ کے شوہر اکمل صاحب اور نبیل صاحب
نظر نہیں آ رہے ۔۔ ابھی تک فیکٹری میں ہی ہیں کیا ؟؟؟ منیر نے سوال کیا ۔۔ ارے
مجھے بتانا یاد ہی نہیںرہا وہ دونوں آج کل ملک سے باہر گئے ہوئے ہیں ۔۔۔ کچھ دن تک
آ جائیں گے ۔ اچھا --- ٹھییک... منیر نے ٹھیک کو تھوڑا لمبا کر کے کہا ۔۔۔ آپ ایزی
ہو کر بیٹھیں میں کھانے کا انتظام کرواتی ہوں ۔۔۔ آنٹی نے اٹھتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ ارے
نہیں نہیں ۔۔ میڈم جی کھانے کی فکر نا کریں ابھی میرے کھانے کا ٹائم نہیں ہوا ہے
۔۔ آپ بس بیٹھیں میرے پاس ۔۔۔۔ انسپکٹر نے آنٹی کا ہاتھ پکڑتے ہوئے ان کو صوفے پر
واپس
بٹھا دیا ۔۔۔ مجھے ابھی کھانے کی بھوک نہیں ہے ۔۔۔ تو
پهر کس چیز کی بھوک ہے جناب آپ کو ؟؟؟ آنٹی نے ہنستے ہوئے انسپکٹر منیر کی دکھتی
رگ کو چھیڑا -- حج جی کک کیا مم مطلب!!!!! --- منیر ایک دم سے بکلا گیا .... با با
با با ابابابابابابابا۔ کچھ نہیں منير صاحب ۔۔۔ میں نے ویسے ہی ایک بات کی ہے ----
منیر کی آنکھوں میں حوس صاف نظر آ رہی تھی ۔۔۔ اس سے پہلے کہ آنٹی کی حرکتیں منیر
صاحب کو کچھ کرنے پر مجبور کرتی انکو تھانے سے فون آ گیا اور منیر کو ایمر جنسی
تھانے جانا پڑ گیا ۔ جاتے جاتے وہ آنٹی سے کہہ گئے کہ رات کو فون کرنا آپ سے بات
کرنے کا دل کر رہا ہے ۔۔۔ آنٹی نے ہلکی سی مسکراہٹ منیر کی طرف اچھالی اور رات کو
فون کرنے کا وعدہ کر لیا ۔۔۔۔ منیر کے جانے کے بعد میں نے آنٹی سے کہا آنٹی جی آپ
منیر صاحب کو اتنا کیوں تڑپا رہی ہیں؟؟ ۔۔۔۔۔۔ اس کی پیاس ختم کر دیں اب ۔۔ ارے میری
جان میری تو خود پیاس اپنے عروج پر ہے ۔۔۔ مگر کیا کروں جب
بھی منیر کو دیکھتی ہوں تو اس کو تڑپانے کا دل کرتا ہے
۔۔۔۔۔ ہی ہی ہی ہی ہی ہی ہی ہی ہی ۔۔۔۔۔ ہم دونوں ہنس دی --- اگلے دن آنٹی کی ایک
سہیلی ان سے ملنے کے لئے آ گئی میں ان کو اچھی طرح سے جانتی تھی ان کے ساتھ ایک
اور خاتون بھی تھی جو بڑی سی چادر سے خود کو ڈھانپے ہوئے تھیں اور اس خاتون نے
نقاب بھی کیا ہوا تھا ... ان کی آنکھیں بہت غضب کی تھیں ۔۔۔ گہری سبزی مائل بڑی بڑی
اور لمبی گھنیری پلکیں ۔۔۔ میں دیکھ رہی تھی کہ وہ صوفے پر بیٹھی ہوئی تھی مگر ابھی
تک انہوں نے اپنا نقاب نہیں ہٹایا تھا ۔۔۔۔ میں نے کہا آنٹی جی آپ نقابتو ہٹا دیں
۔۔۔ ہم سے کیا پردہ کر رہی ہیں ۔۔۔۔ نہیں جیوه وه وه ..... وہ کچھ کہنا چاہ رہی تھی
مگر شائد ہچکچا رہی تھی --- پھر آنٹی کی دوست نصرت نے ان سے کہا ۔۔ ارے آسیہ بہن یہاں
کوئی مرد نہی ہے آپ اپنا نقاب ہٹا دیں ۔۔۔ اصل میں ان نے گھر میں پردے کی کافی پابندی
ہے اور یہ کسی بھی مرد کے سامنے اپنا نقاب نہیں بتاتی ہیں ۔۔۔ میں نے
ہنس کے کہا آسیہ آنٹی جی آپ پریشان نا ہوں سب مرد گھرے
باہر ہیں ۔۔ اور اگر کوئی آیا بھی تو اس کمرے میں نہیں آئے گا ۔۔۔۔۔ آپ ایزی ہو کر
بیٹھیں جیسے ہی انہوں نے اپنا نقاب ہٹایا میں ان کے چہرے کو دیکھتی ہی رہ گئی ...
فراخ ماتها -- گهنی پلکیں --- ستواں ناک ... اور گلاب کی پنکھڑی جیسے ہونٹ ۔۔ اور
گورا رنگ ۔۔۔۔ میں دیکھتی رہی ۔۔۔ میں نے فوران ان کی نظر اتاری ۔۔ ارے ہی کیا کر
رہی ہو بیٹی ۔۔۔ وہ ایک دم سے بکلا گئی ۔۔۔ کچھ نہیں آنٹی جی آپ کی نظر اتار رہی
ہوں ۔۔ کہیں میری ہی نظر نا لگ جائے آپ کو ۔۔۔ چائے پی کے ہم ادھر ادھر کی باتیں
کرنے لگ گئے ۔ باتوں باتوں میں ہمارے کاروبار کا تذکرہ نکل آیا ۔۔۔ اس سے پہلے کہ
میں کچھ بولتی میری ساس بول پڑی جی بہن وہ ہمارا امپورٹ ایکسپورٹ کا کام ہے ۔۔۔
اچھا اچھا ... کیا ایکسپورٹ کرتے ہیں؟؟ آسیہ نے پوچھا تو ہم دونوں گڑ بڑا گئی کہ
اب کیا کہا جائے ۔۔۔ اتنے میں شائد آنٹی نصرت کو سمجھ آ گئی تھی کی ہم انکی دوست
کے سامنے اپنے کام کو زیادہ ڈسکس نہیں کرنا چاہ رہے ۔۔۔۔۔ انہوں نے بات کو سنبھال
لیا ۔۔ ارے آسیہ یار یہ عورتوں کے استعمال کی چیزیں ایکسپورٹ کرتے ہیں ۔ اپنی فیکٹری
لگائی ہوئی ہے انہوں نے ۔۔۔ چلیں جی یہ تو اچھا ہے ۔۔ کاماپنا ہی ہو تو بہتر رہتا
ہے ۔ بس ایک بات کی سمجھ نہیں آئی کہ یہ خالص عورتوں کے استعمال کی کون سی چیزیں ہیں
جو آپ لوگ بناتے ہیں؟؟؟۔۔۔۔ میں نے ہچکچاتے ہوئے پوچھا آپ دیکھنا چاہیں گی وہ سب چیزیں؟؟
جی ضرور -- وہ بولی ۔۔۔ مگر میں نے دیکها میری ساس کے چہرے پر تذبذب کے آثار تھے ۔
وہ شائد نہیں چاہتی تھی کہ میں ان کو یہ سب دکھاؤں ۔۔۔ مگر میں فیصلہ کر چکی تھی
... اتنی دیر میں آسیہ آنٹی بولی جی وہ آپ لوگوں کا واشروم کدھر ہے؟؟ جی وہ سامنے
ہے ۔۔۔ میں نے ڈرائنگ روم کے اٹیچ باتھ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔۔ وہ جیسے ہی
واشروم گئی مجھے آنٹی نصرت نے سرگوشی میں کہا بیٹی تم جانتی بھی ہو کہ یہ کون
ہیں؟؟ جج جی نن نہیں ۔ جس طرح انہوں نے ایک دم پریشان
ہو کر کہا تھا مجھے خطرے کہ گھنٹی سنائی دی ۔۔۔۔ ارے بیٹی وہ اسی مولوی عاشق کی میرا
اور بیوی ہیں میری ساس کا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا .... آنٹی آسیہکے الفاظ میرے
کان کے قریب کسی بم کی طرح پھٹے ---- او مائی گاڈ رئیلی؟؟؟ مجھے اپنے کانوں پر یقین
نہیں ہو رہا تھا ۔۔۔ آپ کیا کہہ رہی ہیں آنٹی جی . میں وہی کہہ رہی ہوں جو تم سن
رہی ہو ۔۔۔۔ اب کیا کرنا ہے ؟؟ میری ساس کے چہرے پر ہوائیاں اڑ رہی تھی ۔ کرنا کیا
ہے میری پیاری ساسو ماں جی - اب جو ہوگا دیکھا جائے گا ۔۔۔ میں نے ایک دم سے پر
سکون ہوتے ہوئے کہا ۔۔۔ آپ دونوں خواتین بس دیکھتی جائیں آپ کی یہ پٹاخہ بہو کیا
کرتی ہے ۔۔۔ اس مولوی کی تو آج میں بینڈ نہ بجا دوں تو کہنا ۔۔۔۔ میرے چہرے پر ایک
شیطانی مسکراہٹ تھی ۔۔۔ اتنی دیر میں آسیہ آنٹی واشروم سے باہر آ گئی تھی ۔۔۔ کیا
بات ہے بھئی آپ دونوں
سہیلیوں کے چہرے پر یہ پریشانی کیسی ہے ؟؟ کچھ نہیں آنٹی
جی یہ بس ایسے ہی ہیں۔۔۔ میں نے جواب دیا... تو کیا خیال ہے چل کے دیکھیں پھر کیا
چیزینہم بناتے ہیں ؟؟؟ میں نے سوال کیا ۔۔۔ ہاں ہاں کیوں نہیں ۔ میں ان کو لے کر
اپنے بیڈ روم میں آ گئی جہاں ہمارے بنائے ہوئے کافی سارے پلاسٹک کے لنمیری دراز میں
پڑے ہوئے تھے ۔۔۔ میں نے آسیہ آنٹی کو بیڈ پر بٹھایا اور دراز کھول کر ایک درمیانے
سائز کا لن دراز سے نکال لائی جسے دیکھ کر آسیہ کی سٹی گم ہو گئی ۔ یہ یہ یہ یہ کک
ککک کیا بہہ ہے ؟؟ ان کے چہرے پر ہیجان کی سی کیفیت تھی .... اور ماتھے پر پسینہ آ
گیا تھا میری پیاریانٹی جی یہی تو ہے وہ چیز جو ہم بناتے ہیں ۔۔۔ اور باہر کے
ملکوں میں بھیجتے ہیں ۔۔۔ کک کککک کیا ممم مطلب ..... ان کے منہ سے ٹھیک سے آواز
بھی نہی نکل رہی تھی ۔ میں اس ساری صورت حال سے لطف اندوز ہو رہی تھی .... ان کے
لگ رہا تھا کہ ان کو یہ کے رویے سے ربا مگر یہ سب اچھا نہی! لگ رہا
ان کی نظریں چاہنے کے باوجود میرے ہاتھ میں پکڑے ہوئے
لن پر سے ہٹنے کا نام نہی لے رہی تهى .. وہ بار بار اپنے ہونٹوں پر اپنی زبان پھیر
رہی تھی .... اور چہرے کا رنگ سرخ ہو رہا تھا - میں ان کے بہت پاس جا کر بیٹھ گئی
... آسیہ آنٹی کیا ہوا ؟؟؟ آپ کی طبیعت تو ٹھیک ہے نا ۔۔۔۔ میں نے ،،، ان کے
کاندھے پر اپنا ہاتھ رکھتے ہوئے پوچھا جج ج ججی جی وہ ووو وه جی میں ٹھیک ہوں مگر یہ
تم کیا پکڑ لائی ہو ... اسے بتاؤ -- وہ بہت زیادہ گهبرا رہی تھی ۔۔ میں نے وہ
پلاسٹک کا لن میز پر رکھ دیا اور پانی کا گلاس ان کے ہاتھوں میں تھما دیا .... یہ
لیں پانی پیئں۔ آسیہ نے جلدی سے میرے، ہاتھ سے پانی کا گلاس پکڑا اور ایک ہی سانس
میں پورا گلاس خالی کر دیا - جب ان کی سانسیں بحال ہوئی تو پھر سے مجھے دیکھنے لگ
گئی ۔۔۔ آنٹی جی ریلیکس ..... آپ ریلیکس ہو جائیں پھر میں آپ کو سب تفصیل سے بتاتی
ہوں ۔۔۔ کچھ دیر کے بعد جب ان کی سانسیں بحال ہوئیں تو میں نے آہستہ
آہستہ ان کو ان سب چیزوں کے بارے میں بتانا شروع کیا ۔
جیسے جیسے میں ان کو بتا رہی تھی ویسے ویسے ان کی حالت غیر ہو رہی تھی .... میں دیکھ
رہی تھی کہ ان کی آنکھوں میں خماری چڑھ ربی تهی مگر وہ کمال مہارت سے چھپا رہی تھی
سب کچھه .... میں نے اس پلاسٹک کے لن کو ان کی آنکھوں کے سامنے لہراتے ہوئے اس کی
ٹوپی پر بلکے سے ایک کس کی ...... مجھے ایسا کرتے دیکھ کر انہوں نے اپنے خشک ہوتے
ہونٹوں پر اپنی زبان پهیری .... اور کپکپاتی ہوئی آواز میں بولی ۔۔۔ یہ یہ یہ
0 Comments